اصغر خان کیس کی تحقیقات حکومت کا کڑا امتحان ہے فضل الرحمن
ملالہ پر حملہ کو شمالی وزیرستان آپریشن کا جواز بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، گفتگو
جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد اس پر ایف آئی اے کی تحقیقات حکومتی امتحان ہے۔
حکومت صاف اور شفاف تحقیقات کرا کر اپنا قد اور وقار بڑھا بھی سکتی ہے اور اس اہم کیس کی متنازعہ تحقیقات کی وجہ سے حکومتی وقار کو دھچکا بھی لگ سکتا ہے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کیس حکومت کیلیے کڑا امتحان ہے۔ جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکریٹری اطلاعات اسلم غوری کی رہائش گاہ پر انکی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل ایک قوّت کے طور پر اُبھرے گی۔
انھوں نے کہا کہ اِس وقت حالات پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو چکے ہیں اور ایسے میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو اپنے مفادات سے بالاترہوکر سوچنا چاہیے، ان تمام حالات کو مدّنظر رکھتے ہوئے متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں نے تمام چھوٹے بڑے اختلافات کو نظر انداز کرکے اسے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ڈرون حملے کرنے والوں کے ایجنٹ خود ہی ان ڈرون حملوں کے خلاف لانگ مارچ کر رہے ہیں، حیران کن بات ہے کہ جو احتجاج نیو یارکٔ اور لندن میں ہونا چاہیئے وہ وزیرستان میں کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملالہ کے واقعے کو اس طرح سے اُچھا لا گیا کہ اس کے پیچھے چھپے ہوئے ہاتھ صاف نظر آنے لگے، ملالہ پر حملہ کو صرف اور صرف وزیرستان پر حملے کا جواز پیدا کرنے کیلیے استعمال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر اگر امریکی جارحیت وا ضح نظر آرہی ہے تو اس میں حکومتی کوششیں بھی نا کافی نظر آرہی ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قوم کی بیٹی کو واپس لانے کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔
حکومت صاف اور شفاف تحقیقات کرا کر اپنا قد اور وقار بڑھا بھی سکتی ہے اور اس اہم کیس کی متنازعہ تحقیقات کی وجہ سے حکومتی وقار کو دھچکا بھی لگ سکتا ہے اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کیس حکومت کیلیے کڑا امتحان ہے۔ جمعیت علمائے اسلام سندھ کے سیکریٹری اطلاعات اسلم غوری کی رہائش گاہ پر انکی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں متحدہ مجلس عمل ایک قوّت کے طور پر اُبھرے گی۔
انھوں نے کہا کہ اِس وقت حالات پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو چکے ہیں اور ایسے میں مذہبی سیاسی جماعتوں کو اپنے مفادات سے بالاترہوکر سوچنا چاہیے، ان تمام حالات کو مدّنظر رکھتے ہوئے متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں نے تمام چھوٹے بڑے اختلافات کو نظر انداز کرکے اسے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ڈرون حملے کرنے والوں کے ایجنٹ خود ہی ان ڈرون حملوں کے خلاف لانگ مارچ کر رہے ہیں، حیران کن بات ہے کہ جو احتجاج نیو یارکٔ اور لندن میں ہونا چاہیئے وہ وزیرستان میں کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملالہ کے واقعے کو اس طرح سے اُچھا لا گیا کہ اس کے پیچھے چھپے ہوئے ہاتھ صاف نظر آنے لگے، ملالہ پر حملہ کو صرف اور صرف وزیرستان پر حملے کا جواز پیدا کرنے کیلیے استعمال کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر اگر امریکی جارحیت وا ضح نظر آرہی ہے تو اس میں حکومتی کوششیں بھی نا کافی نظر آرہی ہیں۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت قوم کی بیٹی کو واپس لانے کیلیے اپنا کردار ادا کرے۔