پاکستان ریلوے کا الیکٹرک ٹرینیں چلانے پرغور
ڈیزل کی بچت،ریلوے منافع بخش ادارہ بن جائے گا، سیکریٹری ریلوے بورڈ
KARACHI:
پاکستان ریلوے نے الیکٹرک ٹرینیں چلانے پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں ریلوے نظام بجلی پرہے جبکہ بھارت میں ہر سال آٹھ سو سے نو سو کلومیٹر ریلوے نظام کو بجلی پر منتقل کیاجارہا ہے ،پاکستان میں ریلویزکا نظام ڈیزل پرہے۔جس کی وجہ سے پاکستان ریلویز کو زیادہ بجٹ ڈیزل کی خریداری کیلیے مختص کرنا پڑتا ہے ، پاکستان ریلوے کے ذمے دار ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور منصوبہ کے تحت پہلے فیز میں 2020 تک پشاور سے کراچی ایم ایل ون ریلوے ٹریک کی اپ گریڈ یشن، ڈبلنگ اور جدید سگنل نظام کی تنصیب ہوگی جس کے بعد دوسرے فیز میں 2020سے 2022 میں ریلوے ٹریک پر الیکٹر ک سسٹم نصب کرنے کی تجویزہے اس لیے الیکٹر ک ٹرکشن سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر غور شروع کردیاگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کے پشاور سے کراچی ریلوے ٹریک کی اپ گریڈ یشن کے بعد ٹرینوں کی اسپیڈ 160کلومیٹر تک بڑھانے کیلیے الیکٹرک ٹرکشن انجن ریلوے ٹریک پر چلانا پڑیں گے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان ریلویز نے 1968میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت لاہور سے خانیوال الیکٹرک ٹرکشن سسٹم نصب کیا تھا جس کے تحت الیکٹرک انجن کو بجلی کے ذریعے چلایا جاتا تھا تاہم 2006 میں یہ بند کردیا گیا ۔
اس حوالے سے جب سیکریٹری ریلوے بورڈ آفتاب اکبر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہاکہ بجلی سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر غور کیاجارہاہے ۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت پشاور سے کراچی تک ایم ایل ون ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ اور ڈبل کیا جائیگا جس کے بعد دوسرے مرحلے میں بجلی سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر عملدرآمد کیاجائیگا ۔انھوں نے کہاکہ 2020کے بعد بجلی کی فراہمی بھی ممکن ہوجائیگی ۔اس منصوبے سے ڈیزل کی بچت ہو گی اورریلوے منافع بخش ادارہ بن جائیگا۔
پاکستان ریلوے نے الیکٹرک ٹرینیں چلانے پر غور شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دنیا بھر میں ریلوے نظام بجلی پرہے جبکہ بھارت میں ہر سال آٹھ سو سے نو سو کلومیٹر ریلوے نظام کو بجلی پر منتقل کیاجارہا ہے ،پاکستان میں ریلویزکا نظام ڈیزل پرہے۔جس کی وجہ سے پاکستان ریلویز کو زیادہ بجٹ ڈیزل کی خریداری کیلیے مختص کرنا پڑتا ہے ، پاکستان ریلوے کے ذمے دار ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ پاک چائنہ اکنامک کوریڈور منصوبہ کے تحت پہلے فیز میں 2020 تک پشاور سے کراچی ایم ایل ون ریلوے ٹریک کی اپ گریڈ یشن، ڈبلنگ اور جدید سگنل نظام کی تنصیب ہوگی جس کے بعد دوسرے فیز میں 2020سے 2022 میں ریلوے ٹریک پر الیکٹر ک سسٹم نصب کرنے کی تجویزہے اس لیے الیکٹر ک ٹرکشن سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر غور شروع کردیاگیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ریلویز کے پشاور سے کراچی ریلوے ٹریک کی اپ گریڈ یشن کے بعد ٹرینوں کی اسپیڈ 160کلومیٹر تک بڑھانے کیلیے الیکٹرک ٹرکشن انجن ریلوے ٹریک پر چلانا پڑیں گے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان ریلویز نے 1968میں پائلٹ پروجیکٹ کے تحت لاہور سے خانیوال الیکٹرک ٹرکشن سسٹم نصب کیا تھا جس کے تحت الیکٹرک انجن کو بجلی کے ذریعے چلایا جاتا تھا تاہم 2006 میں یہ بند کردیا گیا ۔
اس حوالے سے جب سیکریٹری ریلوے بورڈ آفتاب اکبر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہاکہ بجلی سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر غور کیاجارہاہے ۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت پشاور سے کراچی تک ایم ایل ون ریلوے ٹریک کو اپ گریڈ اور ڈبل کیا جائیگا جس کے بعد دوسرے مرحلے میں بجلی سے ٹرینیں چلانے کے منصوبہ پر عملدرآمد کیاجائیگا ۔انھوں نے کہاکہ 2020کے بعد بجلی کی فراہمی بھی ممکن ہوجائیگی ۔اس منصوبے سے ڈیزل کی بچت ہو گی اورریلوے منافع بخش ادارہ بن جائیگا۔