حکومت کا اسمارٹ میٹرز میں صارفین پر ’’بجلی‘‘ گرانے کا نیا منصوبہ

میٹرز لیسکو، آئسکو کے 25 فیصد گھریلو کنکشنز پر لگیں گے مگر وصولی تمام صارفین سے شروع ہو جائے گی

منافع بخش کمپنیوں میں میٹرز اس لیے لگا رہے ہیں کہ 98 کروڑ ڈالرکا قرض واپس بھی کرنا ہے، مصدق ملک . فوٹو: فائل

حکومت نے بجلی چوری کی روک تھام کیلیے اسمارٹ میٹرز کا نظام لانے کی آڑ میں صارفین پر '' بجلی '' گرانے کا نیا منصوبہ بنا لیا ، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے لیا جانے والا قرض بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو مقامی بینکوں کے مقابلے میں کئی گنا زائد شرح سود پر فراہم کیا جائے گا۔

سرکلز میں اسمارٹ میٹرزکی تنصیب مرحلہ وار کی جائیگی تاہم اس کے برعکس اس مد میں وصولی کمپنی کے تمام صارفین سے شروع کر دی جائیگی '' ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل'' کو حاصل ہونیوالی تفصیلات کے مطابق ایشن ڈیولپمنٹ بینک اور حکومت کے درمیان بجلی چوری کی روک تھام کیلیے اسمارٹ میٹرنگ کا نظام لانے کی غرض سے 1.5ڈالر شرح سود پر 98 کروڑ ڈالرزکے قرض کے معاہدے پر دستخط کر لیے گئے ہیں۔

اس نظام کے ذریعے صارفین کو نئے اسمارٹ میٹرز لگا کر دیے جائیں گے ، تقسیم کار کمپنیوں کا عملہ دفاتر میں بیٹھ کر نہ صرف بجلی چوری بلکہ استعمال ہونیوالے لوڈ کی بھی مانیٹرنگ کر سکی گا،ایشین ڈیولپمنٹ بینک کی طرف سے حکومت کو پہلی قسط کی مد میں 30 کروڑ ڈالر فراہم کیے جارہے ہیں۔

جس کے ذریعے پہلے مرحلے میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو ) اور اسلام آباد الیکٹر ک سپلائی کمپنی ( آئیسکو )کے سرکلز میں مرحلہ وار اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کی جائیگی ، حیرت کی بات یہ سامنے آئی ہے حکومت ان اسمارٹ میٹرز کو زیادہ لائن لاسز اوربجلی چوری کیلیے مقبول علاقوں میں نصب کرنے کی بجائے لیسکو اور آئیسکو جیسی نفع بخش تقسیم کا رکمپنیوں کے سرکلز میں نصب کر رہی ہے جہاں بجلی چوری کی شکایات نہ ہونے کے برابر اور ریکوری 100 فیصد کے قریب ہے۔


پہلے مرحلے میں آئیسکو کے راولپنڈی اور لیسکو کے لاہو ر سرکل میںان میٹرز کی تنصیب کی جائیگی، ابتدا میں لیسکوکے25فیصد گھریلو کنکشنز پر اسمارٹ میٹرز لگائے جائیں گے، اطلاعات کے مطابق حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بنک سے لیا جانے والا قرض لیسکو اور آئیسکو کو 15فیصد شرح سود پر دینے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ یہی قرض مقامی نجی بینکوں سے آسان شرائط پر 6سے 8 فیصد شرح سود پرحاصل کیا جا سکتا تھا۔

علاوہ ازیں اسمارٹ میٹرز دونوں تقسیم کار کمپنیوں میں سرکلز کی سطح پر مرحلہ وار لگائے جائیں گے تاہم کمپنیاں اس کے برعکس اس مد میں تمام صارفین سے اس نئے ٹیکس کی مد میں وصول شروع کر دیگی جس سے صارفین پر مزید بوجھ بڑھ جائیگا، پلاننگ کمیشن بھی اس کی مخالفت کر چکی ہے لیکن فنانس ڈویژن زبردستی اس منصوبے کو پروان چڑھا رہا ہے جس سے عالمی مالیاتی اداروں کے دباؤ کا شکار بجلی کے صارفین مزید مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور ہوجائینگے۔

'' ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل '' نے وزیر اعظم کے ترجمان اور توانائی کے مشیر مصدق ملک جو لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین بھی ہیں سے رابطہ کیا تو ان کاکہنا تھا کہ اسمارٹ میٹرنگ سسٹم بہت سے ممالک میں کامیابی سے چل رہا ہے ،انھوں نے اردن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی سمارٹ میٹرنگ سسٹم کا نظام آ گیا ہے، انھوں نے تقسیم کار کمپنیوں کو حکومت کی طرف سے 15 فیصد شرح سود پر قرض فراہم کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا عالمی مالیاتی ادارے دنیا میں کسی بھی ملک کے محکمے یا کمپنی کے ساتھ نہیں بلکہ حکومت کی کریڈیبلٹی پر کام کرتے ہیں او رحکومت نے یہ قرض ڈالرز میں واپس کرنا ہوتا ہے۔

حکومت لیسکو یا آئیسکو کی کریڈیبلٹی پر ہرگز قرض نہیں لے سکتی، اسمارٹ میٹرز زیادہ بجلی چوری ہونیوالے علاقوں میں لگانے کی بجائے منافع بخش کمپنیوں میں لگانے کے سوال کے جواب میں کہا عالمی مالیاتی ادارے سے لیے گئے قرضے کے پیسے بھی پورے کرنا ہیں جہاں سے ریکوری ہو گی وہاں لگایا جائیگا اور اس کے بعد اسے مرحلہ وار پورے ملک میں پھیلانے کا منصوبہ ہے ،واضح رہے پاکستان دنیا میں واحد ملک ہے جہاں پر وسیع پیمانے پر اسمارٹ میٹرنگ کا نظام لایا جائیگا ۔
Load Next Story