نوازشریف نے رقم نہیں لی اصغرخان کیس میرے کیخلاف سازش تھی اسلم بیگ

فیصلہ تسلیم نہیں کرتا، ،الیکشن میں تاخیرکرانے کی سازش ہے، حکومت کو فائدہ ہوگا، انٹرویو

فیصلہ تسلیم نہیں کرتا، ،الیکشن میں تاخیرکرانے کی سازش ہے، حکومت کو فائدہ ہوگا، انٹرویو۔ فوٹو: ثناء/فائل

سابق آرمی چیف اور اصغر خان کیس کے مرکزی کردار جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کے فیصلے سے ہیجان پیدا ہوا، یہ فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔

اصغر خان کیس میرے اور اپوزیشن کے خلاف سازش تھی، اس فیصلے سے انتخابات التواکا شکار ہوں گے اور حکومت کو فائدہ ہوگا، نواز شریف نے رقم نہیں لی ، بینظیر حکومت پر کرپشن اور بدعنوانی کے کئی الزامات تھے، صدرغلام اسحاق خان نے مجھے حکومت پر سنگین الزامات دکھائے اور ایک ہفتے کے بعد حکومت برطرف کردی۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا اسد درانی نے اپنے خط میں لکھا تھا کہ پیپلز پارٹی کے چار رہنماؤں نے بھی پیسے لیے جبکہ حلف نامے میں پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کا ذکر نہیں تھا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا سے کسی کا نام نہیں لیا گیا۔

سیاستدانوں کو رقوم کی تقسیم میں صدر مملکت اور نگران حکومت کی رضامندی شامل تھی۔ اس وقت آئی ایس آئی صدر کے ماتحت کام کرتی ، اگرمیرے ماتحت ہوتی تو پوچھ گچھ کرتا۔1994ء میں مجھے بتایا گیا کہ سیاستدانوں میں چھ کروڑ کی رقم بانٹی گئی ہے۔ 90ء میں چوہدری پرویز الٰہی اپنے والد کے نام سے پہچانے جاتے تھے۔ صدر غلام اسحاق خان نے مجھ سے نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے لیے پانچ نام مانگے اور پھر پانچ ناموں میں سے جنرل اسد درانی کا نام فائنل کیا گیا۔ سیاستدانوں میں جو پیسے بانٹے جارہے تھے اُس کا مجھے علم نہیں تھا، اکاؤنٹ آئی ایس آئی کا تھا اور اسے آئی ایس آئی کے سربراہ چلا رہے تھے۔


مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ یہ پیسہ انتخابات کے لاجسٹک کے لیے استعمال ہوگا۔ 80لاکھ کی رقم آئی ایس آئی کے خفیہ فنڈز میں جمع کرائی گئی۔ اسلم بیگ نے کہا ہم نے مثالیں قائم کیں اور اس کے بعد صرف ایک جنرل نے ان مثالوں کو زندہ رکھا وہ جنرل اشفاق پرویز کیانی ہے۔ 2008ء میں پرویز مشرف نے فوج اور آئی ایس آئی کو استعمال کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا جو کہ ناکام ہوگیا اور حالات بدل گئے، اس حوالے سے جنرل کیانی نے اہم فیصلہ کیا تھا، وہ یہ فیصلہ نہ کرتے تو مشرف صدر اور پرویزالٰہی وزیراعظم ہوتے اور نہیں پتا کہ چیف جسٹس کہاں ہوتے۔ میری عدالت عالیہ سے گزارش ہے کہ وہ 2008ء کے منصوبے پر بھی غور کرے۔

اس سازش میں مشرف، امریکہ، ق لیگ اور عدلیہ سمیت سب شامل تھے، کس کس کو دوش دیا جاتا، اسلم بیگ نے کہا اصغر خان کیس حکومت کی الیکشن میں تاخیر کرانے کی سازش ہے جو کامیاب نہیں ہوگی، جرم ثابت ہونے پر میں سزا کیلئے تیار ہوں۔ اصغر خان نے ماضی میں جو غداری کی عدالتی فیصلے نے انھیں ہیرو بنادیا، جنرل ضیا الحق نے بھٹو کو پھانسی دیکرگناہِ کبیرہ کیا کیونکہ انھوں نے خانہ کعبہ میں وعدہ کیا تھا کہ پھانسی نہیں دی جائے گی، یہ پھانسی ہنری کسنجر کے کہنے پر دی گئی، نہ تو اصغر خان کا چہرہ صاف ہے اور نہ ہی عدالت سے انصاف کی توقع ہے۔

نواز شریف نے پیسے نہیں لیے، نصیر اللہ بابر نے تصدیق کی، سپریم کورٹ سے نظرثانی کی درخواست نہیں کروں گا، کبھی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث نہیں، اصغر خان کا یہ قدم اٹھانا غداری ہے، فیصلے پر تحفظات ہیں، لیکن عدلیہ پر اعتماد ہے، بھٹو دور میں آئی ایس آئی کو سیاست میں مداخلت کا اختیار دیا گیا۔ سرور چیمہ نے پانچ لاکھ اور معراج خالد نے دو لاکھ روپے لیے۔ سیاستدانوں میں تقسیم کی گئی رقم عوام کی نہیں تھی۔ میں اصغر خان کیس کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا،مجھے اس عدالت سے انصاف کی توقع نہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story