کیلیفورنیا دہشت گردی حملہ آورخاتون کالا ل مسجد سے رابطہ تھا
وزیراعظم نے امریکی اہلکار سے ملاقات کیلیے ہی واپسی موخر کی،شہباز شریف سے بھی ملے
وزیراعظم نواز شریف سے لندن میں ایک سینئر امریکی اہلکار نے ملاقات اور امریکی صدر اوباما کا پیغام پہنچایا۔
امریکی اہلکار نے وزیراعظم کو بتایا کیلیفورنیا میں فائرنگ کرکے 14 افراد کو ہلاک کرنے کے واقعے میں ملوث تاشفین ملک کا لال مسجد کے مولانا عبدالعزیزسے بھی رابطہ تھا۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ تلاشی کے دوران تاشفین کے گھر سے اس کی مولانا عبدالعزیزکے ساتھ تصاویر بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے امریکی اہلکار سے ملاقات کیلیے ہی اپنی پاکستان روانگی ایک روز موخر کی تھی۔
امریکی اہلکار سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی نواز شریف سے ملے۔ ذؔرائع کے مطابق اس ملاقات میں بعض اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیراعظم آج لندن سے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ واپسی کے فوری بعد ان کی اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔ ایک اور نجی ٹی وی کے مطابق تاشفین ملک 2010 میں پاکستان آئی تھی اور اس نے یہاں سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں انتہاپسند عناصر کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی محمکہ انسداد دہشت گردی کوخصوصی ہدایات مل گئی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں تاشفین کے رشتہ داروں سے بھی تفتیش کی جائے گی جبکہ اسلام آباد میں لال مسجد پر وفاقی وصوبائی ادارے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی اہلکارنے وزیراعظم کو تاشفین ملک کی مولاناعبدالعزیزکے ساتھ تصاویر بھی دکھائیں۔ واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں گزشتہ روز تاشفین ملک اور ان کے شوہر رضوان فاروق نے معذروں کی بحالی کے مرکز پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکی پولیس کی جوابی کاروائی میں دونوں مارے گئے تھے۔
کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سنٹر پر حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک کے شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تاشفین کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔
ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے تاشفین کے بارے میں معلومات کیلیے ابتک کوئی رابطہ نہیں کیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سنٹر پر حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما کی بیعت کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک کے ایک دوسرے اکائونٹ کے ذریعے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما سے وفاداری کے بارے میں پوسٹ کی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلمان جوڑا ممکنہ طور پر انتہاپسندی کی طرف راغب ہو چکا تھا بلکہ یہ امکان بھی ہے کہ اسکے مشتبہ دہشتگردوں سے روابط بھی تھے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ تفتیشی عمل میں اس کارروائی کو ممکنہ طور پر ایک دہشتگرد کارروائی کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اس کے حقیقی محرکات کیا تھے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی کہا ہے کہ جبتک اصل حقائق معلوم نہیں ہو جاتے، تب تک کوئی مفروضہ قائم نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تفتیشی ٹیمیں حقائق تک ضرور پہنچ جائیں گی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ فاروق گزشتہ برس سعودی عرب میں شادی کرنے کے بعد انتہاپسندی کی طرف راغب ہوا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے بیرون ممالک فعال مشتبہ دہشتگردوں سے تعلقات بھی استوار کر لئے تھے۔ تاہم ایک مقامی مسجد، جہاں فاروق جایا کرتا تھا، کے امام نے کہا ہے کہ اس نے فاروق میں شدت پسندی کا کوئی عنصر نہیں دیکھا تھا۔ نیویارک ٹائمز نے یہ بھی بتایا کہ اس جوڑے کے فون، کمپیوٹرز اور دیگر سامان کا تجزیہ کرنے کے بعد ایف بی آئی کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ فاروق نے کچھ سال قبل امریکہ اور بیرون ممالک میں انتہاپسندوں سے رابطے کئے تھے۔
ادھر کیلیفورنیا میں حملے میں مارے جانے والے افراد کے رشتہ داروں سمیت ہزاروں افراد نے یادگاری تقریب میں موم بتیاں روشن کیں۔ اس حملے کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ رضوان اور اسکی ساتھی تاشفین کا اس حملے میں مقصد کیا تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق دہشتگردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا اور ملنے والے ثبوتوں سے حقیقت تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ پولیس نے اس جوڑے کی رہائشگاہ سے 12پائپ بم، بندوقوں اور پانچ ہزار گولیوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ ایک محدود پیمانے کی جنگ چھیڑنے کیلئے کافی تھا۔ قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ تاشفین ملک کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ میرے علم میں یہی ہے کہ وہ ایک پاکستانی شہری تھیں۔ مارک ٹونر نے کہا کہ میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ انہیں کے ون یعنی منگیتر کو دیا جانے والا ویزا دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویزا کب جاری ہوا تھا تاہم انھیں یہ ویزا پاکستان سے ملا تھا جس سے وہ امریکہ کا سفر کر سکیں۔
رضوان فاروق کے بارے میں حکام پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ امریکا میں پیدا ہوئے تھے اور مقامی محکمہ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔ ادھر دفترِ خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو امریکی حکام خود اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ اس واقعے کے محرکات کیا ہیں۔ انھوں نے ابتک ہم سے اس بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ جب وہ کریں گے تو ہم معلومات جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سوال پرکہ امریکا کہتا ہے کہ تاشفین ملک کو پاکستان سے ویزا جاری ہوا، ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تو ہزاروں لاکھوں لوگوں کو یورپ اور امریکہ کے ویزے ایشو ہوتے ہیں۔ ہم سے جب کوئی رابطہ کرے گا تو پھر دیکھیں گے۔ انھوں یہ یہ بھی کہا کہ تاشفین اور رضوان فاروق کے اکٹھے سعودی عرب کا سفر کرنے کے بارے میں امریکی حکام کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔
امریکی اہلکار نے وزیراعظم کو بتایا کیلیفورنیا میں فائرنگ کرکے 14 افراد کو ہلاک کرنے کے واقعے میں ملوث تاشفین ملک کا لال مسجد کے مولانا عبدالعزیزسے بھی رابطہ تھا۔ اہلکار نے مزید بتایا کہ تلاشی کے دوران تاشفین کے گھر سے اس کی مولانا عبدالعزیزکے ساتھ تصاویر بھی برآمد ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے امریکی اہلکار سے ملاقات کیلیے ہی اپنی پاکستان روانگی ایک روز موخر کی تھی۔
امریکی اہلکار سے ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ شہباز شریف بھی نواز شریف سے ملے۔ ذؔرائع کے مطابق اس ملاقات میں بعض اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیراعظم آج لندن سے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ واپسی کے فوری بعد ان کی اہم ملاقاتوں کا امکان ہے۔ ایک اور نجی ٹی وی کے مطابق تاشفین ملک 2010 میں پاکستان آئی تھی اور اس نے یہاں سے میڈیکل کی ڈگری حاصل کی تھی۔ ذرائع کے مطابق جنوبی پنجاب سمیت ملک بھر میں انتہاپسند عناصر کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی محمکہ انسداد دہشت گردی کوخصوصی ہدایات مل گئی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں تاشفین کے رشتہ داروں سے بھی تفتیش کی جائے گی جبکہ اسلام آباد میں لال مسجد پر وفاقی وصوبائی ادارے نظر رکھے ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق امریکی اہلکارنے وزیراعظم کو تاشفین ملک کی مولاناعبدالعزیزکے ساتھ تصاویر بھی دکھائیں۔ واضح رہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا میں گزشتہ روز تاشفین ملک اور ان کے شوہر رضوان فاروق نے معذروں کی بحالی کے مرکز پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ امریکی پولیس کی جوابی کاروائی میں دونوں مارے گئے تھے۔
کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سنٹر پر حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک کے شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تاشفین کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔
ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ امریکی حکومت نے تاشفین کے بارے میں معلومات کیلیے ابتک کوئی رابطہ نہیں کیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ کیلیفورنیا کے علاقے سان برنارڈینو میں ایک سوشل سنٹر پر حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک پر شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما کی بیعت کی تھی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ رضوان فاروق کے ہمراہ حملہ کرنے والی خاتون تاشفین ملک نے فیس بک کے ایک دوسرے اکائونٹ کے ذریعے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے رہنما سے وفاداری کے بارے میں پوسٹ کی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ مسلمان جوڑا ممکنہ طور پر انتہاپسندی کی طرف راغب ہو چکا تھا بلکہ یہ امکان بھی ہے کہ اسکے مشتبہ دہشتگردوں سے روابط بھی تھے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے وابستہ اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ تفتیشی عمل میں اس کارروائی کو ممکنہ طور پر ایک دہشتگرد کارروائی کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اس کے حقیقی محرکات کیا تھے، یہ ابھی تک واضح نہیں ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی کہا ہے کہ جبتک اصل حقائق معلوم نہیں ہو جاتے، تب تک کوئی مفروضہ قائم نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ تفتیشی ٹیمیں حقائق تک ضرور پہنچ جائیں گی۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ فاروق گزشتہ برس سعودی عرب میں شادی کرنے کے بعد انتہاپسندی کی طرف راغب ہوا تھا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس نے بیرون ممالک فعال مشتبہ دہشتگردوں سے تعلقات بھی استوار کر لئے تھے۔ تاہم ایک مقامی مسجد، جہاں فاروق جایا کرتا تھا، کے امام نے کہا ہے کہ اس نے فاروق میں شدت پسندی کا کوئی عنصر نہیں دیکھا تھا۔ نیویارک ٹائمز نے یہ بھی بتایا کہ اس جوڑے کے فون، کمپیوٹرز اور دیگر سامان کا تجزیہ کرنے کے بعد ایف بی آئی کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ فاروق نے کچھ سال قبل امریکہ اور بیرون ممالک میں انتہاپسندوں سے رابطے کئے تھے۔
ادھر کیلیفورنیا میں حملے میں مارے جانے والے افراد کے رشتہ داروں سمیت ہزاروں افراد نے یادگاری تقریب میں موم بتیاں روشن کیں۔ اس حملے کی تحقیقات کرنے والے ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ رضوان اور اسکی ساتھی تاشفین کا اس حملے میں مقصد کیا تھا۔ ایف بی آئی کے مطابق دہشتگردی کے امکانات کو فی الحال مسترد نہیں کیا جا سکتا اور ملنے والے ثبوتوں سے حقیقت تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ پولیس نے اس جوڑے کی رہائشگاہ سے 12پائپ بم، بندوقوں اور پانچ ہزار گولیوں سمیت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اسلحہ ایک محدود پیمانے کی جنگ چھیڑنے کیلئے کافی تھا۔ قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ تاشفین ملک کو امریکی ویزا پاکستان سے جاری کیا گیا تھا اور وہ ممکنہ طور پاکستانی شہری ہی تھیں۔ مارک ٹونر کا کہنا تھا کہ میرے علم میں یہی ہے کہ وہ ایک پاکستانی شہری تھیں۔ مارک ٹونر نے کہا کہ میں یہ تصدیق کر سکتا ہوں کہ انہیں کے ون یعنی منگیتر کو دیا جانے والا ویزا دیا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ یہ ویزا کب جاری ہوا تھا تاہم انھیں یہ ویزا پاکستان سے ملا تھا جس سے وہ امریکہ کا سفر کر سکیں۔
رضوان فاروق کے بارے میں حکام پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں کہ وہ امریکا میں پیدا ہوئے تھے اور مقامی محکمہ صحت میں پانچ برس سے ملازم تھے۔ ادھر دفترِ خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو امریکی حکام خود اس بارے میں تفتیش کر رہے ہیں کہ اس واقعے کے محرکات کیا ہیں۔ انھوں نے ابتک ہم سے اس بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔ جب وہ کریں گے تو ہم معلومات جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔
اس سوال پرکہ امریکا کہتا ہے کہ تاشفین ملک کو پاکستان سے ویزا جاری ہوا، ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تو ہزاروں لاکھوں لوگوں کو یورپ اور امریکہ کے ویزے ایشو ہوتے ہیں۔ ہم سے جب کوئی رابطہ کرے گا تو پھر دیکھیں گے۔ انھوں یہ یہ بھی کہا کہ تاشفین اور رضوان فاروق کے اکٹھے سعودی عرب کا سفر کرنے کے بارے میں امریکی حکام کے پاس کوئی معلومات نہیں ہیں۔