لاہور اور کراچی میں 530 عمارتیں انتہائی خطرناک ہیں سینیٹ کمیٹی

اسلام آباد خطرناک زون پر واقع ہونے کا انکشاف، تجارتی پالیسی کے اجرا میں تاخیر پر تشویش

کمیٹی کا نئے اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر میں تاخیر کا نوٹس، پی ایم ڈی سی آرڈیننس 1962 منظور ۔ فوٹو : فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف وانسانی حقوق میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور میں منہدم ہونیوالی سندر فیکٹری کی عمارت کی منظوری کسی بھی ادارے سے نہیں لی گئی تھی۔


سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون، انصاف و انسانی حقوق میں عمارت کی بنیادوں میں جو میٹریل استعمال کیاگیاوہ صرف2 منزلہ کیلئے تھا، فیکٹری مالکان نے تیسری اور چوتھی منزل تعمیر کی جو حادثے کاموجب بنی، لاہور میں مزید 300 اور کراچی میں230 عمارتیں انتہائی خطرناک قرار دی گئی ہیں جو کسی بھی وقت حادثے کا سبب بن سکتی ہیں، اسلام آباد انتہائی خطرناک جگہ پر واقع ہے، سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت اجلاس میں بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد کے معاملات کاتفصیل سے جائزہ لیاگیا، اس حوالے سے پاکستان انجینئرنگ کونسل، سی ڈی اے اور وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس نے تفصیلی بریفنگ دی، خیبر پختونخوا کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایاکہ 2005کے زلزلے کے بعد بلڈنگ کوڈ کاخاص خیال رکھا گیا ہے۔

سی ڈی اے حکام نے بتایاکہ پاکستان کو مختلف5 زونز میں تقسیم کیاگیاہے اور اسلام آباد کو زون 2B میں رکھاگیاہے اسلام آباد انتہائی خطرناک جگہ پر واقع ہے ہم زلزلے کی جگہ پر بیٹھے ہوئے ہیں، چیئرمین نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ متعلقہ ادارں کے ساتھ مل کر موثر بلڈنگ کوڈ مرتب کرکے 5ہفتوں میں رپورٹ پیش کی جائے، سینٹ قائمہ کمیٹی تجارت نے اسٹیٹ لائف انشورنس کی نجکاری کانوٹس لیتے ہوئے نجکاری کمیشن کے چیئرمین محمد زبیر کو وضاحت کیلیے کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔
Load Next Story