علاقائی تجارت پلاننگ کمیشن سارک ویژن 2025بھی تیار کرے گا

سارک ایئرلائن وبینک اورعوامی رابطوں کیلیے تجاویز شامل،اقتصادی راہداری سے بھارت ودیگرممالک بھی فائدہ اٹھا سکیں گے،ذرائع

پاک چین اکنامک کوریڈور 2 ملکوں کے درمیان بائی لیٹرل منصوبہ نہیں بلکہ ریجنل منصوبہ ہے، احسن اقبال فوٹو: فائل

پلاننگ کمیشن نے سارک ممالک میں امن کے قیام، اعتماد کی بحالی اور انٹرا ٹریڈ میں اضافے کے لیے ویژن 2025دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں چین پاکستان اقتصادی راہ داری سے بھارت سمیت تمام سارک ممالک استفادہ حاصل کر سکیں گے، سارک ایئرلائن، عوام کے عوام سے رابطے اور سارک بینک بنانے کی تجاویز شامل ہوں گی۔

وزارت منصوبہ بندی کے ذرائع کے مطابق سارک ممالک کے درمیان انٹرا ٹریڈ 5فیصد ہے اور ان ممالک کے عوام تعلیم، صحت، غربت، بیروزگاری، توانائی بحران، کم فی کس آمدنی، سیاسی عدم برداشت کی چکی میں پس رہے ہیں، ان چیلنجز سے نمٹنا سارک کے تمام ممبر ممالک کی ذمے داری ہے۔ وزارت منصوبہ بندی کے مطابق سارک ویژن 2025 میں تجارتی سہولتوں کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے جس کے تحت نہ صرف آزاد تجارتی معاہدوں پر عملدرآمد کو ممکن بنایا جائے گا بلکہ اعتماد کی فضا کو قائم کرنے کے لیے سیاسی عزم بھی ظاہر کیا جائے گا۔


سارک ممالک میں اعتماد کی بحالی، عدم برداشت کے خاتمے، امن و سکون کے فروغ، ایک دوسرے سے تحقیق، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس حوالے سے جب وفاقی وزیر پلاننگ احسن اقبال سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہم سارک ویژن 2025دیں گے، تاریخ سے واضح ہوتا ہے کہ ریجنل تعاون سے ملکوں کی ترقی کی رفتار تیز ہوتی ہے، ہمیں باہمی اعتماد کی بحالی، امن اور تجارت کے لیے مل کر چلنا ہو گا، پاک چین اکنامک کوریڈور 2 ملکوں کے درمیان بائی لیٹرل منصوبہ نہیں بلکہ ریجنل منصوبہ ہے، اس سے بھارت سمیت وسط ایشیائی ریاستیں بھی استفادہ حاصل کریں گی۔

پاکستان تجارت کے لیے سہولتیں فراہم کرے گا، سارک ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے لیے سارک ایئر لائن، عوام سے عوام کے رابطے اور سارک بینک کا قیام ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بیوروکریٹک مسائل کی وجہ سے سارک انٹرا ٹریڈ میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے، افسوس کی بات ہے کہ جو ملک کرکٹ کھیلنے پر راضی نہیں ہوتے تو تجارتی تعلقات کوکیسے آگے بڑھیں گے، اس ماحول میں آگے جانا مشکل ہے، ہمارا ویژن کلیئر ہے، ہم ترقی، ماحول، ہم آہنگی کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں، یہ سب ممبر ممالک کے لیے فائدہ مند ہے، جنگوں اور پراکسی وار سے بہتر ہے کہ ہمیں مل کر توانائی، غربت اور بے روزگاری کے خلاف جنگ لڑنا چاہیے۔
Load Next Story