فرانسیسی اخبارکا اسلام کے خلاف متعصبانہ سروے
60فیصدکیمطابق اسلام یہاں نمایاں ہے،نصف لوگوں کیمطابق یہ قومی شناخت کیلیے خطرہ ہے
فرانس میں 60فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام ان کے ملک میں بہت نمایاں ہے اور قریباًنصف لوگوں کے خیال میں یہ مذہب قومی شناخت کیلیے خطرہ ہے۔
روزنامہ لی فیگیرو کیلیے کیے گئے متعصبانہ سروے کے مطابق 35فیصد لوگ کہتے ہیں کہ انھیں اس سے اختلاف ہے، 20فیصد کے خیال میں اسلام کی یہاں موجودگی بہت زیادہ نہیں۔15اور18اکتوبر کے درمیان کرائے گئے سروے میں 1736افراد کی آرا معلوم کی گئیں۔43فیصد لوگوں کے مطابق مسلمانوں کی موجودگی قومی شناخت کیلیے خطرہ ہے جبکہ 43فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں مسئلہ ہے اور صرف17فیصد اس کو ثقافتی تنوع کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
فرانس کی آبادی ساڑھے6کروڑ ہے،جس میں اندازے کے مطابق40لاکھ مسلمان ہیںجومغربی یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔آئی فوپ کے سروے میں67فیصد کا کہنا ہے کہ مسلمان مرکزی دائرے میں شامل نہیں ہوتے اور68فیصد کا خیال ہے کہ اس کیلیے مسلمان ہی قصوروار ہیں۔فرانس سرکاری طور پر ایک سیکولر جمہوریہ ہے،تاہم القاعدہ سے متاثرمسلح شخص کی جانب سے مارچ میں 7افراد کے قتل کے بعد مذہبی تناؤبڑھتاجارہاہے۔
روزنامہ لی فیگیرو کیلیے کیے گئے متعصبانہ سروے کے مطابق 35فیصد لوگ کہتے ہیں کہ انھیں اس سے اختلاف ہے، 20فیصد کے خیال میں اسلام کی یہاں موجودگی بہت زیادہ نہیں۔15اور18اکتوبر کے درمیان کرائے گئے سروے میں 1736افراد کی آرا معلوم کی گئیں۔43فیصد لوگوں کے مطابق مسلمانوں کی موجودگی قومی شناخت کیلیے خطرہ ہے جبکہ 43فیصد کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں مسئلہ ہے اور صرف17فیصد اس کو ثقافتی تنوع کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
فرانس کی آبادی ساڑھے6کروڑ ہے،جس میں اندازے کے مطابق40لاکھ مسلمان ہیںجومغربی یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔آئی فوپ کے سروے میں67فیصد کا کہنا ہے کہ مسلمان مرکزی دائرے میں شامل نہیں ہوتے اور68فیصد کا خیال ہے کہ اس کیلیے مسلمان ہی قصوروار ہیں۔فرانس سرکاری طور پر ایک سیکولر جمہوریہ ہے،تاہم القاعدہ سے متاثرمسلح شخص کی جانب سے مارچ میں 7افراد کے قتل کے بعد مذہبی تناؤبڑھتاجارہاہے۔