متوفی سرکاری ملازمین کے امدادی پیکیج میں گراں قدر اضافہ
سیکیورٹی سے متعلق ملازمین کی اموات کی صورت میں یہ امداد 30 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک ہو گی۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے دوران ملازمت وفات پا جانے والے سرکاری ملازمین کے ورثا کے لیے نظر ثانی شدہ امدادی پیکیج کی منظوری دیدی جو 9 فروری 2015ء سے نافذ العمل ہو گا۔ گزشتہ روز جاری کیے جانے والے اعلامیہ کے مطابق دوران ملازمت وفات پانے والے سول ملازمین کے لیے 2006ء کے پیکیج میں 300 گنا اضافہ کیا گیا ہے جو کہ یقیناً نہایت ہی فراخدلانہ اضافہ ہے۔
تاہم یہ الگ بات ہے کہ امدادی رقم جتنی بھی بڑھا دی جائے وہ ایک انسانی جان کا بدل تو نہیں ہو سکتی تاہم اگر متوفی کے لواحقین اپنے قیمتی بندے کے جانے کے بعد مالی مشکلات کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں تو لازماً ان کے دل سے حکومت کے لیے دعائے خیر نکلے گی۔
اضافہ شدہ پیکیج کے تحت دوران ملازمت وفات پا جانے والے ابتدائی گریڈ کے ملازمین کے ورثاء کو کم از کم 6 لاکھ روپے ملیں گے جب کہ دیگر گریڈوں کے ملازمین کے ورثا کو علی الترتیب 9، 12، 15، 24 اور 30 لاکھ روپے کی یکمشت گرانٹ ملے گی۔ سیکیورٹی سے متعلق ملازمین کی اموات کی صورت میں یہ امداد 30 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک ہو گی۔
جب کہ مقابلوں، بم دھماکوں، فساد کے دوران یا دہشت گردی کی کارروائی کے نتیجے میں زخمی ہونے کی بناء پر معذور ہونے اور ریٹائر ہونے والے افسران/ اہلکاروں کو 70 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ معذور افسروں اور اہلکاروں جو محکمہ میں بدستور خدمات انجام دے رہے ہوں، کو 50 لاکھ روپے ملیں گے۔ ان کی آخری تنخواہ کے مطابق 100 فیصد پنشن دی جائے گی۔ ورثاء کو سرکاری مکان یا ریٹائرمنٹ کی مدت تک مکان کا کرایہ حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔ متوفی کے بچوں کو کسی بھی پبلک/ سرکاری تعلیمی ادارے میں گریجویشن تک مفت تعلیم کی سہولت ملے گی۔
پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے 2 فیصد کوٹہ کی اہلیت ختم کرتے ہوئے ماضی میں کوئی پلاٹ الاٹ نہ ہونے کی صورت میں پلاٹ کے بدلے ملازمین کو ان کے گریڈ کے حساب سے 20، 50 اور 70 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ ملازمین کے بچوں کو گریڈ 1 سے 15 کی اسامیوں پر اشتہار کے بغیر دو سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمت دی جائے گی۔
اہلخانہ کو ایک بیٹی کی شادی کے لیے 8 لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی۔یہ تمام فواید صرف سرکاری ملازمین کے لیے ہیں لیکن کتنا اچھا ہو اگر حکومت نجی شعبے کے ملازمین کے لیے کوئی ہلکا پھلکا پیکیج جاری کرنے کی بھی ہدایت کر دے جن کی عمومی حالت سرکاری ملازمین کی نسبت پہلے ہی خاصی خراب ہوتی ہے اگر حکومت ان بدنصیبوں کے تحفظ کے لیے بھی کوئی قانون بنا دے تو یہ بڑے ثواب کا کام ہو گا۔
تاہم یہ الگ بات ہے کہ امدادی رقم جتنی بھی بڑھا دی جائے وہ ایک انسانی جان کا بدل تو نہیں ہو سکتی تاہم اگر متوفی کے لواحقین اپنے قیمتی بندے کے جانے کے بعد مالی مشکلات کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں تو لازماً ان کے دل سے حکومت کے لیے دعائے خیر نکلے گی۔
اضافہ شدہ پیکیج کے تحت دوران ملازمت وفات پا جانے والے ابتدائی گریڈ کے ملازمین کے ورثاء کو کم از کم 6 لاکھ روپے ملیں گے جب کہ دیگر گریڈوں کے ملازمین کے ورثا کو علی الترتیب 9، 12، 15، 24 اور 30 لاکھ روپے کی یکمشت گرانٹ ملے گی۔ سیکیورٹی سے متعلق ملازمین کی اموات کی صورت میں یہ امداد 30 لاکھ روپے سے ایک کروڑ روپے تک ہو گی۔
جب کہ مقابلوں، بم دھماکوں، فساد کے دوران یا دہشت گردی کی کارروائی کے نتیجے میں زخمی ہونے کی بناء پر معذور ہونے اور ریٹائر ہونے والے افسران/ اہلکاروں کو 70 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ معذور افسروں اور اہلکاروں جو محکمہ میں بدستور خدمات انجام دے رہے ہوں، کو 50 لاکھ روپے ملیں گے۔ ان کی آخری تنخواہ کے مطابق 100 فیصد پنشن دی جائے گی۔ ورثاء کو سرکاری مکان یا ریٹائرمنٹ کی مدت تک مکان کا کرایہ حاصل کرنے کی اجازت ہو گی۔ متوفی کے بچوں کو کسی بھی پبلک/ سرکاری تعلیمی ادارے میں گریجویشن تک مفت تعلیم کی سہولت ملے گی۔
پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے 2 فیصد کوٹہ کی اہلیت ختم کرتے ہوئے ماضی میں کوئی پلاٹ الاٹ نہ ہونے کی صورت میں پلاٹ کے بدلے ملازمین کو ان کے گریڈ کے حساب سے 20، 50 اور 70 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ ملازمین کے بچوں کو گریڈ 1 سے 15 کی اسامیوں پر اشتہار کے بغیر دو سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر ملازمت دی جائے گی۔
اہلخانہ کو ایک بیٹی کی شادی کے لیے 8 لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائے گی۔یہ تمام فواید صرف سرکاری ملازمین کے لیے ہیں لیکن کتنا اچھا ہو اگر حکومت نجی شعبے کے ملازمین کے لیے کوئی ہلکا پھلکا پیکیج جاری کرنے کی بھی ہدایت کر دے جن کی عمومی حالت سرکاری ملازمین کی نسبت پہلے ہی خاصی خراب ہوتی ہے اگر حکومت ان بدنصیبوں کے تحفظ کے لیے بھی کوئی قانون بنا دے تو یہ بڑے ثواب کا کام ہو گا۔