افزائش نشل والی زندہ مرغی اور فیڈ کے خام مال پر ڈیوٹی سے چکن کا گوشت اور انڈے مہنگے ہونے کا خدشہ

زندہ مرغی 185 گرام وزن سے کم اور ہیڈنگ 01.05 کے تحت گرینڈ پیرنٹ مرغیاں بھی امپورٹ ڈیوٹی میں شامل ہوں گی

گرینڈ پیرنٹس یا خام مال پر ڈیوٹی عائد کرنے کے بجائے تیار اور مکمل فنشڈ چکن مصنوعات پر امپورٹ ڈیوٹی عائد کرنا زیادہ دانشمندانہ اقدام ہوگا، ایسوسی ایشن۔ فوٹو : فائل

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کے اس دعوے کو چیلنج کردیا ہے جس میں انہوں نے کہاتھاکہ منی بجٹ سے عام افراد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ڈیوٹی اور ٹیکس میں اضافہ صرف لگژری اشیا پر کیا گیا ہے۔

پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے افزائش نسل کے لیے زندہ مرغی کی درآمد پر اضافی 10 فیصد امپورٹ ڈیوٹی پر احتجاج کرتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے، زندہ مرغی 185 گرام وزن سے کم اور ہیڈنگ 01.05 کے تحت گرینڈ پیرنٹ مرغیاں بھی امپورٹ ڈیوٹی میں شامل ہوں گی جن سے پیرنٹ اور پیرنٹ سے برائلر چکن پیدا کرکے گوشت حاصل کیا جاتا ہے، اس زمرے میں آنے والی مرغی اضافی ٹیکس سے مستثنیٰ تھی مگر اب گرینڈ پیرنٹ مرغیوں کو اس میں شامل کرکے ان پر بھی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ مرغی کا گوشت آج کل دال اور سبزیوں سے بھی سستا ہے اور تمام تر پولٹری اسٹرکچر کم تعداد میں درآمد ہونے والے گرینڈ پیرنٹ زندہ مرغیوں پر انحصار کرتا ہے اور ان کی درآمد سے حکومت کو کوئی خاطر خواہ آمدن بھی حاصل نہیں ہوتی تاہم اس پر ٹیکس سے فارمرز کی لاگت میں ضرور اضافہ ہو جائے گا، پولٹری انڈسٹری متعدد حوالوں سے اضافی ڈیوٹیوں اور ٹیکسوں سے شدید متاثر ہے جو انڈسٹری کے خام مال پر عائد کیا جاتا ہے۔


پولٹری ایسوسی ایشن نے کہا کہ ٹیکسوں کے نفاذ اور اس کے معاملات کو چلانے والے انڈسٹری کے بنیادی مسائل کا ادراک کریں، عام طور پر وہ اشیا جو ٹیکس کے پانچویں شیڈول میں آتی ہیں ان پر ٹیکس عائد نہیں کیا جاتا تاہم بجٹ تقریر میں خصوصی طریقے سے پولٹری سیکٹر کو بھی اضافی امپورٹ ڈیوٹی میں شامل کر دیا گیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے اس امر پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ ملائیشیا سے تیار چکن اور اس کی دیگر منجملہ مصنوعات ڈیوٹی کے بغیر درآمد کی جاسکتی ہیں۔

ترجیحی قیمت پر چین سے اور 5فیصد ادائیگی پر بھارت سے درآمد کی جا سکتی ہیں جبکہ بھارت نے پاکستان سے درآمد ہونے والی ایسی اشیا کو حساس فہرست میں شامل کیا ہوا ہے، اس صورتحال میں چکن امپورٹ کی حوصلہ افزائی مقامی طور پر تیار کردہ مرغی کے گوشت اور اس کی مصنوعات کو مہنگا کرکے کی جا رہی ہے۔

درآمدی خام مال جو ویلیو ایڈڈ چکن کی پیداوار اور مصنوعات کے لیے حاصل کیا جاتا ہے اس پر اضافی 5 فیصد امپورٹ ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے، اسی طرح وہ خام مال اور اشیا جو اضافی ٹیکس کے زمرے میں نہیں آتی ہیں انہیں بھی حکومت نے اضافی ٹیکس عائد کی جانے والی اشیا کے ساتھ شامل کرلیا ہے، اسی طرح دوسرے اقدامات سے اخراجات میں اضافہ ہوگا، ان میں مکئی کی درآمد پر 30 فیصد امپورٹ ڈیوٹی کا نفاذ شامل ہے حالانکہ اس کا 70 فیصد استعمال پولٹری انڈسٹری کرتی ہے اور یہ پولٹری فیڈ کا اہم ترین جز ہے، پولٹری فیڈ 40 سے 50 فیصد تک مکئی پر مشتمل ہوتی ہے۔

اس کی قیمت میں اضافے سے لامحالہ پولٹری فیڈ کی قیمت میں اضافہ ہوگا اور جو بالآخر انڈوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ایسوسی ایشن نے کہا کہ گرینڈ پیرنٹس یا خام مال پر ڈیوٹی عائد کرنے کے بجائے تیار اور مکمل فنشڈ چکن مصنوعات پر امپورٹ ڈیوٹی عائد کرنا زیادہ دانشمندانہ اقدام ہوگا مگر حکومتی اقدامات سے لگتا ہے کہ درآمد کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جبکہ ہم پہلے ہی کم زرمبادلہ ذخائر کے حامل ہیں اور ہمارا پہلے ہی زیادہ تر ملکوں کے مقابلے میں تجارتی توازن خراب ہے اور ایسی پالیسیاں وضع کی جارہی ہیں جن سے یہ توازن مزید خراب ہوگا۔
Load Next Story