کراچی میں امن وامان پر حکومت کوئی سمجھوتا نہیں کرسکتی وزیراعظم
شہرقائد میں اپنے اہداف کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اب تک کیا اہداف حاصل کرلئے گئے، وزیراعظم نوازشریف
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ کراچی میں قیام امن کے لئے پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے مبارکباد کے مستحق ہیں تاہم حکومت شہرقائد میں امن و امان پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔
گورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان سے متعلق جائزہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سات 8 سال قبل شروع ہوجانا چاہیئے تھے لیکن خراب حالات کے باوجود کسی نے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی لیکن موجودہ حکومت نے کراچی آپریشن کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جس میں تمام فریق شریک ہوئے اور اب شہر کے عوام جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی سے مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی معاشرہ بھتہ خوری اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کرتا اس لئے جرائم کے خاتمے کے لئے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات ہیں وہ کہا کرتے تھے کہ ہم کراچی آنے کے لئے تیار نہیں آپ دبئی آکر ملیں، اور دبئی میں تجارتی معاہدے ہوتے تھے لیکن اب بیرون ملک ملاقات کے لئے بلانے والے سرمایہ کارکراچی آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں اپنے اہداف کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اب تک کیا اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں اور کن اہداف کو مزید حاصل کرنا ہے جب کہ شہر میں دوبارہ سے تشدد شروع نہ ہوجائے اس پر بھی کڑی نظرہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا جب کہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں بھی بنائی جارہی ہیں تاکہ گرفتار ملزمان کی جزا و سزا کا عمل تیز کیا جاسکے۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملٹری پولیس اوررینجرز پرحملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گورنر ہاؤس کراچی میں امن و امان سے متعلق جائزہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف، گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد، وزیراعلی سید قائم علی شاہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار سمیت دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن سات 8 سال قبل شروع ہوجانا چاہیئے تھے لیکن خراب حالات کے باوجود کسی نے کراچی پر کوئی توجہ نہیں دی لیکن موجودہ حکومت نے کراچی آپریشن کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جس میں تمام فریق شریک ہوئے اور اب شہر کے عوام جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی سے مطمئن ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی معاشرہ بھتہ خوری اور دہشت گردی کو برداشت نہیں کرتا اس لئے جرائم کے خاتمے کے لئے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جن ممالک کے ساتھ پاکستان کے تجارتی تعلقات ہیں وہ کہا کرتے تھے کہ ہم کراچی آنے کے لئے تیار نہیں آپ دبئی آکر ملیں، اور دبئی میں تجارتی معاہدے ہوتے تھے لیکن اب بیرون ملک ملاقات کے لئے بلانے والے سرمایہ کارکراچی آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر قائد میں اپنے اہداف کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اب تک کیا اہداف حاصل کرلئے گئے ہیں اور کن اہداف کو مزید حاصل کرنا ہے جب کہ شہر میں دوبارہ سے تشدد شروع نہ ہوجائے اس پر بھی کڑی نظرہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی میں آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا جب کہ صوبے میں انسداد دہشت گردی کی 30 عدالتیں بھی بنائی جارہی ہیں تاکہ گرفتار ملزمان کی جزا و سزا کا عمل تیز کیا جاسکے۔ اس موقع پر آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملٹری پولیس اوررینجرز پرحملہ کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔