روس نے داعش پربحری جہازوں سے بھی حملے شروع کردیئے
بحیرہ روم میں موجود روسی آبدوز ’روستوو آن ڈون‘ نےکروز میزائلوں کے ذریعے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا
GUJRANWALA:
روس نے بحیرۂ روم میں اپنی ایک آبدوز سے پہلی بار شام میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس کے وزیردفاع سرگے شوئگو نےٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ بحیرہ روم میں موجود روسی آبدوز'روستوو آن ڈون' سے 'کلبیر' کروزمیزائلوں کے ذریعے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں داعش کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن وہ مکمل اعتماد کے ساتھ یہ ضرورکہہ سکتے ہیں کہ اس میں داعش کے اسلحے کے ذخیروں اوربارودی سرنگ بنانے والی ایک فیکٹری کے علاوہ تیل کی رسد کے ذرائع کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب شامی حکومت اورباغیوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت حمص سے حکومت مخالف باغیوں کے انخلا کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔ حمص چھوڑ کر جانے والے باغی صوبہ ادلب کا رخ کر رہے ہیں جہاں کے کچھ علاقوں پر اب بھی ان کا کنٹرول ہے۔
حمص میں صوبائی گورنر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں شامی حکومت اورباغیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت باغیوں اپنے زیرقبضہ علاقے الوائرخالی کر دیں گے۔ جس کے بدلے میں سرکاری افواج علاقے پر گولہ باری بند اور اس کا محاصرہ ختم کردیں گی۔
روس نے بحیرۂ روم میں اپنی ایک آبدوز سے پہلی بار شام میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔
غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق روس کے وزیردفاع سرگے شوئگو نےٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ بحیرہ روم میں موجود روسی آبدوز'روستوو آن ڈون' سے 'کلبیر' کروزمیزائلوں کے ذریعے داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حملے میں داعش کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن وہ مکمل اعتماد کے ساتھ یہ ضرورکہہ سکتے ہیں کہ اس میں داعش کے اسلحے کے ذخیروں اوربارودی سرنگ بنانے والی ایک فیکٹری کے علاوہ تیل کی رسد کے ذرائع کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
دوسری جانب شامی حکومت اورباغیوں کے درمیان ایک معاہدے کے تحت حمص سے حکومت مخالف باغیوں کے انخلا کا آخری مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔ حمص چھوڑ کر جانے والے باغی صوبہ ادلب کا رخ کر رہے ہیں جہاں کے کچھ علاقوں پر اب بھی ان کا کنٹرول ہے۔
حمص میں صوبائی گورنر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں شامی حکومت اورباغیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت باغیوں اپنے زیرقبضہ علاقے الوائرخالی کر دیں گے۔ جس کے بدلے میں سرکاری افواج علاقے پر گولہ باری بند اور اس کا محاصرہ ختم کردیں گی۔