شکریہ جنرل راحیل شریف
قبائلی علاقوں میں پاکستانی افواج دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مصروف ہیں،
قبائلی علاقوں میں پاکستانی افواج دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مصروف ہیں، آپریشن ضرب عضب بتدریج کامیابیوں کی جانب گامزن ہے، پاک فوج کے جوان مسلسل قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں جس کے باعث شہری علاقوں میں امن قائم ہو رہا ہے، لیکن اب بھی جو گِنے چُنے دہشت گرد باقی رہ گئے ہیں وہ اپنی سرگرمیوں سے باز نہیں آ رہے ایسے میں نہ صرف سیاست دانوں بلکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو دھماکوں سے اڑانے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں جنھیں سیکیورٹی فورسز حتی الوسع ناکام بنا رہی ہیں اور یہی بنیادی وجہ ہے کہ پشاور سمیت صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، ایسے میں قبائلی جنھیں ہم نے ہمیشہ محب وطن قبائل کہا اور ان کی حب الوطنی سے کسی طور انکار ممکن بھی نہیں بڑی حد تک معمول کی زندگی کی جانب لوٹ رہے ہیں۔
یہ وہی قبائل ہیں جنھیں دہشت گردوں نے یرغمال بنا رکھا تھا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ قبائل دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں، وہ دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں اور دہشت گردی کے واقعات میں بھی ان کا ہاتھ ہے، یقیناً بندوبستی علاقوں کی طرح قبائل میں بھی چند جرائم پیشہ لوگ ہوں گے لیکن ان کی اکثریت پاکستان سے والہانہ محبت کرتی اور پاکستان کی مغربی سرحدوں کی محافظ ہے، آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک دشمن عناصر نے قبائل اور پاک فوج کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی اور قبائل کو فوج کے خلاف اکسایا گیا لیکن قبائل نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا اور پاک فوج کے شانہ بشانہ آ کھڑے ہوئے، وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کا تشخص بحال ہو، انھیں وہی عزت و افتخار ملے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کو ملا چنانچہ انھوں نے پاک فوج کو نہ صرف قبائلی علاقوں میں خوش آمدید کہا بلکہ اپنا گھر بار چھوڑ کر قربانیوں کی ایک نئی مثال قائم کی جو بلاشبہ باعث فخر ہے۔
قبائل فوج سے کتنی محبت کرتے ہیں اور سپہ سالار پاکستان انھیں کتنا چاہتے ہیں اس کی بے شمار مثالیں قبائلی علاقوں میں تو ہر دوسرے روز دیکھی اور سنی جا سکتی ہیں لیکن پشاور کے ہزاروں شہریوں نے حیرت انگیز مگر دلچسپ مناظر پشاور کے قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں اس وقت دیکھے جب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کے لیے منعقدہ اسپورٹس فیسٹیول میں شرکت کے لیے خاص طور پر یہاں تشریف لے آئے، اول تو انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز کچھ یوں کیا کہ "مجھے انتہائی خوشی ہے کہ میں آج اس سٹیڈیم میں فاٹا کے غیور، با صلاحیت اور پُر اعتماد نوجوانوں کے درمیان موجود ہوں، آپ کی اس بڑی تعداد میں یہاں موجودگی انتہائی قابلِ ستائش ہے اور امن دشمن قوتوں کی شکست ہے" بعد میں ان کی پوری تقریر قبائل کو خراج تحسین پیش کرنے، ان کی خدمات کا اعتراف کرنے اور خاص طور پر نوجوان نسل سے انھیں جو امیدیں وابستہ ہیں اس بارے میں تھی اور بہت عرصے بعد اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں قبائل کے چہروں پر وہی مسکراہٹ دکھائی دی جو لگ بھگ ایک دہائی قبل دکھائی دیا کرتی تھی۔
جنرل راحیل شریف نے جہاں قوم سے یہ کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کو پوری قوم کی تائید اور حمایت حاصل ہے جس کی بدولت نہ تو فوج کے عزم میں کمی آئے گی اور نہ ہی پاک افواج قوم کو کبھی مایوس کرے گی، وہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ہمارے قبائلی بھائیوں، پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پوری قوم کی محنت اور قربانیوں کی بدولت ہے، انھوں نے فاٹا کے نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے نوجوان فکری، علمی اور عملی صلاحیتوں سے لیس ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو ہر میدان میں بہتر مواقع فراہم کیے جائیں تا کہ وہ اپنے علاقے اور ملک کی خوشحالی میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں، اپنے خطاب میں انھوں نے بہت سے ان اقدامات کا بھی ذکر کیا جو پاک فوج قبائلی علاقوں میں قبائل کی معیار زندگی بہتر بنانے اور انھیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے انجام دے رہی ہے، خاص طور پر فاٹا میں تعلیمی اداروں بشمول کیڈٹ کالجز کا قیام اور پاک فوج کے تعلیمی اداروں میں فاٹا کے طلباء کوداخلے دینا احسن اقدامات ہیں، اس طرح تکنیکی اداروں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
یوتھ ایمپلائمنٹ اسکیمیںشروع کی گئی ہیں، اب بھلے یہ اقدامات وفاقی حکومت اپنے کریڈٹ میں ڈالے یا پھر فوج خود ہی انھیں کریڈٹ دے مگر جب انھوں نے خیبر ایجنسی میںکرکٹ اسٹیڈیم اور شمالی وزیرستان میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اسپورٹس کمپلیکس کے قیام کا اعلان کیا تویقینا قبائل بھی سوچ رہے ہوں گے کہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کی رٹ لگانے والے اور قبائل کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کی دہائیاں دینے والے ترقیاتی عمل میں کہاں ہیں؟ اسٹیڈیم میں حیران کن مناظر اس وقت دیکھنے میں آئے جب جنرل راحیل شریف تقریب کے اختتام پر واپس روانہ ہونے کے لیے گاڑی کی طرف بڑھے تو قبائلی ملکان اور زعماء کا جم غفیر ان سے ہاتھ ملانے پہنچ گیا بہت دیر تک راحیل شریف ان سے گلے ملتے رہے اور جب ان کے سیکیورٹی اسٹاف نے بڑی مشکل سے جنرل صاحب کو گاڑی میں بٹھادیالیکن انھوں نے جب دیکھا کہ بہت سے زعماء ان کی جانب لپک رہے ہیں تو وہ گاڑی سے اترے اور پھر سے قبائل کو گلے لگانا شروع کر دیا یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
ایک اور نکتہ جو اہم رہا کہ سابق گورنر شوکت اللہ کے والد اور رکن قومی اسمبلی حاجی بسم اللہ نے تقریب کے آغاز سے گو کلاہ لنگی جنرل راحیل شریف کو پہنائی وہ انھوں نے گاڑی میں سوار ہوتے وقت تک پہنے رکھی، یہاں بڑے بڑے سیاست دان عزت و افتخار کی یہ نشانی چند لمحے پہن کر اتار دیتے ہیں مگر جنرل راحیل نے اس پگڑی کی شان و شوکت میں کوئی کمی نہیں آنے دی، اس سارے قصے کا مقصد یہ ہے کہ اب فوج اور قبائل ایک پیج پر ہیں اور تمام کی تمام سات قبائلی ایجنسیوں اور چار نیم قبائلی علاقوں کے عوام جنرل راحیل شریف کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ فوج ہی ہے جو نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، ہزاروں قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر رہی ہے بلکہ ایک سازش کے تحت پس ماندہ رکھے جانے والے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام بھی کر رہی ہے، چنانچہ اب وہ دن دور نہیں جب قبائل پاکستان کے دوسرے شہریوں کی طرح اس ملک کے شہری قرار پائیں گے اور بلاشبہ یہی کہیں گے کہ شکریہ جنرل راحیل شریف اور شکریہ پاک افواج!!!!
یہ وہی قبائل ہیں جنھیں دہشت گردوں نے یرغمال بنا رکھا تھا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی تھی کہ قبائل دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں، وہ دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں اور دہشت گردی کے واقعات میں بھی ان کا ہاتھ ہے، یقیناً بندوبستی علاقوں کی طرح قبائل میں بھی چند جرائم پیشہ لوگ ہوں گے لیکن ان کی اکثریت پاکستان سے والہانہ محبت کرتی اور پاکستان کی مغربی سرحدوں کی محافظ ہے، آپریشن ضرب عضب کے دوران ملک دشمن عناصر نے قبائل اور پاک فوج کے درمیان ایک خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی اور قبائل کو فوج کے خلاف اکسایا گیا لیکن قبائل نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا اور پاک فوج کے شانہ بشانہ آ کھڑے ہوئے، وہ چاہتے ہیں کہ قبائلی علاقوں کا تشخص بحال ہو، انھیں وہی عزت و افتخار ملے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز کو ملا چنانچہ انھوں نے پاک فوج کو نہ صرف قبائلی علاقوں میں خوش آمدید کہا بلکہ اپنا گھر بار چھوڑ کر قربانیوں کی ایک نئی مثال قائم کی جو بلاشبہ باعث فخر ہے۔
قبائل فوج سے کتنی محبت کرتے ہیں اور سپہ سالار پاکستان انھیں کتنا چاہتے ہیں اس کی بے شمار مثالیں قبائلی علاقوں میں تو ہر دوسرے روز دیکھی اور سنی جا سکتی ہیں لیکن پشاور کے ہزاروں شہریوں نے حیرت انگیز مگر دلچسپ مناظر پشاور کے قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں اس وقت دیکھے جب چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کے لیے منعقدہ اسپورٹس فیسٹیول میں شرکت کے لیے خاص طور پر یہاں تشریف لے آئے، اول تو انھوں نے اپنی تقریر کا آغاز کچھ یوں کیا کہ "مجھے انتہائی خوشی ہے کہ میں آج اس سٹیڈیم میں فاٹا کے غیور، با صلاحیت اور پُر اعتماد نوجوانوں کے درمیان موجود ہوں، آپ کی اس بڑی تعداد میں یہاں موجودگی انتہائی قابلِ ستائش ہے اور امن دشمن قوتوں کی شکست ہے" بعد میں ان کی پوری تقریر قبائل کو خراج تحسین پیش کرنے، ان کی خدمات کا اعتراف کرنے اور خاص طور پر نوجوان نسل سے انھیں جو امیدیں وابستہ ہیں اس بارے میں تھی اور بہت عرصے بعد اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں قبائل کے چہروں پر وہی مسکراہٹ دکھائی دی جو لگ بھگ ایک دہائی قبل دکھائی دیا کرتی تھی۔
جنرل راحیل شریف نے جہاں قوم سے یہ کہا کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کو پوری قوم کی تائید اور حمایت حاصل ہے جس کی بدولت نہ تو فوج کے عزم میں کمی آئے گی اور نہ ہی پاک افواج قوم کو کبھی مایوس کرے گی، وہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کامیابی ہمارے قبائلی بھائیوں، پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پوری قوم کی محنت اور قربانیوں کی بدولت ہے، انھوں نے فاٹا کے نوجوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے نوجوان فکری، علمی اور عملی صلاحیتوں سے لیس ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ نوجوانوں کو ہر میدان میں بہتر مواقع فراہم کیے جائیں تا کہ وہ اپنے علاقے اور ملک کی خوشحالی میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں، اپنے خطاب میں انھوں نے بہت سے ان اقدامات کا بھی ذکر کیا جو پاک فوج قبائلی علاقوں میں قبائل کی معیار زندگی بہتر بنانے اور انھیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے انجام دے رہی ہے، خاص طور پر فاٹا میں تعلیمی اداروں بشمول کیڈٹ کالجز کا قیام اور پاک فوج کے تعلیمی اداروں میں فاٹا کے طلباء کوداخلے دینا احسن اقدامات ہیں، اس طرح تکنیکی اداروں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
یوتھ ایمپلائمنٹ اسکیمیںشروع کی گئی ہیں، اب بھلے یہ اقدامات وفاقی حکومت اپنے کریڈٹ میں ڈالے یا پھر فوج خود ہی انھیں کریڈٹ دے مگر جب انھوں نے خیبر ایجنسی میںکرکٹ اسٹیڈیم اور شمالی وزیرستان میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اسپورٹس کمپلیکس کے قیام کا اعلان کیا تویقینا قبائل بھی سوچ رہے ہوں گے کہ قبائلی علاقوں میں اصلاحات کی رٹ لگانے والے اور قبائل کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کی دہائیاں دینے والے ترقیاتی عمل میں کہاں ہیں؟ اسٹیڈیم میں حیران کن مناظر اس وقت دیکھنے میں آئے جب جنرل راحیل شریف تقریب کے اختتام پر واپس روانہ ہونے کے لیے گاڑی کی طرف بڑھے تو قبائلی ملکان اور زعماء کا جم غفیر ان سے ہاتھ ملانے پہنچ گیا بہت دیر تک راحیل شریف ان سے گلے ملتے رہے اور جب ان کے سیکیورٹی اسٹاف نے بڑی مشکل سے جنرل صاحب کو گاڑی میں بٹھادیالیکن انھوں نے جب دیکھا کہ بہت سے زعماء ان کی جانب لپک رہے ہیں تو وہ گاڑی سے اترے اور پھر سے قبائل کو گلے لگانا شروع کر دیا یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔
ایک اور نکتہ جو اہم رہا کہ سابق گورنر شوکت اللہ کے والد اور رکن قومی اسمبلی حاجی بسم اللہ نے تقریب کے آغاز سے گو کلاہ لنگی جنرل راحیل شریف کو پہنائی وہ انھوں نے گاڑی میں سوار ہوتے وقت تک پہنے رکھی، یہاں بڑے بڑے سیاست دان عزت و افتخار کی یہ نشانی چند لمحے پہن کر اتار دیتے ہیں مگر جنرل راحیل نے اس پگڑی کی شان و شوکت میں کوئی کمی نہیں آنے دی، اس سارے قصے کا مقصد یہ ہے کہ اب فوج اور قبائل ایک پیج پر ہیں اور تمام کی تمام سات قبائلی ایجنسیوں اور چار نیم قبائلی علاقوں کے عوام جنرل راحیل شریف کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہیں وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ فوج ہی ہے جو نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے، ہزاروں قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر رہی ہے بلکہ ایک سازش کے تحت پس ماندہ رکھے جانے والے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام بھی کر رہی ہے، چنانچہ اب وہ دن دور نہیں جب قبائل پاکستان کے دوسرے شہریوں کی طرح اس ملک کے شہری قرار پائیں گے اور بلاشبہ یہی کہیں گے کہ شکریہ جنرل راحیل شریف اور شکریہ پاک افواج!!!!