بلاول بھٹوزرداری کے وی آئی پی پروٹوکول نے 10 ماہ کی بچی کی جان لے لی
سخت سیکیورٹی کے باعث سول اسپتال کا ایمرجنسی گیٹ بند کیا گیا جہاں 10 ماہ کی بچی تڑپ تڑپ کروالدکے ہاتھوں میں دم توڑگئی۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے سول اسپتال دورے کے موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث ایمرجنسی گیٹ پر 10 ماہ کی بچی والد کے ہاتھ میں تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئی جس کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہمراہ ٹراما سینٹر کا افتتاح کرنے سول اسپتال پہنچے تو اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث اسپتال میں مریضوں کا داخلہ بند کردیا گیا جب کہ ایمرجنسی گیٹ بھی بند ہونے کے باعث 10 ماہ کی بچی بسمہ والد کے ہاتھوں میں تڑپتی رہی اوربچی کا والد اس موقع پر دہائیاں دیتا رہا لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی اور شدید بخار میں مبتلا 10 ماہ کی بچی طبی امداد نہ ملنے پر تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئی۔ بسمہ کی نماز جنازہ لیاری کے گبول پارک میں ادا کردی گئی جس میں پیپلزپارٹی کے کسی رہنما نے شرکت نہیں کی، نماز جنازہ کے بعد مقامی افراد نے واقعے پر شدید احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
بچی کے متاثرہ باپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 10 ماہ کی بسمہ شدید بخارمیں مبتلا تھی جسے ایک گھنٹے تک ہاتھوں میں اٹھائے ایمرجنسی گیٹ پر کھڑا رہا لیکن کسی نے کوئی فریاد نہ سنی اوراسپتال کے اندر جانے نہیں دیا جب کہ پروٹوکول پرماموراہلکاروں سے بھی منت سماجت کرتا رہا لیکن وہ یہی کہتے رہے کہ وی آئی پی موومنٹ ہے اس لیے اسپتال کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جس کے باعث بسمہ طبی امداد نہ ملنے پرہاتھوں میں ہی دم توڑ گئی۔ بدقسمت باپ کا کہنا تھا کہ بچی کو جب ڈاکٹروں نے دیکھا تو ان کا کہنا تھا کہ بچی کو اگر10 منٹ پہلے لے آیا جاتا تواس کی جان بچ سکتی تھی۔
ادھربلاول بھٹو زرداری اور قائم علی شاہ کی اسپتال آمد کے موقع پر50 سے زائد آپریشنز ملتوی کئے گئے اور آپریشن تھیٹرز 2 گھنٹے تک غیرفعال رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعلی سید قائم علی شاہ کو فون کیا اور سول اسپتال میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لینے کی ہدایت کی جب کہ آصف زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی بھی اسپتال کے افتتاح کے موقع پر تقریب منعقد نہ کی جائے اور پروٹوکول کے لیے اسپتالوں کے دروازے بند نہ کیے جائیں۔
بعد ازاں پیپلزپارٹی کی رہنما نادیہ گبول بسمہ کے گھر پہنچیں جہاں انہوں نے اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی جب کہ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر پیپلزپارٹی کی قیادت کی طرف سے معذرت کرتی ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے گی، نادیہ گبول کی آمد پر علاقہ مکین نے شدید احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی مشیر نادیہ گبول کی رہائش گاہ پر متوفی بچی کے والد فیصل بلوچ سے ملاقات کی جس میں انہیں ملازمت دینے کی پیش کش کی گئی۔ ذرائع کے اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے فیصل بلوچ کی ٹیلی فون پر بلاول بھٹو سے بھی بات کرائی جس میں انہوں نے بسمہ کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلاول بھٹو زرداری وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہمراہ ٹراما سینٹر کا افتتاح کرنے سول اسپتال پہنچے تو اس موقع پر سخت سیکیورٹی کے باعث اسپتال میں مریضوں کا داخلہ بند کردیا گیا جب کہ ایمرجنسی گیٹ بھی بند ہونے کے باعث 10 ماہ کی بچی بسمہ والد کے ہاتھوں میں تڑپتی رہی اوربچی کا والد اس موقع پر دہائیاں دیتا رہا لیکن کسی نے اس کی ایک نہ سنی اور شدید بخار میں مبتلا 10 ماہ کی بچی طبی امداد نہ ملنے پر تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوگئی۔ بسمہ کی نماز جنازہ لیاری کے گبول پارک میں ادا کردی گئی جس میں پیپلزپارٹی کے کسی رہنما نے شرکت نہیں کی، نماز جنازہ کے بعد مقامی افراد نے واقعے پر شدید احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
بچی کے متاثرہ باپ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 10 ماہ کی بسمہ شدید بخارمیں مبتلا تھی جسے ایک گھنٹے تک ہاتھوں میں اٹھائے ایمرجنسی گیٹ پر کھڑا رہا لیکن کسی نے کوئی فریاد نہ سنی اوراسپتال کے اندر جانے نہیں دیا جب کہ پروٹوکول پرماموراہلکاروں سے بھی منت سماجت کرتا رہا لیکن وہ یہی کہتے رہے کہ وی آئی پی موومنٹ ہے اس لیے اسپتال کے اندرجانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جس کے باعث بسمہ طبی امداد نہ ملنے پرہاتھوں میں ہی دم توڑ گئی۔ بدقسمت باپ کا کہنا تھا کہ بچی کو جب ڈاکٹروں نے دیکھا تو ان کا کہنا تھا کہ بچی کو اگر10 منٹ پہلے لے آیا جاتا تواس کی جان بچ سکتی تھی۔
ادھربلاول بھٹو زرداری اور قائم علی شاہ کی اسپتال آمد کے موقع پر50 سے زائد آپریشنز ملتوی کئے گئے اور آپریشن تھیٹرز 2 گھنٹے تک غیرفعال رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے وزیراعلی سید قائم علی شاہ کو فون کیا اور سول اسپتال میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لینے کی ہدایت کی جب کہ آصف زرداری نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی بھی اسپتال کے افتتاح کے موقع پر تقریب منعقد نہ کی جائے اور پروٹوکول کے لیے اسپتالوں کے دروازے بند نہ کیے جائیں۔
بعد ازاں پیپلزپارٹی کی رہنما نادیہ گبول بسمہ کے گھر پہنچیں جہاں انہوں نے اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی جب کہ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر پیپلزپارٹی کی قیادت کی طرف سے معذرت کرتی ہیں اور اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے گی، نادیہ گبول کی آمد پر علاقہ مکین نے شدید احتجاج کیا اور سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اپنی مشیر نادیہ گبول کی رہائش گاہ پر متوفی بچی کے والد فیصل بلوچ سے ملاقات کی جس میں انہیں ملازمت دینے کی پیش کش کی گئی۔ ذرائع کے اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے فیصل بلوچ کی ٹیلی فون پر بلاول بھٹو سے بھی بات کرائی جس میں انہوں نے بسمہ کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔