ڈاکٹرعاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوتا رہا جس کے ثبوت موجود ہیں سابق تفتیشی افسر
ملزمان کو کسی اہم شخصیت کی معرفت پر علاج کے لیے پیسوں میں رعایت دی جاتی تھی،سابق تفتیشی افسر راؤ ذوالفقار
ڈاکٹرعاصم کیس کے سابق تفتیشی افسر راؤ ذوالفقار نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں القاعدہ، لیاری گینگ وار اور سیاسی جماعت کے دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا جس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں اینکر غریدہ فاروقی سے خصوصی ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کیس کے سابق تفتیشی افسر راؤ ذوالفقار نے بتایا کہ میں اپنی تفتیشی رپورٹ میں وہ تمام چیزیں سامنے لایا جو میں نے خود دیکھی ہیں جب کہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ ضیاالدین اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا اور ہمارے پاس اس بات کا ریکارڈ موجود ہے کہ کالعدم تنظیم القاعدہ، لیاری گینگ وار اور سیاسی جماعت کے دہشت گرد اسپتال میں کب سے کب تک زیر علاج رہے اور ان میں 8 ایسے دہشت گرد بھی شامل تھے جن کی حکومت سندھ نے لاکھوں روپے کی ہیڈ منی رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اہم ملزمان میں عمر کچھی جس کے سر کی قیمت 10 لاکھ، لیاری گینگ وار کے اہم سرغنہ بابا لاڈلا کے بھائی زاہد لاڈلا جو 45 سے زائد مقدمات میں مطلوب ہے زیر علاج تھا۔
راؤ ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ملزمان کو کسی اہم شخصیت کی معرفت پر علاج کے لیے پیسوں میں رعایت دی جاتی تھی اور ان کا نام رجسٹرڈ میں درج کیا جاتا تھا جس کے مطابق عزیر بلوچ کے ریفرنس سے کافی لوگ علاج کے لیے اسپتال میں داخل کروائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے اسپتال انتظامیہ کو ریفرنس اور تاریخ دے کر کمپیوٹرائز بل بھی مانگے تاکہ میری رپورٹ کی تصدیق ہوسکے۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز کی 90 روزہ تحویل ختم ہونے کےبعد پولیس کے حوالے کیا گیا تو راؤ ذوالفقار کو کیس کا تفتیشی افسر مقرر کیا گیا تھا تاہم راتوں رات پولیس حکام کی جانب سے تفتیشی افسر کو تبدیل کرکے ڈی ایس پی الطاف حسین کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا جنہوں نے اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''جی فار غریدہ'' میں اینکر غریدہ فاروقی سے خصوصی ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عاصم کیس کے سابق تفتیشی افسر راؤ ذوالفقار نے بتایا کہ میں اپنی تفتیشی رپورٹ میں وہ تمام چیزیں سامنے لایا جو میں نے خود دیکھی ہیں جب کہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ ضیاالدین اسپتال میں دہشت گردوں کا علاج ہوتا تھا اور ہمارے پاس اس بات کا ریکارڈ موجود ہے کہ کالعدم تنظیم القاعدہ، لیاری گینگ وار اور سیاسی جماعت کے دہشت گرد اسپتال میں کب سے کب تک زیر علاج رہے اور ان میں 8 ایسے دہشت گرد بھی شامل تھے جن کی حکومت سندھ نے لاکھوں روپے کی ہیڈ منی رکھی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اہم ملزمان میں عمر کچھی جس کے سر کی قیمت 10 لاکھ، لیاری گینگ وار کے اہم سرغنہ بابا لاڈلا کے بھائی زاہد لاڈلا جو 45 سے زائد مقدمات میں مطلوب ہے زیر علاج تھا۔
راؤ ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ملزمان کو کسی اہم شخصیت کی معرفت پر علاج کے لیے پیسوں میں رعایت دی جاتی تھی اور ان کا نام رجسٹرڈ میں درج کیا جاتا تھا جس کے مطابق عزیر بلوچ کے ریفرنس سے کافی لوگ علاج کے لیے اسپتال میں داخل کروائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے اسپتال انتظامیہ کو ریفرنس اور تاریخ دے کر کمپیوٹرائز بل بھی مانگے تاکہ میری رپورٹ کی تصدیق ہوسکے۔
واضح رہےکہ ڈاکٹر عاصم کو رینجرز کی 90 روزہ تحویل ختم ہونے کےبعد پولیس کے حوالے کیا گیا تو راؤ ذوالفقار کو کیس کا تفتیشی افسر مقرر کیا گیا تھا تاہم راتوں رات پولیس حکام کی جانب سے تفتیشی افسر کو تبدیل کرکے ڈی ایس پی الطاف حسین کو تفتیشی افسر مقرر کیا گیا جنہوں نے اپنی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قرار دیا ہے۔