تاپی منصوبہ … ترقی کا زینہ
1735کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ 2018ء میں مکمل ہو گا اور اس پر 10 ارب ڈالر لاگت آئے گی
موجودہ حکومت کو بخوبی ادراک ہے کہ جب تک توانائی کا بحران حل نہیں ہوتا ملک معاشی اور اقتصادی ترقی کی دوڑ میں آگے نہیں بڑھ سکتا یہی وجہ ہے کہ وہ اس بحران پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن ذرایع بروئے کار لا رہی ہے۔ اس سلسلے میں تاپی منصوبے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا' اتوار کو ترکمانستان کے شہر ''میری'' میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف' افغان صدر اشرف غنی' ترکمانستان کے صدر قربان علی محمدوف اور بھارت کے نائب صدر حامد انصاری نے بٹن دبا کر اس منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا' چاروں رہنماؤں نے اس پائپ لائن منصوبے پر اپنے دستخط بھی کیے تاکہ یہ تاریخی لمحہ ریکارڈ کا حصہ رہے۔
1735کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ 2018ء میں مکمل ہو گا اور اس پر 10 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور 2019ء میں پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی' اس منصوبے کے تحت پاکستان کو 1325 ملین مکعب فٹ روزانہ قدرتی گیس ملے گی۔ یہ گیس لائنز ترکمانستان سے ہوتی ہوئی قندھار، ہرات ہائی وے سے گزر کر پاکستان پہنچے گی یہاں سے ہوتی ہوئی یہ گیس پائپ لائن بھارت جائے گی۔ منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ تاپی منصوبہ خطے کی ترقی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور یہ منصوبہ چاروں ملکوں کے سربراہوں کی سیاسی حیثیت کا مظہر ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ منصوبہ علاقائی اقتصادی ترقی کے لیے نئی راہیں کھولے گا خوش کن امر یہ ہے کہ چاروں ممالک اس منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں بڑھتا ہوا توانائی کا بحران نہ صرف اس کی صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے بلکہ عام شہریوں کی گھریلو زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے' اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں جہاں صنعتی شعبہ ترقی کرے گا وہاں شہریوں کی زندگیوں میں بھی نمایاں تبدیلی آئے گی۔
اس کے علاوہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کاسا 1000 منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔ تاپی منصوبے کی بدولت پاکستان' بھارت اور افغانستان میں قریبی تعلقات بہتر ہوں گے جس سے علاقائی تجارت کو بھی خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔
جنوبی ایشیاء کے ممالک کو یہ بخوبی ادراک ہو چکا ہے کہ جب تک وہ باہمی تجارت کو ترقی نہیں دیں گے وہ دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی یہاں سے غربت اور جہالت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ تمام تر اختلافات کے باوجود تجارتی مفادات کو اہمیت دے رہے ہیں جو ان کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا سبب بھی بنیں گے۔
1735کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن کا یہ منصوبہ 2018ء میں مکمل ہو گا اور اس پر 10 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور 2019ء میں پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی' اس منصوبے کے تحت پاکستان کو 1325 ملین مکعب فٹ روزانہ قدرتی گیس ملے گی۔ یہ گیس لائنز ترکمانستان سے ہوتی ہوئی قندھار، ہرات ہائی وے سے گزر کر پاکستان پہنچے گی یہاں سے ہوتی ہوئی یہ گیس پائپ لائن بھارت جائے گی۔ منصوبے کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ تاپی منصوبہ خطے کی ترقی کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور یہ منصوبہ چاروں ملکوں کے سربراہوں کی سیاسی حیثیت کا مظہر ہے۔
اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ منصوبہ علاقائی اقتصادی ترقی کے لیے نئی راہیں کھولے گا خوش کن امر یہ ہے کہ چاروں ممالک اس منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں بڑھتا ہوا توانائی کا بحران نہ صرف اس کی صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے بلکہ عام شہریوں کی گھریلو زندگی بھی متاثر ہو رہی ہے' اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان میں جہاں صنعتی شعبہ ترقی کرے گا وہاں شہریوں کی زندگیوں میں بھی نمایاں تبدیلی آئے گی۔
اس کے علاوہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کاسا 1000 منصوبے پر بھی کام کر رہی ہے۔ تاپی منصوبے کی بدولت پاکستان' بھارت اور افغانستان میں قریبی تعلقات بہتر ہوں گے جس سے علاقائی تجارت کو بھی خاطر خواہ فائدہ ہو گا۔
جنوبی ایشیاء کے ممالک کو یہ بخوبی ادراک ہو چکا ہے کہ جب تک وہ باہمی تجارت کو ترقی نہیں دیں گے وہ دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور نہ ہی یہاں سے غربت اور جہالت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ تمام تر اختلافات کے باوجود تجارتی مفادات کو اہمیت دے رہے ہیں جو ان کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا سبب بھی بنیں گے۔