جرمن فوج میں مسلمان فوجیوں کیلئے آئمہ کرام کی بھرتی کا فیصلہ
جرمن فوج کےمسلمان اہلکارعرب ملکوں سے پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی بہترین رہ نمائی کررہے ہیں، جرمن وزیر دفاع
جرمن وزارت دفاع نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمان سپاہیوں کی دینی رہ نمائی اور امامت و خطابت کے لیے آئمہ کے تقرر کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق جرمنی کی فوج میں مسلمانوں کی بڑی تعداد خدمات انجام دے رہی ہے اور ان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے پیش نظر ان کی دینی رہ نمائی کے لیے آئمہ کے تقرر پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن خاتون وزیر دفاع ارسلہ ڈیرلاین کا کہنا ہے کہ ان کا ملک فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مسلمان آئمہ اور خطیب کی تقرری پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔
جرمن خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں شامل عرب نژاد اہلکاروں اور افسران عرب ملکوں سے پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی بہترین رہ نمائی کررہے ہیں۔ ان کے طریقہ کار سے وزیر دفاع بے حد متاثر ہیں۔ ارسلہ ڈیرلاین کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں عربی بولنے والے سپاہی پناہ گزینوں اور جرمن سیکیورٹی اداروں کےدرمیان ترجمانی کا کام کرتے ہیں جس کےنتیجے میں پناہ گزینوں کے مسائل کے خوش اسلوبی سے حل میں مدد ملتی ہے۔
جرمنی میں مسلمانوں کی نمائںدہ سینٹرل کونسل کے چیئرمین ایمن مزیک نے وزیر دفاع کی جانب سے فوج میں مسلمان آئمہ کی تقرری کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے مقامی مسلمان قیادت اور وزارت دفاع کے درمیان صلاح مشورہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے امریکی فوج میں مسلمان سپاہیوں کی رہ نمائی کے لیے آئمہ کی تقرری کی جاتی ہے ۔
عرب ویب سائیٹ کے مطابق جرمنی کی فوج میں مسلمانوں کی بڑی تعداد خدمات انجام دے رہی ہے اور ان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہورہا ہے۔ جس کے پیش نظر ان کی دینی رہ نمائی کے لیے آئمہ کے تقرر پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن خاتون وزیر دفاع ارسلہ ڈیرلاین کا کہنا ہے کہ ان کا ملک فوج میں خدمات انجام دینے والے مسلمانوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مسلمان آئمہ اور خطیب کی تقرری پر سنجیدگی سے غور کررہا ہے۔
جرمن خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں شامل عرب نژاد اہلکاروں اور افسران عرب ملکوں سے پناہ کی تلاش میں آنے والوں کی بہترین رہ نمائی کررہے ہیں۔ ان کے طریقہ کار سے وزیر دفاع بے حد متاثر ہیں۔ ارسلہ ڈیرلاین کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں عربی بولنے والے سپاہی پناہ گزینوں اور جرمن سیکیورٹی اداروں کےدرمیان ترجمانی کا کام کرتے ہیں جس کےنتیجے میں پناہ گزینوں کے مسائل کے خوش اسلوبی سے حل میں مدد ملتی ہے۔
جرمنی میں مسلمانوں کی نمائںدہ سینٹرل کونسل کے چیئرمین ایمن مزیک نے وزیر دفاع کی جانب سے فوج میں مسلمان آئمہ کی تقرری کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے مقامی مسلمان قیادت اور وزارت دفاع کے درمیان صلاح مشورہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے امریکی فوج میں مسلمان سپاہیوں کی رہ نمائی کے لیے آئمہ کی تقرری کی جاتی ہے ۔