عزیز میاں قوال کو مداحوں سے بچھڑے 15 برس بیت گئے
قوالی کی دنیا میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انھیں 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازا
پاکستان کے معروف ترین قوال عزیز میاں کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج 15 برس بیت گئے۔
بھاری بھرکم اور بارعب آواز کے مالک عبدالعزیز المعروف عزیز میاں قوال 17اپریل 1942ء کو پیدا ہوئے وہ پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں شمار ہوتے تھے انھیں '' اللہ ہی جانے کون بشر ہے '' '' یا نبیؐ یا نبی ؐ '' اور '' میں شرابی شرابی '' قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔قوالی کی دنیا میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انھیں 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازاتھا۔
عزیز میاں نے جامعہ پنجاب لاہور سے فارسی، اردو اور عربی میں ایم اے کررکھا تھا اور وہ اپنی قوالیوں کی شاعری خود لکھتے اور اپنی قوالیوں میں اکثر علامہ اقبال اور قتیل شفائی کی شاعری بھی استعمال کرتے تھے۔ ان کا انتقال 6 دسمبر 2000 کو ایران کے دارلحکومت تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا،انہیں ایرانی حکومت نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر قوالی کیلئے مدعو کیا تھا تاہم آپ کی تدفین آبائی قبرستان ملتان میں کی گئی۔
بھاری بھرکم اور بارعب آواز کے مالک عبدالعزیز المعروف عزیز میاں قوال 17اپریل 1942ء کو پیدا ہوئے وہ پاکستان کے مقبول ترین قوالوں میں شمار ہوتے تھے انھیں '' اللہ ہی جانے کون بشر ہے '' '' یا نبیؐ یا نبی ؐ '' اور '' میں شرابی شرابی '' قوالیوں نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔قوالی کی دنیا میں شاندار خدمات پر حکومت پاکستان نے انھیں 1989ء میں پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ سے نوازاتھا۔
عزیز میاں نے جامعہ پنجاب لاہور سے فارسی، اردو اور عربی میں ایم اے کررکھا تھا اور وہ اپنی قوالیوں کی شاعری خود لکھتے اور اپنی قوالیوں میں اکثر علامہ اقبال اور قتیل شفائی کی شاعری بھی استعمال کرتے تھے۔ ان کا انتقال 6 دسمبر 2000 کو ایران کے دارلحکومت تہران میں یرقان کی وجہ سے ہوا،انہیں ایرانی حکومت نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کی برسی کے موقع پر قوالی کیلئے مدعو کیا تھا تاہم آپ کی تدفین آبائی قبرستان ملتان میں کی گئی۔