چین میں لینڈ سلائیڈنگ سے متعدد افراد لاپتا درجنوں عمارتیں زمین بوس
3 لاکھ 80 ہزار اسکوائرمیٹر کا علاقہ لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آیا تاہم حادثے میں 900 افراد کو بچالیا گیا
چین کے صنعتی شہر شینزن میں خوفناک لینڈ سلائیڈنگ سے 91 لاپتا ہوگئے جب کہ 33 عمارتیں بھی زمین بوس ہوگئیں تاہم 900 افراد کو بچالیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صنعتی شہر شینزن میں اچانک زمین عمارتوں اور فیکٹریوں کے نیچے سے سرکنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جن میں 30 فیکٹریاں بھی شامل ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 900 افراد کو بچالیا گیا تاہم اس میں 91 افراد لاپتا ہیں۔ چینی ریسکیو حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور زمین بوس ہونے سے قبل گارے کے زور سے عمارتیں پہلی ٹیڑھی ہوئیں اور اس کے بعد مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ عینی شاہد کے مطابق حادثے کے بعد سے اس کا اپنے اہل خانہ کے 16 افراد اوردوستوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوپایا ہے۔
شیزن کے نائب میئر کے مطابق 3 لاکھ 80 ہزار اسکوائر میٹر تک علاقہ لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آیا جو کہ 60 فٹ بال میدانوں کو برابر بنتا ہے جب کہ اس کی موٹائی 10 میٹر سے بھی زائد تھی۔ چائنا اکیڈمی آف ریلوے سائنسز کا کہنا ہے کہ گارا اتنا گاڑھا ہے کہ لوگوں کے لیے چلنامشکل ہے جس کے وجہ سے کافی لوگ اس میں ڈوب گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ غیر قانونی طور پر عمارتی کچرے کو یہاں پھینکنا ہے جو رفتہ رفتہ گارے میں بدل گیا جب کہ اس کچرے سے 100 میٹر بلند ڈھیر لگ گئے اور بارش کے بعد یہ ڈھیر خطرناک گارے میں بدل کر لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بنا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارش، دھند اور گہرے گارے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں تاہم لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے صنعتی شہر شینزن میں اچانک زمین عمارتوں اور فیکٹریوں کے نیچے سے سرکنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جن میں 30 فیکٹریاں بھی شامل ہیں جب کہ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 900 افراد کو بچالیا گیا تاہم اس میں 91 افراد لاپتا ہیں۔ چینی ریسکیو حکام کے مطابق لینڈ سلائیڈنگ سے عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں اور زمین بوس ہونے سے قبل گارے کے زور سے عمارتیں پہلی ٹیڑھی ہوئیں اور اس کے بعد مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ عینی شاہد کے مطابق حادثے کے بعد سے اس کا اپنے اہل خانہ کے 16 افراد اوردوستوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوپایا ہے۔
شیزن کے نائب میئر کے مطابق 3 لاکھ 80 ہزار اسکوائر میٹر تک علاقہ لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آیا جو کہ 60 فٹ بال میدانوں کو برابر بنتا ہے جب کہ اس کی موٹائی 10 میٹر سے بھی زائد تھی۔ چائنا اکیڈمی آف ریلوے سائنسز کا کہنا ہے کہ گارا اتنا گاڑھا ہے کہ لوگوں کے لیے چلنامشکل ہے جس کے وجہ سے کافی لوگ اس میں ڈوب گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ غیر قانونی طور پر عمارتی کچرے کو یہاں پھینکنا ہے جو رفتہ رفتہ گارے میں بدل گیا جب کہ اس کچرے سے 100 میٹر بلند ڈھیر لگ گئے اور بارش کے بعد یہ ڈھیر خطرناک گارے میں بدل کر لینڈ سلائیڈنگ کا سبب بنا۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارش، دھند اور گہرے گارے کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں تاہم لوگوں کو نکالنے کا کام جاری ہے۔