یوکرین میں مہنگے پیٹرول سے تنگ عوام نے کوئلے سے کاریں چلانا شروع کردیں
ڈرائیوروں کے مطابق 40 کلو لکڑی کے کوئلے سے 100 کلومیٹر کا سفر کیا جاسکتا ہے
ISLAMABAD:
سردیوں کی آمد پر یوکرین میں پیٹرول اور سی این جی کی قلت اور مہنگے داموں سے تنگ افراد نے اپنی کاروں کو کوئلے سے چلانا شروع کردیا ہے۔
اگرچہ گاڑیاں اب ہائیڈروجن اور بجلی استعمال کررہی ہیں لیکن یوکرین کے رہائشی افراد سوکھی لکڑی سے کار چلا رہے جو بہت پرانا طریقہ ہے، پہلی جنگِ عظیم میں لکڑی جلا کرکار چلانے کے تجربات کیے گئے تھے لیکن اب یوکرین میں بہت سی کاریں اسی طریقے سے سڑکوں پر رواں دواں ہیں اس کے لیے کاروں میں خاص برنر اور بوائلرز کا اضافہ کیا گیا ہے۔
یوکرین میں فزکس کے ایک ٹیچر نے مطالعے کے بعد 2 ماہ کی مشقت سے لکڑی سے چلنے والی کار تیار کرلی تھی اور اس کے لیے 1939 تک کے لٹریچر کا مطالعہ کیا گیا کیونکہ اس دور میں کوئلے اور لکڑی سے چلنے والی گاڑیاں زیادہ بنائی جاتی تھیں، اس کے لیے کار کے پچھلے حصے پر لکڑی جلانے والی ایک بھٹی اور دھاتی کنستر لگایا گیا جو کار کے انجن سے منسلک تھا۔ لکڑی جلنے سے بننے والی گیس دھاتی کنستر تک جاتی ہے اور صاف اور ٹھنڈی ہوکر انجن تک پہنچتی ہے۔ اس ایجاد کے بعد 40 کلو لکڑی سے 100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا جاسکتا ہے لیکن کار زیادہ سے زیادہ 60 میل کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے، بعض لوگوں نے ایندھن کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں بھی استعمال کی ہیں اس عمل میں پانی کے بخارات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتے ہیں، اس کے بعد بہت سے افراد نے اپنی اپنی گاڑیوں کو لکڑی کے ایندھن پر منتقل کرلیا ہے اور وہ اس کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر تک کا سفر بھی طے کررہے ہیں۔ تاہم یوکرین کی وزارتِ ماحولیات نے کہا ہے کہ ابھی اس ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی اثرات اور محفوظ ہونے پر مکمل تحقیق کی ضرورت ہے۔
سردیوں کی آمد پر یوکرین میں پیٹرول اور سی این جی کی قلت اور مہنگے داموں سے تنگ افراد نے اپنی کاروں کو کوئلے سے چلانا شروع کردیا ہے۔
اگرچہ گاڑیاں اب ہائیڈروجن اور بجلی استعمال کررہی ہیں لیکن یوکرین کے رہائشی افراد سوکھی لکڑی سے کار چلا رہے جو بہت پرانا طریقہ ہے، پہلی جنگِ عظیم میں لکڑی جلا کرکار چلانے کے تجربات کیے گئے تھے لیکن اب یوکرین میں بہت سی کاریں اسی طریقے سے سڑکوں پر رواں دواں ہیں اس کے لیے کاروں میں خاص برنر اور بوائلرز کا اضافہ کیا گیا ہے۔
یوکرین میں فزکس کے ایک ٹیچر نے مطالعے کے بعد 2 ماہ کی مشقت سے لکڑی سے چلنے والی کار تیار کرلی تھی اور اس کے لیے 1939 تک کے لٹریچر کا مطالعہ کیا گیا کیونکہ اس دور میں کوئلے اور لکڑی سے چلنے والی گاڑیاں زیادہ بنائی جاتی تھیں، اس کے لیے کار کے پچھلے حصے پر لکڑی جلانے والی ایک بھٹی اور دھاتی کنستر لگایا گیا جو کار کے انجن سے منسلک تھا۔ لکڑی جلنے سے بننے والی گیس دھاتی کنستر تک جاتی ہے اور صاف اور ٹھنڈی ہوکر انجن تک پہنچتی ہے۔ اس ایجاد کے بعد 40 کلو لکڑی سے 100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا جاسکتا ہے لیکن کار زیادہ سے زیادہ 60 میل کی رفتار سے سفر کرسکتی ہے، بعض لوگوں نے ایندھن کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں بھی استعمال کی ہیں اس عمل میں پانی کے بخارات اور کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتے ہیں، اس کے بعد بہت سے افراد نے اپنی اپنی گاڑیوں کو لکڑی کے ایندھن پر منتقل کرلیا ہے اور وہ اس کے ذریعے ایک شہر سے دوسرے شہر تک کا سفر بھی طے کررہے ہیں۔ تاہم یوکرین کی وزارتِ ماحولیات نے کہا ہے کہ ابھی اس ٹیکنالوجی کے ماحولیاتی اثرات اور محفوظ ہونے پر مکمل تحقیق کی ضرورت ہے۔