جاڑے دستک دیتے ہیں
مہمان موسم سے اچھی طرح لطف اندوز ہونا چاہیے
KARACHI:
سردیوں کے موسم کا اپنا حسن ہے۔ دن میں آنگن کی سنہری دھوپ میں بیٹھنا، رات کو لحاف میں دبک کر مونگ پھلیاں اور چلغوزے کھانا، کبھی آتش دان کے پاس بیٹھ کر گرم کافی یا چائے کی چسکیاں لینا، تو کبھی گُڑ کی مٹھائی کھانا۔
سال بھر الماریوں مین بند بنارسی شالوں، کوٹ، سوئیٹر، اونی ٹوپیاں بھی روز مرہ ملبوسات کے ساتھ زیب تن کر کے شخصیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی کئی چھوٹے چھوٹے مسائل پریشان کیے دیتے ہیں اگر چند باتوں پر عمل کر لیا جائے یا سردیوں کی آمد سے قبل ہی کچھ باتوں کا خیال رکھا جائے، تو سردیوں کے خوب صورت موسم سے بھرپور لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔
٭ سرما کی آمد پر گیزر، ہیٹر، آتش دان وغیرہ کا معائنہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ صحیح حالت میں کام کر رہے ہیں یا نہیں، آگ جلانے کی صورت میں یہ امر یقینی بنائیں کہ ہوا کا مناسب گزر ہو۔ دھوئیں کے نکاس کے لیے چمنی، روشن دان یا کھڑکی کا ہونا ضروری ہے۔ سونے سے قبل آگ بجھا دیں، گیس کا ہیٹر بجھا کر سوئیں۔
٭ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی بچے ہوں یا بڑے کھانسی، نزلہ، زکام، فلو وغیرہ کا فوراً شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کے لیے احتیاطی تدابیر بہت کارگر ثابت ہوتی ہیں، سب سے اہم مناسب گرم لباس ضروری ہے، جس میں سوئیٹر، شال، مفلر، کوٹ، گرم موزے، دستانے، اونی ٹوپی، جوتے وغیرہ شامل ہیں۔ نیم گرم شہد کا صبح اور رات کے وقت استعمال بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ کھانسی، نزلہ یا فلو ہو جائے، تو دار چینی، الائچی اور چائے کی پتی کے قہوے میں شہد ملا کر نہار منہ پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ کھانسی میں آرام نہ آئے، تو تین انجیر آدھی پیالی پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح انجیر کھا کر پانی پی لیں۔ یا نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پی لیں۔ کھانے پینے میں لاپرواہی برتنے والے عموماً اس موسم میں بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، لہٰذا غذائیت سے بھرپور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہے۔ بچوں کو ہاتھ دھونے کی اہمیت سے آسان الفاظ میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ خصوصاً کھلونوں سے کھیلنے کے بعد کھانسنے اور نزلہ زکام کو رومال سے صاف کرنے کے بعد ہاتھ دھونے سے دیگر اہل خانہ بیمار پڑنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
٭ ڈرائیونگ سے قبل گاڑی کی ہیڈ لائٹس، ہیٹر، بیک لائٹس، وائپر وغیرہ کا معائنہ ضروری ہے۔ خنکی زیادہ ہو، دھند ہو یا اوس پڑ رہی ہو، تو گاڑی کی رفتار آہستہ رکھنا ازحد ضروری ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں اچانک بریک لگانا پڑے، تو بریک لگ سکے اور حادثے سے محفوظ رہ سکیں۔ لمبے سفر پر جانے کی صورت میں گاڑی میں گرم سوئیٹر یا کچھ کھانے پینے کی اشیا کمبل یا شال وغیرہ ساتھ رکھیں۔ سردیوں میں گاڑی خراب ہو جانے کی صورت میں کوشش کریں کہ گاڑی کو سڑک کنارے کھڑی کرکے مکینک یا اہل خانہ کے آنے تک گاڑی کے اندر ہی رہیں۔
٭ موسم سرما میں پالتو جانوروں کی خصوصی دیکھ بھال ازحد ضروری ہے۔ جانوروں یا پرندوں کو گھر کے اندر رکھنا چاہیے یا پھر ایسی جگہ رکھیں جہاں وہ سرد موسم کی شدت سے محفوظ رہیں۔ ان کی غذا اور پانی کی مقدار بڑھا کر کوشش کریں کہ ہر وقت ان کے پاس ان کی غذا اور پانی موجود رہے۔ دن میں کچھ دیر دھوپ لگانا بھی مفید ہوگا۔
٭ موسم سرما میں خشک جلد اور روکھے بالوں سے شخصیت کا حسن ماند پڑ جاتا ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہوتی ہے کہ سردیوں میں پانی کم پیا جاتا ہے۔ جس سے جلد کی نمی متاثر ہوتی ہے۔ لہٰذا موسم سرما میں بنا پیاس کے بھی پانی ضرور پینا چاہیے اور اس کے علاوہ گھریلو کام کاج وغیرہ کرنے کے بعد ہاتھوں پر لوشن ضرور لگالیں۔ بچوں کی جلد کو بھی موسمی اثرات سے بچانے کے لیے لوشن لگائیں۔ خصوصاً بچوں کو نہلانے کے بعد جلد خشک کرکے فوراً لوشن لگالیں۔ روکھے اور بے جان بالوں کے لیے ناریل کے تیل میں انڈہ ملاکر بالوں میں لگالیں اور دو گھنٹے بعد بالوں کو دھو کر شیمپو کرلیں۔ ہفتے میں دو مرتبہ اس طرح تیل لگا کر شیمپو کرنے سے بالوں میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بالوں کی لمبائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
٭ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی بزرگ اور عمر رسیدہ افراد جوڑوںکے درد سے پریشان نظر آتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی تکلیف سے بسا اوقات ان کا چلنا پھرنا دوبھر ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے افراد کچھ وقت دھوپ میں ضرور بیٹھیں، لیکن تپتی ہوئی دھوپ نہ ہو۔ اس کے علاوہ زیتون کے تیل میں نمک ملا کر نیم گرم کر کے ہلکے ہاتھ سے متاثرہ جوڑ پر مساج کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ تکلیف زیادہ ہو تو معالج سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے۔ عموماً گھٹنوں کے جوڑ یا ٹانگوں میں تکلیف کے باعث اکثر متاثرہ شخص خود کو کمرے یا بستر تک محدود کر لیتے ہیں۔ اگر معالج کے مشورے سے گھر میں دن میں تین سے چار مرتبہ چند منٹوں کے لیے چہل قدمی کریں، تو آہستہ آہستہ وہ بہتر محسوس کریں گے اور درد میں کمی محسوس ہوگی۔
سردیوں کے موسم کا اپنا حسن ہے۔ دن میں آنگن کی سنہری دھوپ میں بیٹھنا، رات کو لحاف میں دبک کر مونگ پھلیاں اور چلغوزے کھانا، کبھی آتش دان کے پاس بیٹھ کر گرم کافی یا چائے کی چسکیاں لینا، تو کبھی گُڑ کی مٹھائی کھانا۔
سال بھر الماریوں مین بند بنارسی شالوں، کوٹ، سوئیٹر، اونی ٹوپیاں بھی روز مرہ ملبوسات کے ساتھ زیب تن کر کے شخصیت کو چار چاند لگ جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی کئی چھوٹے چھوٹے مسائل پریشان کیے دیتے ہیں اگر چند باتوں پر عمل کر لیا جائے یا سردیوں کی آمد سے قبل ہی کچھ باتوں کا خیال رکھا جائے، تو سردیوں کے خوب صورت موسم سے بھرپور لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے۔
٭ سرما کی آمد پر گیزر، ہیٹر، آتش دان وغیرہ کا معائنہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ صحیح حالت میں کام کر رہے ہیں یا نہیں، آگ جلانے کی صورت میں یہ امر یقینی بنائیں کہ ہوا کا مناسب گزر ہو۔ دھوئیں کے نکاس کے لیے چمنی، روشن دان یا کھڑکی کا ہونا ضروری ہے۔ سونے سے قبل آگ بجھا دیں، گیس کا ہیٹر بجھا کر سوئیں۔
٭ سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی بچے ہوں یا بڑے کھانسی، نزلہ، زکام، فلو وغیرہ کا فوراً شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کے لیے احتیاطی تدابیر بہت کارگر ثابت ہوتی ہیں، سب سے اہم مناسب گرم لباس ضروری ہے، جس میں سوئیٹر، شال، مفلر، کوٹ، گرم موزے، دستانے، اونی ٹوپی، جوتے وغیرہ شامل ہیں۔ نیم گرم شہد کا صبح اور رات کے وقت استعمال بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ کھانسی، نزلہ یا فلو ہو جائے، تو دار چینی، الائچی اور چائے کی پتی کے قہوے میں شہد ملا کر نہار منہ پینے سے افاقہ ہوتا ہے۔ کھانسی میں آرام نہ آئے، تو تین انجیر آدھی پیالی پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح انجیر کھا کر پانی پی لیں۔ یا نیم گرم پانی میں شہد ملا کر پی لیں۔ کھانے پینے میں لاپرواہی برتنے والے عموماً اس موسم میں بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں، لہٰذا غذائیت سے بھرپور متوازن غذا کا استعمال بے حد ضروری ہے۔ بچوں کو ہاتھ دھونے کی اہمیت سے آسان الفاظ میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ خصوصاً کھلونوں سے کھیلنے کے بعد کھانسنے اور نزلہ زکام کو رومال سے صاف کرنے کے بعد ہاتھ دھونے سے دیگر اہل خانہ بیمار پڑنے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
٭ ڈرائیونگ سے قبل گاڑی کی ہیڈ لائٹس، ہیٹر، بیک لائٹس، وائپر وغیرہ کا معائنہ ضروری ہے۔ خنکی زیادہ ہو، دھند ہو یا اوس پڑ رہی ہو، تو گاڑی کی رفتار آہستہ رکھنا ازحد ضروری ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں اچانک بریک لگانا پڑے، تو بریک لگ سکے اور حادثے سے محفوظ رہ سکیں۔ لمبے سفر پر جانے کی صورت میں گاڑی میں گرم سوئیٹر یا کچھ کھانے پینے کی اشیا کمبل یا شال وغیرہ ساتھ رکھیں۔ سردیوں میں گاڑی خراب ہو جانے کی صورت میں کوشش کریں کہ گاڑی کو سڑک کنارے کھڑی کرکے مکینک یا اہل خانہ کے آنے تک گاڑی کے اندر ہی رہیں۔
٭ موسم سرما میں پالتو جانوروں کی خصوصی دیکھ بھال ازحد ضروری ہے۔ جانوروں یا پرندوں کو گھر کے اندر رکھنا چاہیے یا پھر ایسی جگہ رکھیں جہاں وہ سرد موسم کی شدت سے محفوظ رہیں۔ ان کی غذا اور پانی کی مقدار بڑھا کر کوشش کریں کہ ہر وقت ان کے پاس ان کی غذا اور پانی موجود رہے۔ دن میں کچھ دیر دھوپ لگانا بھی مفید ہوگا۔
٭ موسم سرما میں خشک جلد اور روکھے بالوں سے شخصیت کا حسن ماند پڑ جاتا ہے۔ اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہوتی ہے کہ سردیوں میں پانی کم پیا جاتا ہے۔ جس سے جلد کی نمی متاثر ہوتی ہے۔ لہٰذا موسم سرما میں بنا پیاس کے بھی پانی ضرور پینا چاہیے اور اس کے علاوہ گھریلو کام کاج وغیرہ کرنے کے بعد ہاتھوں پر لوشن ضرور لگالیں۔ بچوں کی جلد کو بھی موسمی اثرات سے بچانے کے لیے لوشن لگائیں۔ خصوصاً بچوں کو نہلانے کے بعد جلد خشک کرکے فوراً لوشن لگالیں۔ روکھے اور بے جان بالوں کے لیے ناریل کے تیل میں انڈہ ملاکر بالوں میں لگالیں اور دو گھنٹے بعد بالوں کو دھو کر شیمپو کرلیں۔ ہفتے میں دو مرتبہ اس طرح تیل لگا کر شیمپو کرنے سے بالوں میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بالوں کی لمبائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
٭ موسم سرما کا آغاز ہوتے ہی بزرگ اور عمر رسیدہ افراد جوڑوںکے درد سے پریشان نظر آتے ہیں۔ جوڑوں کے درد کی تکلیف سے بسا اوقات ان کا چلنا پھرنا دوبھر ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسے افراد کچھ وقت دھوپ میں ضرور بیٹھیں، لیکن تپتی ہوئی دھوپ نہ ہو۔ اس کے علاوہ زیتون کے تیل میں نمک ملا کر نیم گرم کر کے ہلکے ہاتھ سے متاثرہ جوڑ پر مساج کرنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ تکلیف زیادہ ہو تو معالج سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے۔ عموماً گھٹنوں کے جوڑ یا ٹانگوں میں تکلیف کے باعث اکثر متاثرہ شخص خود کو کمرے یا بستر تک محدود کر لیتے ہیں۔ اگر معالج کے مشورے سے گھر میں دن میں تین سے چار مرتبہ چند منٹوں کے لیے چہل قدمی کریں، تو آہستہ آہستہ وہ بہتر محسوس کریں گے اور درد میں کمی محسوس ہوگی۔