کاغذ کے حصول کیلیے درختوں کی کٹائی ماحول کیلیے خطرہ بن گئی

پاکستان میں10سال کے دوران کاغذوں کے حصول کے لیے تیزی سے درختوں کوکاٹاگیا، ماہرین ماحولیات

جاپان اور دیگر ممالک میں عوام اے ٹی ایم کی اسکرین پراپنا بینک بلینس چیک کرتے ہیں،رسید نہیں نکالتے ۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
پاکستان میں کاغذکے حصول کے لیے جس تیزی سے درختوں کوکاٹا جارہاہے اس اقدام کومستقبل میں ماحول کے لیے بڑاسنگین خطرہ قرار دیا جانے لگاہے،دوسری جانب دنیاکے دوسرے ممالک میں کاغذضائع کرنے کے بجائے دیگرعوامل پرتوجہ دی جارہی ہے تاکہ کاغذکے حصول کے لیے کم سے کم درختوں کونقصان پہنچایاجائے۔

اسی سلسلے ہیں امریکا، یورپ، جاپان میں تمام اے ٹی ایمز پرصارفین کو اسکرین پر آپشن دیاجانے لگاہے کہ آیاکہ وہ اسکرین پر بیلنس چیک کرنا ضروری سمجھتے ہیں یاپھرانھیں رسیددرکارہے، زیادہ تر عوام ماحول دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے اسکرین پر بیلنس چیک کرناپسندکرتے ہیں اس عمل سے کاغذکی بچت ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں صورتحال مختلف ہے۔


یہاں بینک اکاؤنٹ ہولڈرز کو بغیر آپشن دیے فوری رسید جاری کردی جاتی ہے جس کی وجہ سے کاغذ کا استعمال بڑھتاجا رہا ہے ، ماہرین ماحولیات کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کاغذکے حصول کے لیے درختوں کی کٹائی میں10سالوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے ماحول کوشدید خطرات لاحق ہیں، علاوہ ازیں ماہرین ماحولیات کے مطابق پاکستان میں اسٹیٹ بینک کے ذریعے باآسانی ہے ماحول دوست اے ٹی ایم کی اسکیم متعارف کرائی جاسکتی ہے جس کے نتیجے میں کاغذکی بچت کافی حدتک ممکن ہے۔

ماہرین ماحولیات کاکہنا تھا اگر وزارت ماحولیات اور محکمہ فنانس اسٹیٹ بینک کو تحریری طور پر ماحول دوست اے ٹٰی ایم کے حوالے سے تجویز دیں تو اسٹیٹ بینک اس طریقے کار کو رائج کرتے ہوئے تمام سرکاری اورپرائیویٹ بینکوں کواس بات کا پابندکرسکتاہے کہ ملک کی تمام اے ٹی ایم کی اسکرین پرآپشن دیا جائے کہ آیاصارفین کاغذکی رسیدکے ذریعے اکاؤنٹ میں موجودبیلنس معلوم کرناجاہتے ہیں یااسکرین پر بیلنس معلوم کرناچاہتے ہیں، اس حکومتی اقدام سے رسید کی مد میںخرچ ہونے والے کاغذکی بچت اوردرختوں کی کٹائی کے عمل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
Load Next Story