عدم تحفظ کے باعث گواہ بیان دینے نہیں آئے ہونگےسپریم کورٹ

سمندرمیں بھی زمین الاٹ کی جائے توقبضہ صدرمیں ہوتاہے، اجمل پہاڑی کیس پر ریمارکس

سمندرمیں بھی زمین الاٹ کی جائے توقبضہ صدرمیں ہوتاہے، اجمل پہاڑی کیس پر ریمارکس۔ فوٹو: پی پی آئی/فائل

NEW DEHLI:
بدامنی کیس میں سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران قانونی نکات کے ساتھ ساتھ جذبات کااظہاربھی نظرآیاجوججوں یاافسران کے جملوں میں واضح تھا۔

ان احساسات میں غصہ،مایوسی کے ساتھ ساتھ مزاح کاعنصربھی شامل تھا،ایک مرحلے پرفاضل بینچ نے زمینوں پرقبضوںکی صورتحال پربھی دلچسپ اندازمیں تبصرہ کیاکہ کسی کو سمندر میں بھی جگہ الاٹ کی جائے توقبضہ مرکزشہر میں کیاجاتا ہے ، سپریم کورٹ نے حکومت کوہدایت کی ہے کہ جلدازجلد سرکاری اراضی کاسروے کرایاجائے تاکہ زمینوں پر قبضے ختم ہوسکیں،بدھ کوکراچی بدامنی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیرہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ بدقسمتی سے آج تک سرکاری زمینوں کاسروے نہیںکرایاگیا،کسی کوسمندر میں10ایکڑزمین الاٹ کی جائے تووہ صدر میں آکربیٹھ جاتاہے۔


لینڈمافیانے جعلی دستاویزات بناکرسپرہائی کے دونوں اطراف زمینوں پرقبضہ کرلیا،چیف سیکریٹری بتائیں اب تک یہ سروے کیوں نہیں ہوا،اگرسروے ہوجائے تو زمینوں پر قبضے کے80فیصدمسائل حل ہوجائیں،انھوں نے آبزرویشن میں کہاکہ 80فیصدسے زائد مختیارکار مطلوبہ شرائط پر پورانہیں اترتے ،سفارشوں پر بھرتیاں ہوجاتی ہیں،سپریم کورٹ کے لارجر کورٹ نے اپنی آبزرویشن میں کہاہے کہ گواہ عدم تحفظ کے احساس کی وجہ سے سنگین مقدمات میں ملوث اجمل پہاڑی کے خلاف بیان دینے نہیں آئے ہوں گے،انہیں جان کاخطرہ ہوگا،گواہوں کوتحفظ فراہم کرنے کیلیے قانون سازی کی جائے۔

پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان نے بتایا کہ اجمل پہاڑی کیخلاف ہنگامہ آرائی اوربلوے کے مقدمات بھی تھے،ملزم کے خلاف مقدمات میں گواہ اورمتاثرہ فریقین کی عدم دلچسپی کے باعث مقدمات ختم ہوئے اورضمانتیں منظور ہوئیں،جسٹس سرمدجلال عثمانی نے اپنے ریمارکس میںکہاکہ گواہ عدم تحفظ کا شکارہیں اس لیے آگے نہیں آتے،انہیں جان کا خطرہ ہوگا،اس حوالے قانون سازی کی جائے۔وسیم احمدنے بتایا کہ گواہوںکوتحفظ فراہم کرنے کیلیے قانون سازی کا عمل جاری ہے۔

جسٹس انور ظہیرجمالی نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ اپنی مرضی کاقانون15منٹ میں تیارکرلیاجاتاہے،پچھلے5سالوں میں بڑے بڑے مجرم چھوٹ گئے ہیں۔جسٹس انورظہیرجمالی نے اپنی آبزرویشن میں کہاہے کہ منظم اندازمیں عدالتی فیصلوں سے انحراف کیاجارہاہے،عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد سے بچنے کے لیے فوری قانون سازی کرلی جاتی ہے،جب مجرموں کو بچانے کیلہے قانون سازی کی جائے گی تو کیسے کام ہوگا۔

Recommended Stories

Load Next Story