ہر فلم میں مختلف رول کرنا چاہتی ہوں
کنگنا رناوت کی جگہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں، نووارد اداکارہ بدیتا باگ کی باتیں
سانولی سلونی حسینہ انڈین ماڈلنگ ورلڈ کا جانا پہچانا چہرہ ہے۔
ٹیلی ویژن کے ناظرین اسے مختلف اشتہارات میں دیکھ چکے ہیں۔ بدیتا باگ کا شمار صف اول کی ماڈلز میں کیا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل بدیتا کی زندگی نے اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب اسے '' فرام سڈنی ود لَو'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اگرچہ اس سے پہلے وہ چند بنگالی فلموں میں اداکاری کرچکی تھی لیکن بولی وڈ میں یہ اس کی پہلی فلم تھی۔
'' فرام سڈنی ود لَو'' تو ناظرین کی توجہ حاصل نہ کرسکی البتہ بدیتا کی خوب صورت اداکاری نے اس کی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔ بدیتا کا موازنہ کنگنا رناوت اور دیپکا پاڈوکون جیسی اداکاراؤں کے ساتھ کیا جارہا ہے جو اس کے باصلاحیت ہونے کا ثبوت ہے۔ بنگالی حسینہ سے ایک حالیہ انٹرویو میں مختلف موضوعات پر بات چیت کی گئی۔ نووارد اداکارہ کا یہی انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔
٭بولی وڈ کی طرف آنے کا ارادہ کیسے بنا؟
دراصل وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی ترجیحات بدلتی رہتی ہیں۔ بچپن میں جب میں آئس کریم والے سے آئس کریم خریدتی تھی تومیرے دل میں خیال آتا تھا کہ بڑی ہوکر میں بھی یہی کام کروں گی۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے استاد، گلوکارہ، مصورہ، خلاباز وغیرہ بننے کے بارے میں سوچا۔ میں سائنس کی طالب علم تھی لیکن گریجویشن کی ڈگری معاشیات میں حاصل کی! میں نے اسکول کے دنوں میںہی ماڈلنگ شروع کردی تھی، لیکن میرے اندر کہیں یہ خواہش بھی چھپی ہوئی تھی کہ مجھے اداکارہ بننا ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ ایک لمحہ ایسا آتا ہے جب ماڈلنگ سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے۔ ایک سال پہلے مجھے بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہونے لگا تھا۔ اس وقت میں نے اداکاری کی طرف آنے کا فیصلہ کیا۔
٭ تو کیا آپ نے ماڈلنگ سے ناتا توڑ لیا ہے؟
جی نہیں، میں ماڈلنگ بھی کرتی رہوں گی لیکن میری زیادہ توجہ اداکاری ہی پر ہوگی۔ ماڈلنگ سے میں نے بہت سے باتیں سیکھی ہیں جن کا جاننا ایک اداکار کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ مثلاً یہ کہ اپنی شخصیت کو جاذب نظر کیسے بنایا جاتا ہے، پُراعتماد کیسے بنا جاتا ہے وغیرہ۔
'' فرام سڈنی ودھ لو'' آپ کی پہلی ہندی فلم تھی۔ یہ تجربہ کیسا رہا؟ کیا اداکاری، ماڈلنگ کی نسبت مشکل لگی؟
میں بولی وڈ میں نووارد ضرور ہوں لیکن اداکاری میرے لیے کوئی نیا کام نہیں۔ میں کئی بنگالی فلموں میں رول کرچکی ہوں اور ان سے مجھے اداکاری سیکھنے اور سمجھنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ پہلے پہل اداکاری مجھے بہت مشکل لگی تھی، پھر آہستہ آہستہ میں یہ فن سیکھتی چلی گئی۔ اور اب آپ مجھے ایک پُراعتماد اداکارہ کہہ سکتے ہیں۔
٭ ''فرام سڈنی ود لَو'' میں آپ کی پرفارمینس پسند کی گئی اور آپ کا موازنہ دیپکا اور کنگنا رناوت کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ یہ سب کیسا لگ رہا ہے؟
مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرا کسی کے ساتھ موازنہ کیا جائے۔ اور نہ ہی میں کسی کا متبادل ہوں۔ میری اپنی الگ شخصیت ہے اور میں اچھی فلموں میں کام کرنے کے لیے یہاں آئی ہوں۔ لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تمھارے لیے وہ کردار بہت مناسب رہیں گے، جس طرح کے کردار کنگنا رناوت کرتی ہے۔ میں ان کی بات سمجھ نہیں پاتی کہ وہ ایسا کیوں کہتے ہیں۔ شاید کنگنا کے ساتھ میری مشابہت کی وجہ سے وہ یہ بات کرتے ہوں، لیکن میں یہ بات واضح کردوں کہ کسی کی نقل نہیں کروں گی۔ میں وہی رول کروں گی جو مجھے مطمئن کریں گے۔ مجھے کنگنا اور دیپکا، دونوں پسند ہیں لیکن میں ان کے حوالے سے کسی بھی طرح اپنی شناخت نہیں چاہتی۔
٭ کنگنا کی صلاحیتوں کا سبھی اعتراف کرتے ہیں۔ ان سے آپ کا موازنہ بھی کیا جارہا ہے۔ کیا آپ ان کی جگہ لینے کی اہل ہیں؟
عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ناقدین نے بھی میری اداکاری کو سراہا ہے، یعنی میری صلاحیتوں کا اعتراف ہونے لگا ہے۔ دوسروں کی رائے ہی ایک اداکار کی صلاحیتوں کا تعین کرتی ہے۔ شائقین فلم اور ناقدین کی رائے کے پیش نظر آپ میرے ٹیلنٹ کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ کنگنا کو میں پسند کرتی ہوں لیکن اس کی جگہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
٭اگر تامل، تیلگو اور ملیالم فلموں میں رول کرنے کی آفر ہوتی ہے تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟
میں فلموں کا انتخاب اسکرین پلے کی بنیاد پر کرتی ہوں۔ اگر کہانی اچھی ہے تو میں کسی بھی زبان کی فلم میں رول کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ساؤتھ سے اگر کوئی آفر ہوتی ہے تو وہاں کام کرکے مجھے خوشی ہوگی۔ وہ انڈسٹری بولی وڈ کے مقابلے میں زیادہ منظم، زیادہ تخلیقی اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں آگے ہے۔
٭ آپ کے کریڈٹ پر بنگالی فلمیں بھی ہیں۔ بولی وڈ کے ساتھ ساتھ کیا آپ بنگالی فلم انڈسٹری میں بھی مصروف رہنا چاہیں گی؟
میرے اداکارانہ کیریر کی شروعات بنگالی فلموں ہی سے ہوئی تھی۔ ساؤتھ کی طرح بنگالی فلم انڈسٹری میں بھی تخلیقی ذہن کے حامل لوگ کام کررہے ہیں جو نت نئے تجربات کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لیے وہاں اچھوتے موضوعات کی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔ ان میں کمرشیل اور آرٹ، دونوں طرح کی فلمیں شامل ہیں۔
٭ مزید کوئی ہندی فلم سائن کی ہے آپ نے؟
بولی وڈ میں میری دوسری فلم مکمل ہوچکی ہے۔ اس فلم کی مختلف فلم فیسٹیول میں نمائش کی جارہی ہے، جس کے بعد اسے عام نمائش کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ پانچ بنگالی فلمیں بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ میں نے ان فلموں میں گاؤں کی ایک مسلمان لڑکی، ایک سپرماڈل، خاتون خانہ، امریکا پلٹ بھارتی ناری اور ایک صحافی کے کردار ادا کیے ہیں۔ یہ سب کردار ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ میں ہر فلم میں کچھ مختلف کرنا چاہتی ہوں۔ خوش قسمتی سے مجھے ہر بار ایک نئے کردار کی ادائیگی کا موقع ملا ہے۔
ٹیلی ویژن کے ناظرین اسے مختلف اشتہارات میں دیکھ چکے ہیں۔ بدیتا باگ کا شمار صف اول کی ماڈلز میں کیا جاتا ہے۔ چند ماہ قبل بدیتا کی زندگی نے اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب اسے '' فرام سڈنی ود لَو'' میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کی پیش کش ہوئی۔ اگرچہ اس سے پہلے وہ چند بنگالی فلموں میں اداکاری کرچکی تھی لیکن بولی وڈ میں یہ اس کی پہلی فلم تھی۔
'' فرام سڈنی ود لَو'' تو ناظرین کی توجہ حاصل نہ کرسکی البتہ بدیتا کی خوب صورت اداکاری نے اس کی موجودگی کا بھرپور احساس دلایا۔ بدیتا کا موازنہ کنگنا رناوت اور دیپکا پاڈوکون جیسی اداکاراؤں کے ساتھ کیا جارہا ہے جو اس کے باصلاحیت ہونے کا ثبوت ہے۔ بنگالی حسینہ سے ایک حالیہ انٹرویو میں مختلف موضوعات پر بات چیت کی گئی۔ نووارد اداکارہ کا یہی انٹرویو قارئین کی نذر ہے۔
٭بولی وڈ کی طرف آنے کا ارادہ کیسے بنا؟
دراصل وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی ترجیحات بدلتی رہتی ہیں۔ بچپن میں جب میں آئس کریم والے سے آئس کریم خریدتی تھی تومیرے دل میں خیال آتا تھا کہ بڑی ہوکر میں بھی یہی کام کروں گی۔ پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ میں نے استاد، گلوکارہ، مصورہ، خلاباز وغیرہ بننے کے بارے میں سوچا۔ میں سائنس کی طالب علم تھی لیکن گریجویشن کی ڈگری معاشیات میں حاصل کی! میں نے اسکول کے دنوں میںہی ماڈلنگ شروع کردی تھی، لیکن میرے اندر کہیں یہ خواہش بھی چھپی ہوئی تھی کہ مجھے اداکارہ بننا ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ ایک لمحہ ایسا آتا ہے جب ماڈلنگ سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے۔ ایک سال پہلے مجھے بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہونے لگا تھا۔ اس وقت میں نے اداکاری کی طرف آنے کا فیصلہ کیا۔
٭ تو کیا آپ نے ماڈلنگ سے ناتا توڑ لیا ہے؟
جی نہیں، میں ماڈلنگ بھی کرتی رہوں گی لیکن میری زیادہ توجہ اداکاری ہی پر ہوگی۔ ماڈلنگ سے میں نے بہت سے باتیں سیکھی ہیں جن کا جاننا ایک اداکار کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ مثلاً یہ کہ اپنی شخصیت کو جاذب نظر کیسے بنایا جاتا ہے، پُراعتماد کیسے بنا جاتا ہے وغیرہ۔
'' فرام سڈنی ودھ لو'' آپ کی پہلی ہندی فلم تھی۔ یہ تجربہ کیسا رہا؟ کیا اداکاری، ماڈلنگ کی نسبت مشکل لگی؟
میں بولی وڈ میں نووارد ضرور ہوں لیکن اداکاری میرے لیے کوئی نیا کام نہیں۔ میں کئی بنگالی فلموں میں رول کرچکی ہوں اور ان سے مجھے اداکاری سیکھنے اور سمجھنے میں بڑی مدد ملی ہے۔ پہلے پہل اداکاری مجھے بہت مشکل لگی تھی، پھر آہستہ آہستہ میں یہ فن سیکھتی چلی گئی۔ اور اب آپ مجھے ایک پُراعتماد اداکارہ کہہ سکتے ہیں۔
٭ ''فرام سڈنی ود لَو'' میں آپ کی پرفارمینس پسند کی گئی اور آپ کا موازنہ دیپکا اور کنگنا رناوت کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ یہ سب کیسا لگ رہا ہے؟
مجھے یہ بات پسند نہیں کہ میرا کسی کے ساتھ موازنہ کیا جائے۔ اور نہ ہی میں کسی کا متبادل ہوں۔ میری اپنی الگ شخصیت ہے اور میں اچھی فلموں میں کام کرنے کے لیے یہاں آئی ہوں۔ لوگ مجھ سے کہتے ہیں کہ تمھارے لیے وہ کردار بہت مناسب رہیں گے، جس طرح کے کردار کنگنا رناوت کرتی ہے۔ میں ان کی بات سمجھ نہیں پاتی کہ وہ ایسا کیوں کہتے ہیں۔ شاید کنگنا کے ساتھ میری مشابہت کی وجہ سے وہ یہ بات کرتے ہوں، لیکن میں یہ بات واضح کردوں کہ کسی کی نقل نہیں کروں گی۔ میں وہی رول کروں گی جو مجھے مطمئن کریں گے۔ مجھے کنگنا اور دیپکا، دونوں پسند ہیں لیکن میں ان کے حوالے سے کسی بھی طرح اپنی شناخت نہیں چاہتی۔
٭ کنگنا کی صلاحیتوں کا سبھی اعتراف کرتے ہیں۔ ان سے آپ کا موازنہ بھی کیا جارہا ہے۔ کیا آپ ان کی جگہ لینے کی اہل ہیں؟
عام لوگوں کے ساتھ ساتھ ناقدین نے بھی میری اداکاری کو سراہا ہے، یعنی میری صلاحیتوں کا اعتراف ہونے لگا ہے۔ دوسروں کی رائے ہی ایک اداکار کی صلاحیتوں کا تعین کرتی ہے۔ شائقین فلم اور ناقدین کی رائے کے پیش نظر آپ میرے ٹیلنٹ کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ کنگنا کو میں پسند کرتی ہوں لیکن اس کی جگہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
٭اگر تامل، تیلگو اور ملیالم فلموں میں رول کرنے کی آفر ہوتی ہے تو آپ کا ردعمل کیا ہوگا؟
میں فلموں کا انتخاب اسکرین پلے کی بنیاد پر کرتی ہوں۔ اگر کہانی اچھی ہے تو میں کسی بھی زبان کی فلم میں رول کرنے کے لیے تیار ہوں۔ ساؤتھ سے اگر کوئی آفر ہوتی ہے تو وہاں کام کرکے مجھے خوشی ہوگی۔ وہ انڈسٹری بولی وڈ کے مقابلے میں زیادہ منظم، زیادہ تخلیقی اور ٹیکنالوجی کے استعمال میں آگے ہے۔
٭ آپ کے کریڈٹ پر بنگالی فلمیں بھی ہیں۔ بولی وڈ کے ساتھ ساتھ کیا آپ بنگالی فلم انڈسٹری میں بھی مصروف رہنا چاہیں گی؟
میرے اداکارانہ کیریر کی شروعات بنگالی فلموں ہی سے ہوئی تھی۔ ساؤتھ کی طرح بنگالی فلم انڈسٹری میں بھی تخلیقی ذہن کے حامل لوگ کام کررہے ہیں جو نت نئے تجربات کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اسی لیے وہاں اچھوتے موضوعات کی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔ ان میں کمرشیل اور آرٹ، دونوں طرح کی فلمیں شامل ہیں۔
٭ مزید کوئی ہندی فلم سائن کی ہے آپ نے؟
بولی وڈ میں میری دوسری فلم مکمل ہوچکی ہے۔ اس فلم کی مختلف فلم فیسٹیول میں نمائش کی جارہی ہے، جس کے بعد اسے عام نمائش کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ پانچ بنگالی فلمیں بھی ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ میں نے ان فلموں میں گاؤں کی ایک مسلمان لڑکی، ایک سپرماڈل، خاتون خانہ، امریکا پلٹ بھارتی ناری اور ایک صحافی کے کردار ادا کیے ہیں۔ یہ سب کردار ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ میں ہر فلم میں کچھ مختلف کرنا چاہتی ہوں۔ خوش قسمتی سے مجھے ہر بار ایک نئے کردار کی ادائیگی کا موقع ملا ہے۔