شمالی وزیرستان آپریشن دہشتگردوں کے شہروں میں پھیل جانے کے خدشے پر شروع نہیں کیا اشفاق پرویز کیانی
دہشت گردوں کے افغانستان فرار ہونے کے باعث موجودہ آپریشن کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے، سابق سربراہ پاک فوج
پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اشفاق پرویز کیانی کا کہنا ہے کہ اپنے دور میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کا آغاز دہشت گردوں کے شہروں میں پھیل جانے کے خدشے کے پیش نظر نہیں کیا جب کہ دہشت گردوں کے افغانستان فرار ہونے سے موجودہ آپریشن کے مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے۔
سعودی عرب کے اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق آرمی چیف جنرل (ر)اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کا آغاز اس لیے نہیں کیا کہ انہیں خدشہ تھا کہ دہشت گرد ان علاقوں سے نکل کر شہری آبادیوں میں پھیل کر دہشت گردی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کے کئی اہم رہنما افغانستان کے علاقے نورستان اور کنڑ کی جانب فرار ہوگئے جس کے باعث موجودہ آپریشن کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے تاہم اب بھی پاکستان آرمی اور رینجرز دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' نے افغانستان کے علاقے جلال آباد میں ایک بڑا نیٹ ورک قائم کررکھا ہے جہاں پر پاکستان اور افغانستان کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے گئے نوجوانوں کو ٹریننگ دے کر دہشت گردی کے سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جب کہ ان مغویوں کو ٹریننگ دینے والے ہندو حکام نے مسلمانوں کا روپ دھارا ہوتا ہے جو مخصوص انداز میں ان نوجوانوں کا برین واش کرکے ان کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار اور ہمدرد کراچی جیسے شہروں میں موجود ہیں جن کی مدد سے انہیں ایسے بڑے شہروں میں پھیلنا کا موقع مل رہا ہے۔ آرمی پبلک اسکول پر حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہے جس کی پاکستان حوالگی ایک مشکل کام ہوگا۔
جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتے ہیں اس لیے وہ اس کی سزا پاکستان کو دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ شجاع پاشا نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرنے والے خطرناک امریکی جاسوسوں کو چن چن کر ملک سے باہر نکالا تھا۔
سعودی عرب کے اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق آرمی چیف جنرل (ر)اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ انہوں نے اپنے دور میں شمالی وزیرستان میں آپریشن کا آغاز اس لیے نہیں کیا کہ انہیں خدشہ تھا کہ دہشت گرد ان علاقوں سے نکل کر شہری آبادیوں میں پھیل کر دہشت گردی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آپریشن کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کے کئی اہم رہنما افغانستان کے علاقے نورستان اور کنڑ کی جانب فرار ہوگئے جس کے باعث موجودہ آپریشن کے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کیے جاسکے تاہم اب بھی پاکستان آرمی اور رینجرز دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' نے افغانستان کے علاقے جلال آباد میں ایک بڑا نیٹ ورک قائم کررکھا ہے جہاں پر پاکستان اور افغانستان کے مختلف علاقوں سے اغوا کیے گئے نوجوانوں کو ٹریننگ دے کر دہشت گردی کے سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جب کہ ان مغویوں کو ٹریننگ دینے والے ہندو حکام نے مسلمانوں کا روپ دھارا ہوتا ہے جو مخصوص انداز میں ان نوجوانوں کا برین واش کرکے ان کو دہشت گردی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سابق آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار اور ہمدرد کراچی جیسے شہروں میں موجود ہیں جن کی مدد سے انہیں ایسے بڑے شہروں میں پھیلنا کا موقع مل رہا ہے۔ آرمی پبلک اسکول پر حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اشفاق پرویز کیانی نے کہا کہ اس حملے کا ماسٹر مائنڈ افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہے جس کی پاکستان حوالگی ایک مشکل کام ہوگا۔
جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو سمجھتے ہیں اس لیے وہ اس کی سزا پاکستان کو دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ شجاع پاشا نے پاکستان کے مفادات کے خلاف کام کرنے والے خطرناک امریکی جاسوسوں کو چن چن کر ملک سے باہر نکالا تھا۔