ورلڈ ٹی 20سے قبل پاکستانی ٹیم کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
2015 میں اوسط درجے کی کارکردگی، 6 میں سے 4 فتوحات کمزور حریف زمبابوے کیخلاف ملیں
ورلڈ ٹوئنٹی20 سے قبل پاکستانی ٹیم کیلیے خطرے کی گھنٹی بج گئی،2015 میں کارکردگی غیرمعمولی نہیں رہی، گوکہ10میں سے 6 میچز جیتے مگر ان میں 4 فتوحات کمزور حریف زمبابوے کیخلاف تھیں۔
تفصیلات کے مطابق ون ڈے کی طرح رواں برس ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس کا کھیل مایوس کن رہا، گوکہ 10میں سے 6 میچز جیتے مگر ان میں سے 4 فتوحات کمزور حریف زمبابوے کیخلاف ملیں، 3میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک مقابلہ ٹائی ہوا جس کے سپراوور میں انگلش ٹیم فاتح رہی تھی۔
ٹیم نے سال کا آغاز بنگلہ دیش سے واحد میچ میں شکست کے ساتھ کیا، زمبابوے پر ہوم سیریز میں2-0 سے ہاتھ صاف کرنے کے بعد سری لنکا میں میزبان کو بھی اسی مارجن سے ہرایا، پھر زمبابوین سرزمین پر سیریز2-0 سے جیتی، یو اے ای میں جب انگلینڈ سے سامنا ہوا تو 0-3سے ناکامی کی رسوائی جھیلنا پڑی۔ یہ سال پاکستانی کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کے حوالے سے بھی یادگار نہ رہا،صرف 4ہی نصف سنچریاں بن پائیں، ان میں سے 2 مختار احمد جبکہ ایک، ایک شعیب ملک اور احمد شہزاد نے بنائیں، شعیب نے8میچز میں سب سے زیادہ219 رنز 31.28 کی اوسط سے اسکور کیے.
احمد شہزاد نے ان سے ایک میچ زائد کھیل کر199رنز بنائے، اوسط22.11 رہی، مختار احمد6میچز میں 192رنز بنانے میں کامیاب رہے۔بولرز میں سب سے کامیاب سہیل تنویر رہے، انھوں نے 8میچز میں21.90 کی اوسط سے11 وکٹیں لیں، شعیب ملک نے اتنے ہی مقابلوں میں7کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا، کپتان شاہد آفریدی نے اتنی ہی وکٹوں کیلیے 10 اور انور علی نے 7میچز کھیلے۔ سال میں چار وکٹ کی واحد پرفارمنس عماد وسیم کے نام رہی، انھوں نے زمبابوے کیخلاف یہ کارنامہ محض11 رنز دے کر انجام دیا۔
تفصیلات کے مطابق ون ڈے کی طرح رواں برس ٹی ٹوئنٹی میں بھی گرین شرٹس کا کھیل مایوس کن رہا، گوکہ 10میں سے 6 میچز جیتے مگر ان میں سے 4 فتوحات کمزور حریف زمبابوے کیخلاف ملیں، 3میچز میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک مقابلہ ٹائی ہوا جس کے سپراوور میں انگلش ٹیم فاتح رہی تھی۔
ٹیم نے سال کا آغاز بنگلہ دیش سے واحد میچ میں شکست کے ساتھ کیا، زمبابوے پر ہوم سیریز میں2-0 سے ہاتھ صاف کرنے کے بعد سری لنکا میں میزبان کو بھی اسی مارجن سے ہرایا، پھر زمبابوین سرزمین پر سیریز2-0 سے جیتی، یو اے ای میں جب انگلینڈ سے سامنا ہوا تو 0-3سے ناکامی کی رسوائی جھیلنا پڑی۔ یہ سال پاکستانی کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کے حوالے سے بھی یادگار نہ رہا،صرف 4ہی نصف سنچریاں بن پائیں، ان میں سے 2 مختار احمد جبکہ ایک، ایک شعیب ملک اور احمد شہزاد نے بنائیں، شعیب نے8میچز میں سب سے زیادہ219 رنز 31.28 کی اوسط سے اسکور کیے.
احمد شہزاد نے ان سے ایک میچ زائد کھیل کر199رنز بنائے، اوسط22.11 رہی، مختار احمد6میچز میں 192رنز بنانے میں کامیاب رہے۔بولرز میں سب سے کامیاب سہیل تنویر رہے، انھوں نے 8میچز میں21.90 کی اوسط سے11 وکٹیں لیں، شعیب ملک نے اتنے ہی مقابلوں میں7کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا، کپتان شاہد آفریدی نے اتنی ہی وکٹوں کیلیے 10 اور انور علی نے 7میچز کھیلے۔ سال میں چار وکٹ کی واحد پرفارمنس عماد وسیم کے نام رہی، انھوں نے زمبابوے کیخلاف یہ کارنامہ محض11 رنز دے کر انجام دیا۔