داعش ایک سنگین خطرہ
دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی تنظیم ’’داعش‘‘ جو اپنی شرپسندی کے پیچھے مذہب اسلام کا نام استعمال کررہی ہے
ISLAMABAD:
دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی تنظیم ''داعش'' جو اپنی شرپسندی کے پیچھے مذہب اسلام کا نام استعمال کررہی ہے نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیا کے امن کے لیے ایک سنگین اور مستقل خطرہ ہے جس کی بیخ کنی ازحد ضروری ہے۔ طالبان اور القاعدہ کے بعد ابھرنے والی شدت پسندوں کی یہ تنظیم بربریت کی نئی تاریخ رقم کرنے جارہی ہے جس کا مقابلہ اقوام عالم کو مل کر کرنا ہوگا۔ گزشتہ روز داعش نے عراق میں 12 سیکیورٹی اہلکاروں اور فوجی کیمپ سے فرار ہونے والے 17 نوجوانوں کو پھانسی دے دی۔ شام میں داعش کی کارروائیاں بڑھتی جارہی ہیں۔
ادھر امریکی اتحادی فوج نے شام کے صوبے رقہ میں بمباری کی۔ اتحادی فوج نے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر 15فضائی حملے کیے۔ برطانوی لڑاکا طیاروں نے شام میں داعش کے اہداف کے خلاف دوسری فضائی کارروائی کی ہے جس میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثنا شامی صدر بشارالاسد نے موقف اختیار کیا ہے کہ برطانیہ کی شام میں داعش کے خلاف بمباری غیر قانونی ہے، جس سے دہشت گردی میں مزید اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں بھی امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 6 جنگجوہلاک ہوگئے۔
داعش جس طرح بچوں کی برین واشنگ کر کے انھیں خودکش بمبار کے طور پر استعمال کررہی ہے اس کا بھی انکشاف ہوا ہے، افغانستان کے شمالی صوبے سرائے پل میں 12 سالہ بچے نے خود کو پولیس کے حوالے کیا ہے جو دہشت گردوں کے خودکش بمبار تیار کرنے والے ٹریننگ کیمپ سے فرار ہوکر پولیس کے پاس پہنچا، بچے کو گزشتہ تین ماہ سے خودکش بمبار بننے کی تربیت دی جارہی تھی۔ بلاشبہ داعش ایک گمراہ تنظیم ہے جو اسلام کا نام استعمال کر کے مسلمانوں کا نقصان کررہی ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ کا کہنا ہے کہ انتہاپسند تنظیم ''داعش'' کے خطرات سے واقف ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، داعش ایک ''فرنچائز'' اورمحض نام کی تبدیلی ہے،پاکستان میں 100 فیصد رائے عامہ داعش اور اس طرح کی دیگر تنظیموںکے خلاف ہے۔ اس وقت عراق، لیبیا، شام اور یمن عدم استحکام کا شکار ہیں، اگر دہشت گردی کی اصل وجوہ کو ختم نہ کیا گیا تو یہ عدم استحکام مزید بڑھے گا۔ دنیا کو داعش جیسی تنظیموں کی بیخ کنی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے اور اس مسئلے کی جڑوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
دہشت گردوں اور شدت پسندوں کی تنظیم ''داعش'' جو اپنی شرپسندی کے پیچھے مذہب اسلام کا نام استعمال کررہی ہے نہ صرف عالم اسلام بلکہ دنیا کے امن کے لیے ایک سنگین اور مستقل خطرہ ہے جس کی بیخ کنی ازحد ضروری ہے۔ طالبان اور القاعدہ کے بعد ابھرنے والی شدت پسندوں کی یہ تنظیم بربریت کی نئی تاریخ رقم کرنے جارہی ہے جس کا مقابلہ اقوام عالم کو مل کر کرنا ہوگا۔ گزشتہ روز داعش نے عراق میں 12 سیکیورٹی اہلکاروں اور فوجی کیمپ سے فرار ہونے والے 17 نوجوانوں کو پھانسی دے دی۔ شام میں داعش کی کارروائیاں بڑھتی جارہی ہیں۔
ادھر امریکی اتحادی فوج نے شام کے صوبے رقہ میں بمباری کی۔ اتحادی فوج نے جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر 15فضائی حملے کیے۔ برطانوی لڑاکا طیاروں نے شام میں داعش کے اہداف کے خلاف دوسری فضائی کارروائی کی ہے جس میں تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثنا شامی صدر بشارالاسد نے موقف اختیار کیا ہے کہ برطانیہ کی شام میں داعش کے خلاف بمباری غیر قانونی ہے، جس سے دہشت گردی میں مزید اضافہ ہوگا۔ علاوہ ازیں افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں بھی امریکی ڈرون حملے میں داعش کے 6 جنگجوہلاک ہوگئے۔
داعش جس طرح بچوں کی برین واشنگ کر کے انھیں خودکش بمبار کے طور پر استعمال کررہی ہے اس کا بھی انکشاف ہوا ہے، افغانستان کے شمالی صوبے سرائے پل میں 12 سالہ بچے نے خود کو پولیس کے حوالے کیا ہے جو دہشت گردوں کے خودکش بمبار تیار کرنے والے ٹریننگ کیمپ سے فرار ہوکر پولیس کے پاس پہنچا، بچے کو گزشتہ تین ماہ سے خودکش بمبار بننے کی تربیت دی جارہی تھی۔ بلاشبہ داعش ایک گمراہ تنظیم ہے جو اسلام کا نام استعمال کر کے مسلمانوں کا نقصان کررہی ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ کا کہنا ہے کہ انتہاپسند تنظیم ''داعش'' کے خطرات سے واقف ہیں اور اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، داعش ایک ''فرنچائز'' اورمحض نام کی تبدیلی ہے،پاکستان میں 100 فیصد رائے عامہ داعش اور اس طرح کی دیگر تنظیموںکے خلاف ہے۔ اس وقت عراق، لیبیا، شام اور یمن عدم استحکام کا شکار ہیں، اگر دہشت گردی کی اصل وجوہ کو ختم نہ کیا گیا تو یہ عدم استحکام مزید بڑھے گا۔ دنیا کو داعش جیسی تنظیموں کی بیخ کنی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے اور اس مسئلے کی جڑوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔