پاکستان نے بھارتی غیرقانونی اقدام کو ڈبلیوٹی اومیں چیلنج کردیا
ہمیں عالمی تجارتی نظام میں ضبط پیدا کرنے اور ترقیاتی ایجنڈے کو ترجیح بنانے کا اعادہ کرنا چاہیے،وفاقی وزیر
پاکستان نے ڈبلیو ٹی او کانفرنس میں بھارت کی طرف سے چاول سمیت دیگر زرعی پیداوار پر سبسڈی، سرکاری سطح پر خرید کر ڈمپ اور برآمدکرنے کو ڈبلیو ٹی او میں چیلنج کر دیا اور سرکاری سطح پر زرعی اجناس کی خریداری اور برآمد جیسے اقدامات کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی بھارتی سازش کو ناکام بنا دیا۔
کینیا کے شہر نیروبی میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دسویں وزارتی اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بھارت کے اقدامات کو ڈبلیو ٹی او قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور مطالبہ کیاکہ دنیاکے تمام کسانوں کیلیے یکساں مراعاتی نظام فراہم کیا جائے، بڑے ممالک کی طرف سے زرعی پیداوار اوربرآمدات خصوصاًکپاس، گندم اور چینی پرسبسڈیز کو ختم کیا جائے، اس سے پاکستان جیسی چھوٹی معیشت اورغریب کاشت کار متاثر ہو رہے ہیں۔ وزارت تجارت کے حکام کے مطابق پاکستان نے ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں کپاس اورٹیکسٹائل مصنوعات کوپاکستانی معیشت کا اہم جز قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کپاس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، ترقی یافتہ اور بڑے ترقی پذیر ممالک کی سبسڈیز ختم کرنے سے پاکستان میںکپاس کی پوری ویلیو چین، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سیکٹر کو فائدہ ہو گا اور پاکستانی مصنوعات دنیا کی مارکیٹوں میںمقابلہ کر سکیں گی۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان بیک وقت جنس کی حکومتی خریداری اوراس کی وسیع پیمانے پر برآمدکی کسی بھی تجویز کی مخالفت کرتا ہے، چند بڑے ترقی پذیر ممالک نے اسے اپنے مفادات کیلیے استعمال کیا جس سے پاکستان جیسے چھوٹی معیشت کے ممالک کو نقصان پہنچ رہا ہے،اس مسئلے کے حل کیلیے پاکستان نے متبادل تجاویز پیش کیں ہیں جس کے تحت مخصوص زرعی جنس کو بڑے پیمانے پر برآمد کرنے والا ملک اس جنس کا حکومتی اسٹاک نہ رکھ سکے،اس پر شریک ممالک اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں تجارتی سہولتی معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا ملک ہے،جس سے نہ صرف جنوبی اور وسطی ایشیا بلکہ تمام دنیا سے پاکستان کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غریب ترین ممالک کے عوام کی فلاح اور ان کی معیشت کے استحکام کیلیے مراعات مہیا کرنے کے حق میں ہے اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ غریب ممالک عالمی ویلیو چین کا حصہ بن سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں عالمی تجارتی نظام میں ضبط پیدا کرنے اور ترقیاتی ایجنڈے کو ترجیح بنانے کا اعادہ کرنا چاہیے۔
کینیا کے شہر نیروبی میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے دسویں وزارتی اجلاس میں وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے بھارت کے اقدامات کو ڈبلیو ٹی او قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور مطالبہ کیاکہ دنیاکے تمام کسانوں کیلیے یکساں مراعاتی نظام فراہم کیا جائے، بڑے ممالک کی طرف سے زرعی پیداوار اوربرآمدات خصوصاًکپاس، گندم اور چینی پرسبسڈیز کو ختم کیا جائے، اس سے پاکستان جیسی چھوٹی معیشت اورغریب کاشت کار متاثر ہو رہے ہیں۔ وزارت تجارت کے حکام کے مطابق پاکستان نے ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں کپاس اورٹیکسٹائل مصنوعات کوپاکستانی معیشت کا اہم جز قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ کپاس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، ترقی یافتہ اور بڑے ترقی پذیر ممالک کی سبسڈیز ختم کرنے سے پاکستان میںکپاس کی پوری ویلیو چین، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سیکٹر کو فائدہ ہو گا اور پاکستانی مصنوعات دنیا کی مارکیٹوں میںمقابلہ کر سکیں گی۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ پاکستان بیک وقت جنس کی حکومتی خریداری اوراس کی وسیع پیمانے پر برآمدکی کسی بھی تجویز کی مخالفت کرتا ہے، چند بڑے ترقی پذیر ممالک نے اسے اپنے مفادات کیلیے استعمال کیا جس سے پاکستان جیسے چھوٹی معیشت کے ممالک کو نقصان پہنچ رہا ہے،اس مسئلے کے حل کیلیے پاکستان نے متبادل تجاویز پیش کیں ہیں جس کے تحت مخصوص زرعی جنس کو بڑے پیمانے پر برآمد کرنے والا ملک اس جنس کا حکومتی اسٹاک نہ رکھ سکے،اس پر شریک ممالک اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان خطے میں تجارتی سہولتی معاہدے پر دستخط کرنے والا پہلا ملک ہے،جس سے نہ صرف جنوبی اور وسطی ایشیا بلکہ تمام دنیا سے پاکستان کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان غریب ترین ممالک کے عوام کی فلاح اور ان کی معیشت کے استحکام کیلیے مراعات مہیا کرنے کے حق میں ہے اس سلسلے میں مزید اقدامات کیے جانے چاہئیں تاکہ غریب ممالک عالمی ویلیو چین کا حصہ بن سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں عالمی تجارتی نظام میں ضبط پیدا کرنے اور ترقیاتی ایجنڈے کو ترجیح بنانے کا اعادہ کرنا چاہیے۔