ہوائی جہاز کا سفر آخر کیوں مشکل ہے

سفر چاہے کوئی بھی ہو اور کتنا ہی آرام دہ کیوں نہ ہو، سفر اپنا رنگ ضرور دکھاتا ہے۔

انجن کی بڑھتی ہوئی آواز کے ساتھ تیز دوڑتا ہوا ہوائی جہاز جونہی زمین کو چھوڑتا ہے تو کئی مسافروں کی ہلکی سی چیخوں کی آواز بھی آتی ہے کیونکہ وہ جان جاتے ہیں کہ جہاز اب ’’ہواؤں‘‘ میں ہے۔ فوٹو:فائل

ہوائی جہاز کی ایجاد کو ایک صدی سے زیادہ ہوچکا ہے اور اِس سفری سہولت نے شہروں اور ممالک کے درمیان دنوں، ہفتوں اور مہینوں بلکہ سالوں کے سفر کو چند گھنٹوں یا چند دن پر محیط کردیا ہے۔ ہوائی جہاز پر سفر کرنے والے بھی فخر محسوس کرتے ہیںاور جنہوں نے آج تک اِس پر سفر نہیں کیا ہے وہ یہی خیال کرتے ہیں کہ ایسا شاندار موقعہ اُنہیں کب میسر آئے گا؟ لیکن یہاں ہمیں یہ یاد رکھنا پڑے گا کہ سفر چاہے کوئی بھی ہو اور کتنا ہی آرام دہ کیوں نہ ہو، یہ اپنا رنگ ضرور دکھاتا ہے۔ لہذا آج کل ہوائی جہاز کے سفر میں بھی کچھ مشکلات مسافروں کو پیش آتی ہیں۔ جن میں سے چند کے بارے معلومات حاصل کرنے پر مسافر اگر اہتمام کرلیں تو شاید ہوائی جہاز کا سفر دلچسپ رہے۔
ائیر پورٹ

یہ وہ پہلی منزل ہے جہاں سے مسافر ہوائی جہاز پر سوار ہونے کیلئے پُراُمید ہوجاتے ہیں۔ آج دُنیا میں ائیر ٹریفک کی تعداد میں اتنا اضافہ ہوچکا ہے کہ اُسکے لئے خوبصورت، بڑے بڑے اور جدید سہولتوں سے بھرپور ائیر پورٹس بنائے گئے ہیں جہاں سے سالانہ کروڑوں مسافر سفر کرتے ہیں۔ لہذا اِسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا میں اتنے بڑے بڑے ائیرپورٹ ہیں کہ مسافروں کیلئے یہی مسئلہ بنا رہتا ہے کہ اُنکی فلائٹ کس ''ٹرمینل'' سے جائے گی؟ اسطرح اگر کسی مسافر کا ٹرمینل دور ہو تو اُس کو کافی بھاگنا بھی پڑجاتا ہے۔ گوکہ بچے بوڑھوں کیلئے وہاں ''فرشی اسکیلٹر'' بھی لگے ہوتے ہیں لیکن پھر بھی اس فکر میں کہ فلائٹ نکل نہ جائے کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خاص طور پر ''کنیکٹنگ فلائٹ'' والوں کو۔
مسافروں کا ٹکٹ و سامان

آجکل زیادہ تر ائیر ٹریول کمپنیز کی بدولت مسافر ٹکٹ حاصل کرلیتے ہیں۔ لہذا ائیرپورٹ پہنچ کر وہاں کے ٹکٹ چیکنگ کاؤنٹر پر ٹکٹ کی تصدیق کروا کر ہوائی جہاز پر سفر کرنے کیلئے بورڈنگ کارڈ حاصل کیا جاتا ہے اور ساتھ میں بھاری سامان کاؤنٹر پر بُک کروا کر اُس کا ٹوکن حاصل کرلیا جاتا ہے تاکہ ائیرپورٹ پر کارگو کا عملہ حفاظت سے اُس سامان کو مسافر کی منزلِ مقصود پر پہنچا دے اور وہاں پر وہ اپنے ٹوکن کی شناخت سے سامان حاصل کرلے۔ ترتیب کے لحاظ سے ایسا ہی ہوتا ہے لیکن بعض دفعہ کارگو والے کسی کا سامان رکھنا بھول جاتے ہیں تو اُس مسافر کو ہوائی سفر کی ایک بڑی کوفت سے گذرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مسافروں کیلئے یہ پریشانی کا باعث ہوتا کہ اُن کو کافی دیر تک اپنے سامان کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
اِمیگریشن

متعلقہ کاؤنٹر پر جو اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہوتے ہیں اُن کے لئے یہ ضروری ہوتا ہے کہ وہ مسافر اور اُس کے کاغذات کی باقاعدہ تصدیق کرکے مسافر کو ہوائی جہاز پر سوار ہونے کی اجازت دیں۔ دہشت گردی و ہوائی جہاز کے اغواء کے خوف کی وجہ سے ائیر پورٹس پر امیگریشن کے عملے کو ایسی جدید سہولتیں اور مشینری مہیا کی گئی ہے، جس سے وہ اپنا کام بہترین انداز میں انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان چند لمحوں میں مسافر کی جو کیفیت ہوتی ہے وہ اُس کے چہرے سے کسی حد تک عیاں ہوجاتی ہے۔ دوسری طرف بعض اوقات ادارے کے اہلکاروں کا رویہ بھی کچھ اچھا نہیں ہوتا۔ پھر جب وہ مسافر ثابت کردیتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے اور اُسکو بلا وجہ روکا گیا ہے تو ادارے کا اہلکار و عملہ اُس مسافر سے معذرت بھی نہیں کرتا جسکی وجہ سے مسافر کو دُکھ ہوتا ہے۔
کسٹم

اس ادارے کی ذمہ داری سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ سامان کی مکمل چیکنگ کے دوران اُن اشیاء کا جائزہ لیا جاتا ہے جن پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے اور زیادہ تر مسافر اُن اشیاء کو بغیر ٹیکس ادا کئے لیکر آجاتے ہیں۔ سامان کی چیکنگ کے دوران اگر کوئی منشیات یا اسلحہ وغیرہ برآمد ہوجائے تو مسافر کو پکڑ کر ائیرپورٹ سیکیورٹی کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ لیکن یہاں بھی مسافروں کو شکایت رہتی ہے کہ بعض دفعہ عملے کا رویہ اُن کے ساتھ نامناسب ہوتا ہے۔ یعنی کسٹم کا عملہ وہ سامان بھی روکنے کی کوشش کرتا ہے جسکی سفر میں اجازت ہوتی ہے۔
جہاز ہواؤں میں

ائیر پورٹ سے متعلقہ تمام جانچ پڑتال سے فارغ ہونے کے بعد مسافر ہوائی جہاز میں سوار ہوجاتے ہیں اور عملے کی طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ اپنی سیٹ بیلٹ باندھ لیجئے۔ چند منٹ بعد ہوائی جہاز ائیرپورٹ کے رن وے پر آہستہ آہستہ چلنا شروع کردیتا ہے۔ یہاں اُس وقت بہت دلچسپ منظر ہوتا ہے جب کسی ملک کے بڑے شہر کے ائیر پورٹ سے صرف چند منٹ میں بالترتیب کئی ہوائی جہاز ٹیک آف (اُڑتے) کرتے نظر آتے ہیں۔ پھر وہ فلائٹس مختلف شہروں و ممالک کا رُخ کر لیتی ہیں۔ جو مسافر پہلی دفعہ سفر کر رہے ہوتے ہیں وہ ہوائی جہاز کی ٹیکسی کے دوران بہت لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں کہ اس ہی دوران جب ہوائی جہاز گھوم کر مین رن وے پر آتا ہے اور پائلٹ اُسکو دوڑاتے ہوئے ٹیک آف کیلئے انجن آن کرتا ہے تو اُس انجن کی آواز سے وہ نئے مسافر ایک دم گھبرا جاتے ہیں اور فی الوقت اُن کا ہوائی جہاز میں بیٹھنے کا سارا شوق پورا ہوجاتا ہے۔ بہرحال انجن کی بڑھتی ہوئی آواز کے ساتھ تیز دوڑتا ہوا ہوائی جہاز جونہی زمین کو چھوڑتا ہے تو کئی مسافروں کی ہلکی سی چیخوں کی آواز بھی آتی ہے کیونکہ وہ جان جاتے ہیں کہ جہاز اب ''ہواؤں'' میں ہے۔
ائیر پاکٹز اور لینڈنگ

ہوائی جہاز میں موجود تمام عملہ ٹیک آف کے وقت اپنی نشستوں پر بیٹھ جاتا ہے اور جونہی پائلٹ ہوائی جہاز کو ایک مخصوص اونچائی تک اُڑانے کے بعد سیدھا کرکے اپنی منزل کی طرف بڑھنے لگتا ہے تو عملہ جن میں ائیر ہوسٹس (خواتین) بھی شامل ہوتی ہیں۔ مسافروں کے آرام و طعام کیلئے کھانے پینے کی ٹرالی لیکر آجاتی ہیں۔ کئی مسافروں کی طبعیت ناساز ہوجاتی ہے، کسی کو قے آنے لگتی ہے اور کوئی اَکسیجن کی کمی کی شکایت کرتا ہے۔ بہرحال عملہ اُن کے لئے ہر سہولت مہیا کرتا ہے یعنی فسٹ ایڈ، قے کیلئے لفافہ اور اَکسیجن ماسک وغیرہ۔ ساتھ میں فوراً کھانے پینے کی طرف دھیان لگا دیا جاتا ہے تا کہ مسافروں کا ذہن ہوائی سفر کی گھبراہٹ سے ہٹایا جاسکے۔

اگر سفر گھنٹوں پر محیط ہو تو اُن کے لئے سیٹ پر آرام کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہوا کے دباؤ میں کسی بھی وقت تبدیلی کی وجہ سے ''ائیر پاکٹز'' بھی آجاتی ہیں جسکی وجہ سے ہوائی جہاز جھٹکے سے نیچے اُوپر ہوتا ہے اور مسافر خوف کا شکار ہوجاتے ہیں۔ بعض دفعہ رن وے خالی نہ ہو تو انتظامیہ کچھ دیر ہوائی جہاز کے پائلٹ کو آسمان پر ہی چکر لگانے کیلئے کہتے ہیں۔ یہ صورتِ حال بھی مسافروں کیلئے پریشان کن ہوجاتی ہے ۔ پھر جونہی انتظامیہ اجازت دیتی ہے تو پائلٹ لینڈنگ کیلئے ہوائی جہاز کے ''ویل'' کھول دیتا ہے اور پھر جب ''ویل'' ائیر پورٹ کی رن وے کی زمین کو چُھوتے ہیں تو اُس وقت بھی مسافر اپنے اعصاب قابو کرکے اس بات پر خوشی محسوس کرتے ہیں کہ وہ مقام پر پہنچنے والے ہیں۔

سفر ابھی جاری ہے

جن مسافروں کی منزل آجاتی ہے تو وہ اپنی راہ لے لیتے ہیں لیکن وہ مسافر جنکی منزل ابھی دور ہوتی ہے وہ اُس منزل سے متعلقہ ہوائی جہازوں پر بیٹھنے کیلئے دوبارہ وہاں کے ائیر پورٹ حکام سے رابطہ کرکے اگلی فلائٹ کے اوقات کار کی تصدیق کرتے ہیں۔ کیونکہ اُنکی بکنگ والی ٹکٹ میں سب کچھ پہلے سے ہی درج ہوتا ہے۔ اِسطرح مسافر ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں منتقل ہوجاتے ہیں اور اُس دوران ہوائی جہاز کا عمومی معائنہ کیا جاتا ہے اور پٹرول بھی ڈالا جاتا ہے۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ ان ائیر پورٹس سے دنیا کے کئی ممالک (شہروں) کا راستہ سلسلہ ترتیب دیا ہوتا ہے۔ لیکن یہاں بھی مسافروں کو بعض اوقات کوفت اُٹھانی پڑتی ہے کیونکہ جس فلائٹ پر وہ آرہے ہوں اگر وہ پہلے سے ہی لیٹ ہوگی تو مسافر کی اگلی ''کنیکٹنگ'' فلائٹ جاچکی ہوگی۔ جسکی وجہ سے آئندہ جانے والی فلائٹ کا انتظار لازمی ہوجائے گا۔ یا اگلی فلائٹ ہی لیٹ ہو تو پھر بھی ایسے ہی حالات کا سامنا ہوگا۔ اسکے علاوہ اگر ہوائی جہاز میں کوئی تکنیکی خرابی ہوجائے یا موسم کی صورتِ حال فلائٹ کیلئے موافق نہ ہو تو تب بھی مسافروں کو ائیرپورٹ پر لگی ہوئی گھڑیوں کی طرف دیکھ دیکھ کر یہ کہنا ہی پڑتا ہے کہ ''سفر ابھی جاری ہے''۔
اہتمام کریں


  • ائیر پورٹ پر فلائٹ سے چند گھنٹے پہلے پہنچیں اور ٹکٹ کی مدد سے اپنے ٹرمینل کی معلومات حاصل کرکے وہاں پر انتظار کریں۔

  • سامان ضروری لیکر جائیں اور اُس پر اپنی طرف سے بھی خصوصی نشان لگائیں تاکہ گم ہونے کی صورت میں جلدی مل جائے۔

  • امیگریشن کے بارے میں معلومات پہلے حاصل کریں اور پھر متعلقہ کاغذات مکمل تصدیق کے بعد اُن کے سامنے لیکر جائیں۔

  • کسٹم سے شکایات کا ازالہ آپ خود اِسطرح کریں کہ اپنے ساتھ وہ اشیاء لیکر آئیں جنکی مقدار اُنہوں نے واضح کی ہوں۔

  • اگر ہوائی جہاز کے سفر سے خوف آتا ہو تو کھانے پینے میں احتیاط کریں۔

  • اپنے سامان کے علاوہ کسی کے کہنے پر یا مدد کی صورت میں بھی کسی کاسامان نہ پکڑیں بلکہ ائیرپورٹ کے عملے سے رابطہ کریں۔

  • ہوائی جہاز کے ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران خصوصی طور پر موبائل کو پاور بٹن سے آف ہی کردیں۔


[poll id="826"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔
Load Next Story