پٹرولیم کی قیمتوں کا ہفتہ وار تعین منظور نہیں چیف جسٹس
چیئرمین،گیس کی قیمت کو کس طرح ڈالرسے جوڑا گیا؟،جسٹس افتخار،کمپنیوںکے سربراہوں کی آج طلبی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں وصولیوں کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے تقسیم کار کمپنیوں کو وصول شدہ رقم صارفین کو واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ادا شدہ یونٹوں پر لیے گئے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز آئندہ بلوں سے منہا کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق درخواست گزاروں کے ساتھ تمام صارفین پر ہو گا۔ عدالت عالیہ میں 700 سے زائد درخواست گزاروں جن میں تاجر اور صنعتکار شامل تھے پرانے بلوں پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت عالیہ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے مئوقف اختیارکیا گیا تھا کہ حکام نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر صارفین پر اضافی بوجھ ڈالا ہے اور اس مد میں اب تک صارفین سے اربوں روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے ادا شدہ یونٹوں پر پچھلی تاریخوں سے اضافی چارجز کا اطلاق انصاف کے تقاضوں اور صارفین کے حقوق کے منافی ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بدھ کو سنائے گئے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا تعین ایندھن کی قیمتوں کے دائرہ کار سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔
صارفین کے حقوق کا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی کی آئینی ذمے داری ہے۔ آئین پاکستان کسی قسم کے استحصال کی اجازت نہیں دیتا اور عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتظامیہ کے ہاتھوں عام شہریوں کو انصاف فراہم کرے۔ فیصلے میں واضح کہا گیا ہے کہ اس طرح کے یک طرفہ اور بدنیتی پر مبنی اقدامات پر نظر رکھنا اعلیٰ عدلیہ کی آئینی ذمے داری ہے۔
مسٹر جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بینچ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ادا شدہ یونٹوں پر لیے گئے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ چارجز آئندہ بلوں سے منہا کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے کا اطلاق درخواست گزاروں کے ساتھ تمام صارفین پر ہو گا۔ عدالت عالیہ میں 700 سے زائد درخواست گزاروں جن میں تاجر اور صنعتکار شامل تھے پرانے بلوں پر فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وصولی کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا جس پر عدالت عالیہ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
درخواست گزاروں کی جانب سے مئوقف اختیارکیا گیا تھا کہ حکام نے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے نام پر صارفین پر اضافی بوجھ ڈالا ہے اور اس مد میں اب تک صارفین سے اربوں روپے وصول کیے جا چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی کے ادا شدہ یونٹوں پر پچھلی تاریخوں سے اضافی چارجز کا اطلاق انصاف کے تقاضوں اور صارفین کے حقوق کے منافی ہے لہٰذا اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزاروں کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عالیہ نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بدھ کو سنائے گئے فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کا تعین ایندھن کی قیمتوں کے دائرہ کار سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔
صارفین کے حقوق کا تحفظ ریگولیٹری اتھارٹی کی آئینی ذمے داری ہے۔ آئین پاکستان کسی قسم کے استحصال کی اجازت نہیں دیتا اور عدالتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انتظامیہ کے ہاتھوں عام شہریوں کو انصاف فراہم کرے۔ فیصلے میں واضح کہا گیا ہے کہ اس طرح کے یک طرفہ اور بدنیتی پر مبنی اقدامات پر نظر رکھنا اعلیٰ عدلیہ کی آئینی ذمے داری ہے۔