کسی دوسرے کے جھگڑے میں مجھے نشانہ بنایا جارہا ہے ڈاکٹرعاصم حسین

میرے اوپر لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، ڈاکٹر عاصم کا عدالت میں بیان

میری جان کو خطرہ ہے، ڈاکٹرعاصمفوٹو: فائل

ISLAMABAD:
سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست ڈاکٹر عاصم نے اپنے خلاف الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں کسی دوسرے کے جھگڑے میں گھسیٹا جارہا ہے۔



ڈاکٹر عاصم حسین کو کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے منتظم جج نعمت اللہ پھلپھوٹو کے روبرو پیش کیا گیا، اس موقع پر نئے تفتیشی افسر نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کو ضیا الدین اسپتال لے جایا گیا جہاں ان کی نشاندہی پر کئی شواہد سامنے آئے ہیں، جن پر تفتیش کی ضرورت ہے اس لئے ان کے جسمانی ریمانڈ میں 5 روز کی توسیع کی جائے۔ جس پر ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے استدعا کی کہ ان کے موکل عدالت کے روبرو کچھ کہنا چاہتے ہیں۔



عدالت کی اجازت پر ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ رینجرز نے انہیں گرفتار کیا تو انہوں نے رضاکارانہ طور پر مکمل تعاون کیا، 90 روز تک ملک کی مختلف ایجنسیوں نے ان سے تفتیش کی، انہیں ہتھکڑیاں لگا کر ضیا الدین اسپتال لے جایا گیا لیکن انہوں نے کسی قسم کی نشان دہی نہیں کی۔ وہ اداروں کا احترام کرتے ہیں، ان سے لڑنے کی ہمت نہیں، اسپتال کے تمام دستاویزات اور سی سی ٹی وی فوٹیج رینجرز کی تحویل میں ہیں۔




ڈاکٹر عاصم نے کہا کہ انہوں نے کسی کالعدم تنظیم کے دہشت گرد کا علاج نہیں کیا، اسپتال کے ایک ایم ایس کے بیان پر انہیں پھنسایا جارہا ہے، یہ چاہتے ہیں میں طوطے کی طرح بولوں، جویہ چاہتے ہیں لکھ دوں، اس کے لئے کبھی مختلف قسم کے لالچ دیئے جاتے ہیں تو کبھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، درحقیقت یہ انا کا مسئلہ ہے، انہیں کسی اور کے جھگڑے میں گھسیٹا جارہا ہے۔ ان کی جان کو خطرہ ہے، وہ دل کے مریض ہیں اور ان کے دماغ میں رسولی ہے لیکن انہیں معالج دستیاب نہیں، اگر وہ انتقال کرگئے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ انہیں ماروائے عدالت قتل کردیا جائے لیکن رینجرزکی تحویل میں نہ دیا جائے۔



بعد ازاں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو حکم دیا کہ وہ تحریری یقین دہانی کرائیں کہ ملزم سے تفتیش تھانے میں ہی کی جائے گی۔

Load Next Story