آلودہ غذائیں انسان کو موت کی جانب لے جاتی ہیں جدید تحقیق
دنیا بھر میں رونما ہونے والی 10 اموات میں سے ایک کا سبب آلودہ غذا ہے، عالمی ادارہ صحت
اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے آلودہ غذا کی وجہ سے دنیا میں ہر سال 42 لاکھ افراد موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی آلودگی سے مختلف اقسام کے وائرس اور زہریلے مادے جنم لیتے ہیں۔ ان غذاؤں کے استعمال کے نتائج زیادہ تر متلی، اسہال اور قے کے طور پر عارضی علامات کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جو کہ کینسر، گردے یا جگر کی ناکامی، دماغ کے امراض، مرگی اورگٹھیا،جیسی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آلودہ غذا ہر سال 60 کروڑ انسانوں کی بیماریاں کا سبب بنتی ہے جب کہ ان میں سے 42 لاکھ موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔ با الفاظ دیگر دنیا بھر میں رونما ہونے والی اموات میں سے ہر 10 میں سے ایک موت کے پیچھے آلودہ غذا کے استعمال کا ہاتھ ہے۔ ہر سال ہلاک ہونے والوں میں ایک لاکھ 25 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کاسواکی میاگیشیما کا کہنا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار دراصل محتاط اندازوں کے مطابق بتائے گئے ہیں جب کہ آلودہ غذا کا استعمال کرنے والوں کی سالانہ ہلاکتوں کی اصل تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذائی آلودگی سے مختلف اقسام کے وائرس اور زہریلے مادے جنم لیتے ہیں۔ ان غذاؤں کے استعمال کے نتائج زیادہ تر متلی، اسہال اور قے کے طور پر عارضی علامات کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جو کہ کینسر، گردے یا جگر کی ناکامی، دماغ کے امراض، مرگی اورگٹھیا،جیسی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں آلودہ غذا ہر سال 60 کروڑ انسانوں کی بیماریاں کا سبب بنتی ہے جب کہ ان میں سے 42 لاکھ موت کے مُنہ میں چلے جاتے ہیں۔ با الفاظ دیگر دنیا بھر میں رونما ہونے والی اموات میں سے ہر 10 میں سے ایک موت کے پیچھے آلودہ غذا کے استعمال کا ہاتھ ہے۔ ہر سال ہلاک ہونے والوں میں ایک لاکھ 25 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کاسواکی میاگیشیما کا کہنا ہے کہ مذکورہ اعداد و شمار دراصل محتاط اندازوں کے مطابق بتائے گئے ہیں جب کہ آلودہ غذا کا استعمال کرنے والوں کی سالانہ ہلاکتوں کی اصل تعداد ان سے کہیں زیادہ ہے۔