چاول کا شعبہ بحران سے نکلنے لگا برآمدی آرڈرملنا بھی شروع
پاکستان دنیامیں چاول کاچوتھابڑا برآمد کنندہ ہےجس سےلاکھوں افراد کاروزگاروابستہ جو مسائل سےدوچار رہا ہے،عاطف اکرام شیخ
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ سالانہ تقریباً سوا دو ارب ڈالر کی برآمدات کرنے والا چاول کا شعبہ بحران سے نکل رہا ہے۔
بین الاقوامی منڈی میں چاول کی قیمت کم رہنے کے بعد اب دوبارہ بڑھ رہی ہے جبکہ پاکستان کو مختلف ممالک سے ایکسپورٹ آرڈر بھی ملنا شروع ہو گئے ہیں جس سے پانچ ہزار رائس ملز اور لاکھوں کاشتکاروں کی مشکلات ختم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ عاطف اکرام شیخ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دنیا میں چاول کا چوتھا بڑا برآمد کنندہ ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ جو مسائل سے دوچار رہا ہے۔اب بین الاقوامی منڈی میں طلب بڑھ رہی ہے جس سے چاول کی قیمت میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو ایکسپورٹرز کے لیے منافع کا پیغام لایا ہے جنھوں نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سستا چاول خرید کر ذخیرہ کر لیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ برآمد کنندگان نے روایتی عالمی منڈی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے جاپان، جنوبی کوریا اور فلپائن میں مواقع تلاش کرنا شروع کر دیے تھے جہاں نہ صرف انہیں نئے آرڈر ملے ہیں بلکہ بھارتی ایکسپورٹر اپنے چاول کی کوالٹی کی وجہ سے پسپائی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے مسائل کی ایک وجہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی منڈی میں اپنے سستے چاول کامتعارف کروایا جانا تھا جو خوشبو سے عاری مگر سائز میں لمبا اور خفیہ سبسڈی کی وجہ سے قیمت میں سستا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بحران زدہ ملز کا مارک اپ معاف کیا جائے اور حکومت ان کی بحالی کی سنجیدہ کوششیں کرے جبکہ چاول کے کاشتکاروں کو بددلی سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔
بین الاقوامی منڈی میں چاول کی قیمت کم رہنے کے بعد اب دوبارہ بڑھ رہی ہے جبکہ پاکستان کو مختلف ممالک سے ایکسپورٹ آرڈر بھی ملنا شروع ہو گئے ہیں جس سے پانچ ہزار رائس ملز اور لاکھوں کاشتکاروں کی مشکلات ختم ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ عاطف اکرام شیخ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دنیا میں چاول کا چوتھا بڑا برآمد کنندہ ہے جس سے لاکھوں افراد کا روزگار وابستہ جو مسائل سے دوچار رہا ہے۔اب بین الاقوامی منڈی میں طلب بڑھ رہی ہے جس سے چاول کی قیمت میں پچیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو ایکسپورٹرز کے لیے منافع کا پیغام لایا ہے جنھوں نے مقامی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سستا چاول خرید کر ذخیرہ کر لیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ برآمد کنندگان نے روایتی عالمی منڈی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے جاپان، جنوبی کوریا اور فلپائن میں مواقع تلاش کرنا شروع کر دیے تھے جہاں نہ صرف انہیں نئے آرڈر ملے ہیں بلکہ بھارتی ایکسپورٹر اپنے چاول کی کوالٹی کی وجہ سے پسپائی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ پاکستان کے مسائل کی ایک وجہ بھارت کی جانب سے بین الاقوامی منڈی میں اپنے سستے چاول کامتعارف کروایا جانا تھا جو خوشبو سے عاری مگر سائز میں لمبا اور خفیہ سبسڈی کی وجہ سے قیمت میں سستا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بحران زدہ ملز کا مارک اپ معاف کیا جائے اور حکومت ان کی بحالی کی سنجیدہ کوششیں کرے جبکہ چاول کے کاشتکاروں کو بددلی سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔