رینجرز اختیارات کا معاملہ پی پی قیادت ’’دیکھو اورانتظار کرو‘‘ پرعمل پیرا
پارٹی کی مرکزی قیادت وفاق کی دھمکیوں اور دیگرآپشنز کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے،ذرائع
ABBOTABAD:
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کے معاملے پر '' دیکھو اور انتظار کرو'' کی پالیسی پر عمل پیرا ہوگئی ہے، وزیراعظم نواز شریف کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ٹیلی فونک رابطے کے باوجود سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات کی قرار داد سندھ اسمبلی میں پیش نہیں کی کیونکہ سندھ حکومت کو پیپلز پارٹی کی دبئی قیادت کی جانب سے گرین سگنل تاحال موصول نہیں ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے جب تک مربوط انداز میں صوبائی حکومت کے تحفظات دور کرنے کیلیے عملی اقدام اٹھانے کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی تب تک رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کے معاملے کو التوا میں رکھا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت کو اپنے تحفظات کے ازالے کیلیے وفاق کے جواب کا انتظار ہے، پیپلز پارٹی کی سیاسی حکمت عملی ظاہرکررہی ہے کہ پی پی قیادت کچھ لو اور کچھ دو کا سیاسی کارڈ استعمال کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت وفاق کی دھمکیوں اور دیگرآپشنز کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے اور اب طے کیا گیا ہے کہ حکمراں لیگ کے وزرا اور رہنمائوں کے مخالفانہ بیانات کا سخت سیاسی جواب دیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے طے کر لیا ہے کہ اگر وفاق نے رینجرز کے اختیارات کے معاملے کی آڑ میں سندھ میں گورنر راج ، ایمرجنسی یا تحفظ پاکستان ایکٹ سمیت کوئی بھی آپشن کے تحت کوئی بھی حکم نامہ جاری کیا تو عدالت سے رجوع کرنے کے ساتھ عوام سے رجوع کیا جائے گا اور اہم قومی شاہراہوں پر عوامی دھرنے دیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ وفاق پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو روکے اور تمام وفاقی اداروں کو پاپند کیا جائے کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ کی اجازت کے بغیر صوبائی حکومت کے محکموں میںکوئی کارروائی نہ کرے، پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پروفاق کا مثبت جواب اور پالیسی سامنے آنے کے بعد تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں ۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کے معاملے پر '' دیکھو اور انتظار کرو'' کی پالیسی پر عمل پیرا ہوگئی ہے، وزیراعظم نواز شریف کے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ٹیلی فونک رابطے کے باوجود سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات کی قرار داد سندھ اسمبلی میں پیش نہیں کی کیونکہ سندھ حکومت کو پیپلز پارٹی کی دبئی قیادت کی جانب سے گرین سگنل تاحال موصول نہیں ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی پالیسی سے ظاہر ہو رہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے جب تک مربوط انداز میں صوبائی حکومت کے تحفظات دور کرنے کیلیے عملی اقدام اٹھانے کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی تب تک رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کے معاملے کو التوا میں رکھا جا سکتا ہے، صوبائی حکومت کو اپنے تحفظات کے ازالے کیلیے وفاق کے جواب کا انتظار ہے، پیپلز پارٹی کی سیاسی حکمت عملی ظاہرکررہی ہے کہ پی پی قیادت کچھ لو اور کچھ دو کا سیاسی کارڈ استعمال کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی کی مرکزی قیادت وفاق کی دھمکیوں اور دیگرآپشنز کے استعمال کا جائزہ لے رہی ہے اور اب طے کیا گیا ہے کہ حکمراں لیگ کے وزرا اور رہنمائوں کے مخالفانہ بیانات کا سخت سیاسی جواب دیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے طے کر لیا ہے کہ اگر وفاق نے رینجرز کے اختیارات کے معاملے کی آڑ میں سندھ میں گورنر راج ، ایمرجنسی یا تحفظ پاکستان ایکٹ سمیت کوئی بھی آپشن کے تحت کوئی بھی حکم نامہ جاری کیا تو عدالت سے رجوع کرنے کے ساتھ عوام سے رجوع کیا جائے گا اور اہم قومی شاہراہوں پر عوامی دھرنے دیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے واضح کردیا ہے کہ وفاق پارٹی کے رہنمائوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کو روکے اور تمام وفاقی اداروں کو پاپند کیا جائے کہ وہ وزیراعلیٰ سندھ کی اجازت کے بغیر صوبائی حکومت کے محکموں میںکوئی کارروائی نہ کرے، پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے پروفاق کا مثبت جواب اور پالیسی سامنے آنے کے بعد تعلقات بہتر ہوسکتے ہیں ۔