آئی ایم ایف کے قرضے کی منظوری

نئی قسط ملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اکیس ارب انیس کروڑ ڈالر ہو جائیں گے۔

یہ بھی عجیب منطق ہے کہ بھاری سود والے قرضے کی رقم کو اپنے زرمبالہ کے ذخیرے میں اضافہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے فوٹو:فائل

اخباری اطلاعات کے مطابق آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کی جانب سے40 ارب روپے کے اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد قرضے کی 50 کروڑ ڈالر کی دسویں قسط کی منظوری دے دی ہے۔ پاکستان کے اقتصادی ماہرین آئی ایم ایف شرائط تسلیم کرتے ہوئے مزید ٹیکس لگانے کے ساتھ ٹیکس ہدف میں اضافے کا اعلان بھی کر دیتے ہیں مگر ہر بار وہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں اور مزید قرضہ حاصل کرنے کے لیے منت سماجت شروع کر دیتے ہیں اور ایسی ایسی شرائط بھی تسلیم کرتے چلے جاتے ہیں جو لازمی نہیں ہوتیں۔


ان مالیاتی معاملات میں نااہلی اور غفلت دونوں ہی کارفرما رہتی ہیں۔ آئی ایم ایف کے ریذیڈنٹ مشن چیف نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ہمسایہ ممالک چین، بھارت اور بنگلہ دیش کی طرح گورننس میں بہتری، کرپشن کی روک تھام اور قانون کی حکمرانی کو بہتر نہیں بنا رہا۔ پاکستان نے تین سال میں جی ڈی پی کی شرح میں صرف چار سے4.5 فیصد تک ترقی کی جب کہ چین، بھارت اور بنگلہ دیش کا جی ڈی پی اس مدت کے دوران کئی گنا زیادہ تیزی سے بڑھا جب کہ نیز کرپشن کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان بہتر اقدامات نہیں کر سکا البتہ دہشتگردی کے خلاف پاکستانی کوششیں قابل تعریف ہیں۔ نئی قسط ملنے کے بعد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اکیس ارب انیس کروڑ ڈالر ہو جائیں گے۔

یہ بھی عجیب منطق ہے کہ بھاری سود والے قرضے کی رقم کو اپنے زرمبالہ کے ذخیرے میں اضافہ کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ یہ وہ رقم ہے جو بالآخر ہمارے زرمبالہ کے ذخیرے میں بہت بھاری کمی کرنے والی ہے۔ بعض تجزیہ نگار قرضے کی قسطوں کو زرمبادلہ کے ذخیرے سے ڈالر کھینچنے والے مقناطیس کے مترادف قرار دیتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک اور قابل غور بات یہ ہے کہ ادھر ہم ڈالر میں قرضہ لیتے ہیں ادھر ہماری اپنی کرنسی یعنی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں مزید کم ہو جاتی ہے اور قرضے کی رقم میں بیٹھے بیٹھے ہی اضافہ ہوتا رہتا ہے۔
Load Next Story