امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اسلام دشمنی میں تمام حدیں پار کرگئے
مسلمان آبادی کا بڑا حصہ امریکیوں سے نفرت کرتا ہے، صدارتی امیدوار کا نیا زہریلا بیان
امریکا میں ریپبلکن پارٹی کے مضبوط صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ مسلمانوں کے خلاف مسلسل زہر اگل رہے ہیں کبھی وہ مسلمانوں کی نگرانی کی بات کرتے ہیں تو کبھی کہتے ہیں کہ امریکا میں مسلمانوں کا ڈیٹا بیس بنایا جائے اور اب انہوں نے امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر ہی پابندی کی بات کی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ مسلمان آبادی کا بڑا حصہ امریکیوں سے نفرت کرتا ہے۔ امریکا کو مہلک حملوں کا شکار نہیں بننا چاہیئے، کسی دوسری رائے شماری کے ڈیٹا کو دیکھے بغیر اس نفرت کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ نفرت کہاں سے آتی ہے اور کیوں آتی ہے، ہمیں اس کا تعین کرنا ہے۔ جب تک ہم اس کا تعین کرکے اس سے لاحق خطرہ نہیں سمجھتے، اس وقت تک امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کیا جائے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو امریکی اقدار اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ صدارتی انتخاب کے دیگر مخالف امیدواروں نے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کے خلاف ٹرمپ کے سخت بیانات نئی بات نہیں۔ اُنھوں نے اس سے قبل حکومت سے مساجد کی نگرانی کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وہ امریکا میں مسلمانوں کے ناموں کے ڈیٹابیس کی بھی بات کرچکے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں رائے عامہ کے حالیہ جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ مسلمان آبادی کا بڑا حصہ امریکیوں سے نفرت کرتا ہے۔ امریکا کو مہلک حملوں کا شکار نہیں بننا چاہیئے، کسی دوسری رائے شماری کے ڈیٹا کو دیکھے بغیر اس نفرت کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ نفرت کہاں سے آتی ہے اور کیوں آتی ہے، ہمیں اس کا تعین کرنا ہے۔ جب تک ہم اس کا تعین کرکے اس سے لاحق خطرہ نہیں سمجھتے، اس وقت تک امریکا میں مسلمانوں کا داخلہ مکمل طور پر بند کیا جائے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو امریکی اقدار اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ صدارتی انتخاب کے دیگر مخالف امیدواروں نے بھی ٹرمپ کے بیان کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ مسلمانوں کے خلاف ٹرمپ کے سخت بیانات نئی بات نہیں۔ اُنھوں نے اس سے قبل حکومت سے مساجد کی نگرانی کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ وہ امریکا میں مسلمانوں کے ناموں کے ڈیٹابیس کی بھی بات کرچکے ہیں۔