بانکی مون کی پاک بھارت مذاکرات کے لیے مدد کی پیشکش

اقوام متحدہ نے پاک بھارت سرحدی کشیدگی مستقل طور پر ختم کرانے کے لیے بھی کوئی ٹھوس کردار ادا نہیں کیا

دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا ماحول بہت ضروری ہے۔ فوٹو: فائل

FAISALABAD:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے بھارتی خبررساں ادارے سے گفتگو میں پاک بھارت تنازعات کے حل اور تعلقات میں بہتری کا واحد راستہ مذاکرات کو گردانتے ہوئے اس سلسلے میں اپنی مدد کی پیشکش کی ہے، انھوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پر تحمل کا مظاہرہ کریں' بہتر تعلقات ہی سے ایک ایسا ساز گار ماحول پیدا ہو گا جس میں دونوں ممالک دہشت گردی کی وجہ سے لاحق خطرات کو جڑ سے اکھاڑ سکتے ہیں۔

پاک بھارت تعلقات کی بہتری اور مذاکرات کے لیے بانکی مون کی پیشکش ایک مثبت کوشش ہے لیکن یہ کسی پیشرفت کا اشارہ نہیں دے رہی۔ پاکستان تو بھارت سے مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے کے لیے بانکی مون کی مدد کی پیشکش کو قبول کرنے کے لیے آمادگی کا عندیہ دینے میں کسی تامل کا مظاہرہ نہیں کرے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت اس کا خیرمقدم کرے گا۔

جب تک بھارت بانکی مون کی پیشکش کو قبول کرنے کا سگنل نہیں دیتا یہ پیشکش صرف بیان تک محدود رہ جائے گی اور اپنی اہمیت تسلیم نہیں کروا سکے گی۔ کشمیر سمیت پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سے تنازعات ہیں جنھیں ابھی تک حل نہیں کیا جا سکا اور نہ اقوام متحدہ ہی نے آج تک ان کے حل کے لیے کوئی فعال کردار ادا کیا ہے' مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں لیکن آج تک ان پر عملدرآمد کی نوبت ہی نہیں آئی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے جو ظلم و ستم کی کارروائیاں جاری ہیں اقوام متحدہ کی جانب سے ان کی کبھی مذمت تک نہیں کی گئی اور نہ کبھی کشمیریوں کی آزادی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا گیا ہے۔


سرکریک اور سیاچن کا مسئلہ تو ایک جانب رہا اقوام متحدہ نے پاک بھارت سرحدی کشیدگی مستقل طور پر ختم کرانے کے لیے بھی کوئی ٹھوس کردار ادا نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ بھارت جب چاہتا ہے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ شروع کر کے کشیدگی اور تناؤ کا ماحول پیدا کر دیتا ہے جس سے پورے خطے میں جنگی فضا قائم ہو جاتی ہے۔

بھارت کی انتہا پسند حکومت نے اندرون ملک اقلیتوں کے خلاف پر تشدد مہم شروع کر رکھی ہے لیکن اقوام متحدہ نے اسے روکنے کے لیے کوئی مذمتی بیان تک جاری نہیں کیا۔ کیا بانکی مون کی طرف سے بیان دے دینے سے بھارت مذاکرات کی میز پر آ جائے گا، موجودہ حالات کے تناظر میں یہ کہنا مشکل نہیں کہ بھارت اس پیشکش کے جواب میں مثبت ردعمل کا اظہار نہیں کرے گا۔

اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں اگر واقعی مسئلہ کشمیر حل کرانا چاہتی ہیں تو انھیں مشرقی تیمور اور سوڈان کی طرز کا جاندار کردار ادا کرنا ہو گا۔ اقوام متحدہ اگر حقیقی معنوں میں بھارت پر مذاکرات کے لیے دباؤ ڈالے تو ممکن ہے کہ وہ ایسا کرنے پر راضی ہو جائے۔ بانکی مون کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کا ماحول بہت ضروری ہے لیکن اس کے لیے اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کو رہنما کردار ادا کرنا ہو گا۔
Load Next Story