سپریم کورٹ نے سی این جی کی آپریٹنگ کاسٹ اور منافع کو غیر قانونی قرار دے دیا

سی این جی کی فی کلو قیمت میں شامل 67روپے سوالیہ نشان ہیں۔ چیف جسٹس

حکومت کو ریجن ون میں 19.51 روپےفی کلو اور ریجن ٹو میں 17.58روپے فی کلو گیس ملتی ہے, چیئرمین اوگرا فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سی این جی کی آپریٹنگ کاسٹ اور منافع کو غیر قانونی قرار دے کر ہفتہ وار قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ بھی واپس لینے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ سی این جی کی قیمت 20 روپے فی کلو کم کی جائے اور سی این جی کی ہفتہ وار قیمت مقرر کرنے کا فیصلہ بھی واپس لیا جائے، حکم میں مزید کہا گیا کہ قانونی طور پر سی این جی کی قیمت کو پیٹرول سے منسلک نہیں کیا جاسکتا اوراوگرا یکم نومبرتک سی این جی کی قیمت کاتعین کرے ۔

اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بنچ نے پٹرولیم مصنوعات اورسی این جی کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی اس موقع یرسیکرٹری پٹرولیم وقارمسعود نے عدالت میں پیش ہوکربتایا کہ حکومت اورسی این جی ایسوسی ایشن کے درمیان جومعاہدہ تھا وہ معطل کردیا گیا ہے اور سی این جی کی قیمت کم کرکے یکم جولائی 2012 والی قیمت مقرر کی جائے گی جو 6 ماہ تک نافذالعمل رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ قومی اسمبلی کی قرارداد اقتصادی رابطہ کونسل کو بھجوادی گئی ہے جو سی این جی کی قیمتوں کے تناسب کا نیافارمولہ طےکرے گی اورتمام سی این جی اسٹیشنز کا آڈٹ بھی کرایا جائے گا۔


چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سی این جی مالکان 2روپے لگا کر50 روپے منافع کمائیں اب ایسا نہیں ہوگا، چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے سی این جی اور پٹرولیم کی قیمتوں کے تعین سے متعلق فارمولہ عدالت میں پیش کیا جس کےمطابق حکومت کو ریجن ون میں 19.51 روپےفی کلو اور ریجن ٹو میں 17.58روپے فی کلو گیس ملتی ہے جس پرحکومت ڈیویلپمنٹ چارجز اور جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرتی ہے۔اس موقع پرچیف جسٹس نے کہا بادی النظرمیں ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سی این جی اور پٹرول کی قیمتیں ایک دوسرے سے منسلک نہیں ہونی چاہئیں، سی این جی مالکان 11 روپے 19 پیسےفی کلو منافع لےرہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سی این جی کی فی کلو قیمت میں شامل 67روپے سوالیہ نشان ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر سیکریٹری پیٹرولیم ڈاکٹر وقار نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اب سی این جی کی ہفتہ وار قیمت میں ردوبدل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سی این جی کی قیمت کو پیٹرول کی قیمت سے منسلک کیا جائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ اس حوالے سے حکومت نے کابینہ کے سامنے ایک نئی سمری پیش کردی ہے۔

اس موقع پر چیئرمین اوگرا سعید احمد خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے تمام کام اوگرا آرڈینینس کے مطابق کئے ہیں جس کے ہم پابند ہیں، لیکن اگر حکومت پاکستان کی طرف سے کوئی ایسا حکم آئے جس میں کابینہ اور اقتصادی رابطہ کونسل کی منظوری شامل نہ ہو ہم اسے ماننے کے پابند نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہمیشہ سی این جی اور پیٹرولیم کی ماہ وار اور ہفتہ وار قیمتوں کے خلاف تھے۔

Recommended Stories

Load Next Story