پی سی بی کے پاس ڈیڈ لائنز کا اسٹاک ختم
بھارت کے ساتھ رواں ماہ سیریز کی آس آخر کار ٹوٹ گئی، ہرروز نئی تاریخ دینے والے پاکستان بورڈ کے صبرکا پیمانہ بھی لبریز
پاک بھارت کرکٹ سیریز کے حوالے سے پی سی بی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، ہر روز نئی تاریخ دینے والے بورڈ کے پاس ڈیڈ لائنز کا اسٹاک بھی ختم ہوگیا، طویل انتظار کے بعد حکام نے نوشتہ دیوار پڑھ لیا۔
تفصیلات کے مطابق ایم او یو کے تحت رواں ماہ میں پاکستان کو بھارت کی میزبانی کرنا تھی جس کیلیے یو اے ای کا انتخاب بھی کیا جاچکا تھا، پورا سال طویل ٹال مٹول کے بعد دبئی میں دونوں ملکوں کے بورڈ سربراہان کی ملاقات میں بی سی سی آئی کی جانب سے سری لنکا میں سیریز کھیلنے کی تجویز سامنے آئی، تاہم حتمی فیصلہ حکومتوں کی اجازت سے مشروط تھا، پاکستان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے باجود بھارت کی طرف کوئی جواب موصول نہ ہوا، پی سی بی نے 15دسمبر سے مجوزہ سیریز کو 24تک موخر کرنے کے دوران بھی کئی ڈیڈلائن دیں۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی ''ہارٹ آف ایشیا کانفرنس'' کیلیے اسلام آباد آمد پر شائقین کرکٹ کے حوالے سے بھی کوئی خوشخبری سننے کے منتظر تھے لیکن انھیں مایوسی ہوئی تاہم پی سی بی نے کوئی حتمی فیصلہ کرنے کے بجائے ایک بار پھر انتظار کی سولی پر لٹکنا گورا کیا، چیئرمین شہریار خان نے جمعرات کو بذریعہ ای میل بی سی سی آئی سے 48 گھنٹوں میں حتمی جواب دینے کو کہا تھا، بھارتی حکام اپنے میڈیا کے سامنے حکومتی اجازت کے منتظر ہونے کا پرانا راگ الاپتے رہے لیکن باضابطہ طور پر ہاں یا ناں سے آگاہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی،اس صورتحال میں پی سی بی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
ایک انٹرویومیں چیئرمین شہریار خان نے بتایا کہ انھیں بی سی سی آئی سے ہفتہ کی شام تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا، لہٰذا وہ سیریز کا باب بند کرنے جا رہے ہیں، اس حوالے سے پیر کو اعلان کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے کھیلنے کی ہر ممکن کوشش کی، حتٰی کہ بی سی سی آئی کی خواہش پر وینیو بھی تبدیل کرتے ہوئے یواے ای کے بجائے سری لنکا میں کھیلنے پر آمادگی ظاہر کردی، میچز کی تعداد کم کرنے کیلیے بھی تیار ہوگئے، تاہم ہماری کوششیں رائیگاں گئیں۔
گذشتہ سال ایم او یو پر دستخط کے بعد ہم باہمی مقابلوں کیلیے سنجیدہ تھے،سیریز کے انعقاد میں ناکامی سے دنیا بھر بالخصوص پاکستان اور بھارت میں لاکھوں شائقین کرکٹ مایوس ہوئے۔ چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ سیریز نہ ہونا کرکٹ کیلیے اچھا نہیں، معاملہ آئی سی سی اور باہمی سطح پر بھارت کے سامنے رکھتے ہوئے اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کو فیصلہ کرنے کیلیے زیادہ سے زیادہ وقت دیا اور اس کیلیے کئی بار ڈیڈ لائن بڑھائی گئی، اب پی سی بی کو سیریز منسوخ ہونے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اتنے مختصر وقت میں باہمی مقابلوں کے انتظامات نہیں کیے جاسکتے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی بورڈ حکام ایک طرف حکومتی اجازت نہ ملنے کا رونا رورہے ہیں، دوسری طرف بار بار یہ ذکر بھی کیا جارہا کہ بھارتی ٹیم کو جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز ختم ہونے کے بعد آرام کی ضرورت ہے کیونکہ 5جنوری کو آسٹریلیا بھی جانا ہے، امکان یہی ہے کہ پاک بھارت مقابلوں کو ری شیڈول کرنے کاخواب دکھا کر مناسب فارغ وقت کا انتطار کرنے کا مشورہ دیاجائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایم او یو کے تحت رواں ماہ میں پاکستان کو بھارت کی میزبانی کرنا تھی جس کیلیے یو اے ای کا انتخاب بھی کیا جاچکا تھا، پورا سال طویل ٹال مٹول کے بعد دبئی میں دونوں ملکوں کے بورڈ سربراہان کی ملاقات میں بی سی سی آئی کی جانب سے سری لنکا میں سیریز کھیلنے کی تجویز سامنے آئی، تاہم حتمی فیصلہ حکومتوں کی اجازت سے مشروط تھا، پاکستان کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے باجود بھارت کی طرف کوئی جواب موصول نہ ہوا، پی سی بی نے 15دسمبر سے مجوزہ سیریز کو 24تک موخر کرنے کے دوران بھی کئی ڈیڈلائن دیں۔
بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی ''ہارٹ آف ایشیا کانفرنس'' کیلیے اسلام آباد آمد پر شائقین کرکٹ کے حوالے سے بھی کوئی خوشخبری سننے کے منتظر تھے لیکن انھیں مایوسی ہوئی تاہم پی سی بی نے کوئی حتمی فیصلہ کرنے کے بجائے ایک بار پھر انتظار کی سولی پر لٹکنا گورا کیا، چیئرمین شہریار خان نے جمعرات کو بذریعہ ای میل بی سی سی آئی سے 48 گھنٹوں میں حتمی جواب دینے کو کہا تھا، بھارتی حکام اپنے میڈیا کے سامنے حکومتی اجازت کے منتظر ہونے کا پرانا راگ الاپتے رہے لیکن باضابطہ طور پر ہاں یا ناں سے آگاہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی،اس صورتحال میں پی سی بی کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔
ایک انٹرویومیں چیئرمین شہریار خان نے بتایا کہ انھیں بی سی سی آئی سے ہفتہ کی شام تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا، لہٰذا وہ سیریز کا باب بند کرنے جا رہے ہیں، اس حوالے سے پیر کو اعلان کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے بھارت سے کھیلنے کی ہر ممکن کوشش کی، حتٰی کہ بی سی سی آئی کی خواہش پر وینیو بھی تبدیل کرتے ہوئے یواے ای کے بجائے سری لنکا میں کھیلنے پر آمادگی ظاہر کردی، میچز کی تعداد کم کرنے کیلیے بھی تیار ہوگئے، تاہم ہماری کوششیں رائیگاں گئیں۔
گذشتہ سال ایم او یو پر دستخط کے بعد ہم باہمی مقابلوں کیلیے سنجیدہ تھے،سیریز کے انعقاد میں ناکامی سے دنیا بھر بالخصوص پاکستان اور بھارت میں لاکھوں شائقین کرکٹ مایوس ہوئے۔ چیئرمین پی سی بی نے بتایا کہ سیریز نہ ہونا کرکٹ کیلیے اچھا نہیں، معاملہ آئی سی سی اور باہمی سطح پر بھارت کے سامنے رکھتے ہوئے اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ بی سی سی آئی کو فیصلہ کرنے کیلیے زیادہ سے زیادہ وقت دیا اور اس کیلیے کئی بار ڈیڈ لائن بڑھائی گئی، اب پی سی بی کو سیریز منسوخ ہونے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اتنے مختصر وقت میں باہمی مقابلوں کے انتظامات نہیں کیے جاسکتے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی بورڈ حکام ایک طرف حکومتی اجازت نہ ملنے کا رونا رورہے ہیں، دوسری طرف بار بار یہ ذکر بھی کیا جارہا کہ بھارتی ٹیم کو جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز ختم ہونے کے بعد آرام کی ضرورت ہے کیونکہ 5جنوری کو آسٹریلیا بھی جانا ہے، امکان یہی ہے کہ پاک بھارت مقابلوں کو ری شیڈول کرنے کاخواب دکھا کر مناسب فارغ وقت کا انتطار کرنے کا مشورہ دیاجائے گا۔