ٹرائل کے لئے تیار ہوں تاہم پیسوں کے لین دین سے کوئی تعلق نہیں اسلم بیگ
ذوالفقار علی بھٹو وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے فوج کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا، سابق آرمی چیف
سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس میں وہ ہر قسم کے ٹرائل کے لئے تیار ہیں۔ انہیں پیسوں کے لین دین کا علم تھا تاہم اس سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں بات چیت کرتے ہوئے سابق آٓرمی چیف نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں لیکن ان تمام سیاستدانوں کا بھی ٹرائل کیا جائے جنہوں نے آئی ایس آئی کو استعمال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی میں 1975 سے 2008 تک سیاسی سیل کام کرتا رہا۔ 1973 کے آئین کے خالق نے ہی سب سے پہلے فوج کے حلف کو توڑا۔
اسلم بیگ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے فوج کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا۔ 1990 میں غلام اسحاق خان نے دستاویز دی جس پر بینظیر بھٹو کے خلاف کرپشن کے الزامات تھے۔ انہوں نے کور کمانڈر کانفرنس میں اس دستاویز کو پیش کیا جہاں موجود جرنیلوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ صدر اپنا آئینی حق استعمال کریں۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انہوں نے ایسا کرنے کے لئے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کو کوئی احکام جاری کئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی آرمی چیف کے بجائے صدر کو جواب دہ تھا اس لئے وہ اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے تھے۔ جبکہ ایم آئی کے سربراہ بریگیڈیئر حامد سعید کے زیرکمان یونٹ کو ایک برس کے لئے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اسلم بیگ نے کہا کہ انہیں پیسوں کی تقسیم کا علم اس وقت ہوا جب نصیر اللہ بابر نے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں بات چیت کرتے ہوئے سابق آٓرمی چیف نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں لیکن ان تمام سیاستدانوں کا بھی ٹرائل کیا جائے جنہوں نے آئی ایس آئی کو استعمال کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی میں 1975 سے 2008 تک سیاسی سیل کام کرتا رہا۔ 1973 کے آئین کے خالق نے ہی سب سے پہلے فوج کے حلف کو توڑا۔
اسلم بیگ نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے فوج کو اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا۔ 1990 میں غلام اسحاق خان نے دستاویز دی جس پر بینظیر بھٹو کے خلاف کرپشن کے الزامات تھے۔ انہوں نے کور کمانڈر کانفرنس میں اس دستاویز کو پیش کیا جہاں موجود جرنیلوں نے متفقہ فیصلہ کیا کہ صدر اپنا آئینی حق استعمال کریں۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انہوں نے ایسا کرنے کے لئے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کو کوئی احکام جاری کئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی آرمی چیف کے بجائے صدر کو جواب دہ تھا اس لئے وہ اس کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتے تھے۔ جبکہ ایم آئی کے سربراہ بریگیڈیئر حامد سعید کے زیرکمان یونٹ کو ایک برس کے لئے ڈی جی آئی ایس آئی کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اسلم بیگ نے کہا کہ انہیں پیسوں کی تقسیم کا علم اس وقت ہوا جب نصیر اللہ بابر نے معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا۔