آصف زرداری کی وطن واپسی کے لیے سعودی حکام سرگرم
سابق صدر کاحالیہ دورہ سعودی عرب موجودہ صورت حال میں خصوصی اہمیت اختیار کرگیا
سابق صدر اورپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا حالیہ دورہ سعودی عرب پاکستان کی موجودہ صورت حال میں خصوصی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ سعودی حکام کی کوششوں کے نتیجے میں ان کی پاکستان واپسی کاراستہ ہموار ہوسکتاہے تاہم پیپلز پارٹی کے اہم ذرائع اس حوالے سے کچھ بتانے سے گریزاں ہیں اوران اطلاعات کی نفی کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے حلقوں کاکہنا ہے کہ آصف زرداری اپنی مرضی سے بیرون ملک گئے ہیں اوران کی واپسی میں حکومت کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیںہے وہ جب چاہیںپاکستان آئیں اورجب چاہیں بیرون ملک جائیں یہ ان پر منحصر ہے۔
باخبرسیاسی حلقوں کا کہناہے کہ آصف زرداری کے دورہ سعودی عرب کی نوعیت محض عمرے کی ادائیگی نہیں بلکہ اس دورے کے پس پردہ عالمی سیاسی صورت حال اوراس میں پاکستان کے کلیدی کردارکے حوالے سے سعودی قیادت سے اہم مشاورت کرنا تھا اطلاعات ہیں کہ سعودی حکام کی کوششوں کے نتیجے میں ان کی وطن واپسی کا راستہ ہموار ہوسکتاہے اور بہت ممکن ہے کہ معاملات طے ہو جانے کی صورت میں وہ 27 دسمبر سے قبل وطن واپس آ جائیں۔
اطلاعات ہیں کہ سعودی حکام کی کوششوں کے نتیجے میں ان کی پاکستان واپسی کاراستہ ہموار ہوسکتاہے تاہم پیپلز پارٹی کے اہم ذرائع اس حوالے سے کچھ بتانے سے گریزاں ہیں اوران اطلاعات کی نفی کررہے ہیں۔ وفاقی حکومت کے حلقوں کاکہنا ہے کہ آصف زرداری اپنی مرضی سے بیرون ملک گئے ہیں اوران کی واپسی میں حکومت کی جانب سے کوئی رکاوٹ نہیںہے وہ جب چاہیںپاکستان آئیں اورجب چاہیں بیرون ملک جائیں یہ ان پر منحصر ہے۔
باخبرسیاسی حلقوں کا کہناہے کہ آصف زرداری کے دورہ سعودی عرب کی نوعیت محض عمرے کی ادائیگی نہیں بلکہ اس دورے کے پس پردہ عالمی سیاسی صورت حال اوراس میں پاکستان کے کلیدی کردارکے حوالے سے سعودی قیادت سے اہم مشاورت کرنا تھا اطلاعات ہیں کہ سعودی حکام کی کوششوں کے نتیجے میں ان کی وطن واپسی کا راستہ ہموار ہوسکتاہے اور بہت ممکن ہے کہ معاملات طے ہو جانے کی صورت میں وہ 27 دسمبر سے قبل وطن واپس آ جائیں۔