ہاتھی گروپوں اور ہتھنی کی سربراہی میں رہتے ہیں
عام طور پر ہتھنی کی بیٹیاں اپنا سوشل نیٹ ورک بحال کرنے کے لیے اپنی ماں کی کوئی رشتے دار ڈھونڈ نکالتی ہیں۔
لاہور:
عام طور پر جانوروں کے اعضاء کے سمگلر آئیوری چرانے کے لیے عمر رسیدہ ہاتھیوں کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ ان کے سونڈ بڑے ہوتے ہیں۔
نئی ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ ہاتھی گروپوں میں رہتے ہیں جس کی قیادت کوئی بزرگ ہتھنی کرتی ہے اور ان میں سے کسی کے مر جانے کی صورت میں پورے گروپ کا ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے۔ عام طور پر ہتھنی کی بیٹیاں اپنا سوشل نیٹ ورک بحال کرنے کے لیے اپنی ماں کی کوئی رشتے دار ڈھونڈ نکالتی ہیں۔
اس سلسلے میں کولوراڈو یونیورسٹی کے وائلڈ لائف ایکسپرٹ شف را گولڈن برگ نے بتایا کہ ایسے خاندان جو ''پوچنگ'' کی وجہ سے بکھر جاتے ہیں، اپنا گروپ دوبارہ بنالیتے ہیں مثلاً ایک فیملی مختصر سے عرصے میں سارے مرد ہاتھی کھو بیٹھی تھی۔
صرف 3 فیمیل اور 3 میل ہاتھی رہ گئے تھے جن میں سے ایک 12 سالہ ہتھنی نے چارج سنبھال کر ایک اور گروپ میں خود کو شامل کرلیا۔ یہ ریسرچ جس کی ابتدا 1997 میں ہوئی 16 سال تک کینیا کے قومی جنگلات میں پائی جانے والی ہتھنیوں پر کی گئی تھی۔
عام طور پر جانوروں کے اعضاء کے سمگلر آئیوری چرانے کے لیے عمر رسیدہ ہاتھیوں کو نشانہ بناتے ہیں کیونکہ ان کے سونڈ بڑے ہوتے ہیں۔
نئی ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ ہاتھی گروپوں میں رہتے ہیں جس کی قیادت کوئی بزرگ ہتھنی کرتی ہے اور ان میں سے کسی کے مر جانے کی صورت میں پورے گروپ کا ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے۔ عام طور پر ہتھنی کی بیٹیاں اپنا سوشل نیٹ ورک بحال کرنے کے لیے اپنی ماں کی کوئی رشتے دار ڈھونڈ نکالتی ہیں۔
اس سلسلے میں کولوراڈو یونیورسٹی کے وائلڈ لائف ایکسپرٹ شف را گولڈن برگ نے بتایا کہ ایسے خاندان جو ''پوچنگ'' کی وجہ سے بکھر جاتے ہیں، اپنا گروپ دوبارہ بنالیتے ہیں مثلاً ایک فیملی مختصر سے عرصے میں سارے مرد ہاتھی کھو بیٹھی تھی۔
صرف 3 فیمیل اور 3 میل ہاتھی رہ گئے تھے جن میں سے ایک 12 سالہ ہتھنی نے چارج سنبھال کر ایک اور گروپ میں خود کو شامل کرلیا۔ یہ ریسرچ جس کی ابتدا 1997 میں ہوئی 16 سال تک کینیا کے قومی جنگلات میں پائی جانے والی ہتھنیوں پر کی گئی تھی۔