پی آئی اے کی جولائی تک فروخت زیر غور ہے محمد زبیر

حکومت کو فضائی کمپنی کو چلانے اور ملازمین کی تنخواہوں کے لیے سالانہ 12 سے 15ارب روپے دینا پڑتے ہیں

پی آئی اے 1970 کی دہائی میں دنیا کی سرفہرست ایئرلائنز میں سے ایک تھی اور اب اسے خسارے کا سامنا ہے۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR:
نجکاری کمیشن کے سربراہ اور وزیرمملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان قومی ایئر لائن کی آئندہ سال جولائی تک نجکاری کر دے گا۔ فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو انٹرویو میں انھوں نے کہاکہ ہم بھاری اور مسلسل مالی نقصانات کے پیش نظر پی آئی اے کی نجکاری کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، حکومت نے منظوری دے دی تو نجکاری کمیشن ایئر لائن کو بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کرنے کی کوشش کرے گا۔

محمد زبیر نے بتایا کہ حکومت نجکاری کے طریقہ کار پر غور کر رہی ہے اور ایک آپشن انتظامی کنٹرول کے ساتھ 26 فیصد حصص کی فروخت بھی ہے، ہم اس سلسلے میں خریدار کی تلاش کے لیے مشرق وسطیٰ اور چین کے ساتھ یورپ میں روڈ شوز کریں گے۔ واضح رہے کہ حکومت نے حال ہی میں پی آئی اے کی حیثیت آرڈیننس کے ذریعے سرکاری سے تجارتی ادارے میں تبدیل کردی ہے تاہم اس کے نجکاری منصوبوں کے اعلان سے اجتناب کیاگیا، اس اقدام کے باعث پی آئی اے کے ملازمین نے مظاہرے شروع کردیے جن کی تعداد 15ہزار ہے، ملازمین نے پیر اور منگل کو ملک کے بڑے ایئرپورٹس پر احتجاج کیا۔


ملازمین کے ترجمان شمیم اکمل نے بتایا کہ حکومتی منصوبے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جون تک پی آئی اے کے مجموعی نقصانات 227 ارب (2.2ارب ڈالر) تک پہنچ گئے تھے، حکومت کو فضائی کمپنی کو چلانے اور ملازمین کی تنخواہوں کے لیے سالانہ 12 سے 15ارب روپے دینا پڑتے ہیں۔

پی آئی اے 1970 کی دہائی میں دنیا کی سرفہرست ایئرلائنز میں سے ایک تھی اور اب اسے خسارے کا سامنا ہے، پی آئی اے نے کارگو فلائٹس کے لیے یورپی یونین سے سیکیورٹی کلیئرنس کے حصول میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایئرلائن ہر سال ہزاروں ٹکٹ مفت بھی دیتی ہے جو اس کے نقصان میں جانے کی ایک وجہ ہے۔ وزیرمملکت نے انٹرویو میں زور دیا کہ اگر کسی کے پاس (نجکاری کے علاوہ) کوئی بہتر منصوبہ ہے تو ہم اس پر غور کے لیے تیار ہیں۔
Load Next Story