چیف کوچ کا عہدہ چیلنج سمجھ کر قبول کیا قمر ابراہیم
ورلڈکپ کوالیفائر2017 ہدف ہے، اذلان شاہ کپ کے لیے کیمپ فروری میں لگائیں گے، قمر ابراہیم
قومی ہاکی ٹیم کے نو منتخب چیف کوچ قمر ابراہیم کا کہنا ہے کہ ذمہ داری کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا، اسے اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی کھیل زوال کا شکار ہے، گرین شرٹس ورلڈ کپ اور اولمپک سے بھی باہر ہو چکے، ایسے موقع پرٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنا ایک مشکل کام ہے لیکن میں اسے چیلنج کے طور پر لیتا ہوں، پی ایچ ایف کے اعتماد پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔ قمر ابراہیم نے کہا کہ پاکستان میں ہاکی کا بہت ٹیلنٹ ہے اور مجھے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر کسی قسم کا شک نہیں، البتہ قومی ٹیم کو کم ازکم ابتدائی چار پوزیشنز پر لانے کیلیے کچھ وقت کی ضرورت ہے۔
اسی لیے میرا ہدف 2017کا ورلڈ کپ کوالیفائر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کا بہترین کمبی نیشن بنانے کے لیے ہار جیت کی پروا کیے بغیر بڑی یورپیئن ٹیموں کے ساتھ کھیلنا بہت ضروری ہے،میر ی کوشش ہوگی کہ ٹیم کو زیادہ سے زیادہ میچز کھلاکر تجربے میں اضافہ کروں ۔انھوں نے کہاکہ ملکی کوچز کی صلاحیتیں کسی طور پر بھی غیر ملکی کوچز سے کم نہیں ہیں،2 سال کے عرصے میں اس بات کو ثابت کردوں گا ۔
رواں ماہ شروع ہونے والی قومی ہاکی چیمپئن شپ کے دوران کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا جائزہ لے کر سلیکشن کمیٹی کو بھی ٹیم کی سلیکشن کیلیے رائے دوں گا۔ انھوں نے کہاکہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کیلیے قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا کیمپ فروری میں شروع کرنے کا ارادہ ہے۔
اس سلسلے میں میری کوشش ہوگی کہ گول کیپرز کا علیحدہ کیمپ لگایا جائے، پاکستان ٹیم کو سہیل عباس جیسے پنالٹی کارنر اسپیشلسٹ کی ضرورت ہے اور ایسے پلیئرز کو تلاش کرنے کیلیے بھی کام کیا جائے گا، اولین ترجیح کھلاڑیوں کی فٹنس ہوگی ۔انھوں نے کہاکہ گراس روٹ سطح پر کھلاڑیوں کی بنیادی مہارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کیلیے منظم طریقہ کار اپنائیںگے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ قومی کھیل زوال کا شکار ہے، گرین شرٹس ورلڈ کپ اور اولمپک سے بھی باہر ہو چکے، ایسے موقع پرٹیم کی کوچنگ کی ذمہ داریاں سنبھالنا ایک مشکل کام ہے لیکن میں اسے چیلنج کے طور پر لیتا ہوں، پی ایچ ایف کے اعتماد پر پورا اترنے کی بھرپور کوشش کروں گا۔ قمر ابراہیم نے کہا کہ پاکستان میں ہاکی کا بہت ٹیلنٹ ہے اور مجھے کھلاڑیوں کی صلاحیتوں پر کسی قسم کا شک نہیں، البتہ قومی ٹیم کو کم ازکم ابتدائی چار پوزیشنز پر لانے کیلیے کچھ وقت کی ضرورت ہے۔
اسی لیے میرا ہدف 2017کا ورلڈ کپ کوالیفائر ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ قومی ہاکی ٹیم کا بہترین کمبی نیشن بنانے کے لیے ہار جیت کی پروا کیے بغیر بڑی یورپیئن ٹیموں کے ساتھ کھیلنا بہت ضروری ہے،میر ی کوشش ہوگی کہ ٹیم کو زیادہ سے زیادہ میچز کھلاکر تجربے میں اضافہ کروں ۔انھوں نے کہاکہ ملکی کوچز کی صلاحیتیں کسی طور پر بھی غیر ملکی کوچز سے کم نہیں ہیں،2 سال کے عرصے میں اس بات کو ثابت کردوں گا ۔
رواں ماہ شروع ہونے والی قومی ہاکی چیمپئن شپ کے دوران کھلاڑیوں کی پرفارمنس کا جائزہ لے کر سلیکشن کمیٹی کو بھی ٹیم کی سلیکشن کیلیے رائے دوں گا۔ انھوں نے کہاکہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کیلیے قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں کا کیمپ فروری میں شروع کرنے کا ارادہ ہے۔
اس سلسلے میں میری کوشش ہوگی کہ گول کیپرز کا علیحدہ کیمپ لگایا جائے، پاکستان ٹیم کو سہیل عباس جیسے پنالٹی کارنر اسپیشلسٹ کی ضرورت ہے اور ایسے پلیئرز کو تلاش کرنے کیلیے بھی کام کیا جائے گا، اولین ترجیح کھلاڑیوں کی فٹنس ہوگی ۔انھوں نے کہاکہ گراس روٹ سطح پر کھلاڑیوں کی بنیادی مہارت کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کیلیے منظم طریقہ کار اپنائیںگے۔