پاکستان اور بھارت کے مذاکرات سے خطے میں امن وترقی کا نیا دور شروع ہوگا بھارتی وزیرخارجہ
سشما سوراج کے خطاب پر اپوزیشن نے حکومت مخالف نعرے لگانا شروع کردیئے جس سے ایوان گونج اٹھا
بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان شروع ہونے والے نئے مذاکرات سے خطے میں ترقی اور امن کو نیا دور شروع ہوگا۔
بھارتی وزیرخارجہ نے دورہ پاکستان کے حوالے سے بھارتی راجیا سبھا (ایوان بالا) میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے پیرس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے پربات کی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے بنکاک میں ملاقات کی اور ان کا دورہ پاکستانی بھی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات دوطرفہ مذاکراتی عمل نے سرے سےشروع کرنے کی جانب اہم پیش رفت تھا۔
سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان شروع ہونے والے نئے مذاکرات سے خطے میں ترقی اور امن کو نیا دور شروع ہوگا جب کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے پر بھی زوردیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خارجہ سرتاج عزیز سے ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان امن وامان، سیکیورٹی اور جموں کشمیرسمیت تمام معاملات پر جامع مذاکرات کی بحالی پر بات چیت ہوئی جب کہ بھارت نے پاکستانی حکام کے سامنے ممبئی حملوں کا معاملہ بھی اٹھایا اور درخواست کی کہ مقدمے کا ٹرائل تیزکیا جائے۔
سشما سوراج نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں پوچھا جارہا ہے کہ پاکستان جا کر اردو میں کیوں بات کی تو ان کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اردو میرے ملک کی بھی زبان ہے اور میں نے وہاں اپنے ہی ملک کی زبان میں بات کی، سوال کیا جارہا ہے کہ دورہ پاکستان کے دوران ہری ساڑھی کیوں پہنی گئی تو میں ہر بدھ کو ہری ساڑھی پہنتی ہوں اس میں کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایوان میں سوال کیا جارہا ہے کہ نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز سے کیوں ملیں تو میرا جواب ہے میں نہ صرف وزیراعظم پاکستان کی بیٹی بلکہ ان کی والدہ، بیوی اورنواسیوں سے بھی ملی۔
ادھر سشما سوراج نے دورہ پاکستان سے متعلق ایوان کواعتماد میں لینے کے لیے بریفنگ شروع ہی کی تھی کہ اپوزیشن نے حکومت مخالف نعرے بازی شروع کردی تاہم شدید نعروں کی گونج کے باوجود سشما سوراج نے اپنا خطاب جاری رکھا۔
بھارتی وزیرخارجہ نے دورہ پاکستان کے حوالے سے بھارتی راجیا سبھا (ایوان بالا) میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے پیرس میں ہونے والی ملاقات میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے پربات کی تھی جس کے بعد دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں نے بنکاک میں ملاقات کی اور ان کا دورہ پاکستانی بھی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات دوطرفہ مذاکراتی عمل نے سرے سےشروع کرنے کی جانب اہم پیش رفت تھا۔
سشما سوراج کا کہنا تھا کہ پاکستان اوربھارت کے درمیان شروع ہونے والے نئے مذاکرات سے خطے میں ترقی اور امن کو نیا دور شروع ہوگا جب کہ دونوں ممالک نے دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے پر بھی زوردیا ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور وزیر خارجہ سرتاج عزیز سے ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان امن وامان، سیکیورٹی اور جموں کشمیرسمیت تمام معاملات پر جامع مذاکرات کی بحالی پر بات چیت ہوئی جب کہ بھارت نے پاکستانی حکام کے سامنے ممبئی حملوں کا معاملہ بھی اٹھایا اور درخواست کی کہ مقدمے کا ٹرائل تیزکیا جائے۔
سشما سوراج نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں پوچھا جارہا ہے کہ پاکستان جا کر اردو میں کیوں بات کی تو ان کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اردو میرے ملک کی بھی زبان ہے اور میں نے وہاں اپنے ہی ملک کی زبان میں بات کی، سوال کیا جارہا ہے کہ دورہ پاکستان کے دوران ہری ساڑھی کیوں پہنی گئی تو میں ہر بدھ کو ہری ساڑھی پہنتی ہوں اس میں کوئی نئی بات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایوان میں سوال کیا جارہا ہے کہ نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز سے کیوں ملیں تو میرا جواب ہے میں نہ صرف وزیراعظم پاکستان کی بیٹی بلکہ ان کی والدہ، بیوی اورنواسیوں سے بھی ملی۔
ادھر سشما سوراج نے دورہ پاکستان سے متعلق ایوان کواعتماد میں لینے کے لیے بریفنگ شروع ہی کی تھی کہ اپوزیشن نے حکومت مخالف نعرے بازی شروع کردی تاہم شدید نعروں کی گونج کے باوجود سشما سوراج نے اپنا خطاب جاری رکھا۔