اینی میٹڈ فلمیں
کرۂ ارض کو تباہی سے بچاسکتی ہیں؟
سنیما نے عالمی معاشرے میں کئی انقلابات کو جنم دیا ہے۔
اداکار جیمز ڈین کی Rebel without a Cause سے لے کر انڈین شاہ کار '' شعلے'' اور جدید کلاسیک موویز جیسے The Matrix اور Avatar تک، فلمیں معاشرے پر اثرانداز ہوئی ہیں۔ فلموں نے لوگوں کے رہن سہن، لباس، انداز گفتگو اور اطوار کو متاثر کیا ہے۔ اور یہ تبدیلی فلموں کے سنیماؤں سے اُترجانے کے برسوں بعد بھی برقرار رہتی ہے۔
ہالی وڈ میں، حال ہی میں بچوں کے لیے ایسی کئی اینی میٹڈ فلمیں بنائی گئی ہیں جن کا موضوع بچوں تک ماحول دوست پیغامات پہنچانا ہے۔ کیا یہ محض ایک رجحان ہے یا یہ فلمیں بچوں کے ذریعے دنیا کو ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کی شکل میں درپیش انتہائی اہم مسئلے کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں؟
ہالی وڈ کے ساتھ ساتھ پچھلے چند برسوں میں دنیا بھر میں ایسی کئی اینی میٹڈ فلمیں بنائی گئی ہیں جو بچوں میں ماحولیات سے متعلق شعور بیدار کرتی ہیں۔ پچھلے مہینے متحدہ عرب امارات میں بیلجین اینی میٹڈ فلم Sammy's Adventures 2 ریلیز کی گئی تھی۔ دراصل یہ فلم A Turtle's Tale کا دوسرا حصہ ہے، جس میں پہلی فلم کی کہانی کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ اس فلم میں ایک کچھوے کی داستان بیان کی گئی ہے جو دنیا کے مختلف حصوں کا سفر کرتا ہے اور اس نقصان کا مشاہدہ کرتا ہے جو انسانوں نے اس کے قدرتی مسکن کو پہنچایا ہے۔
چند ہفتے قبل ٹوینٹیتھ سینچری فوکس نے آنجہانی امریکی مصنف اور شاعر، ڈاکٹر سیوس کی بچوں کے لیے لکھی گئی کتاب کو اینی میٹڈ فلم The Lorax کی صورت میں سیلولائیڈ پر منتقل کیا۔ اس فلم میں درختوں سے محروم دنیا کا تصور پیش کیا گیا تھا اور درختوں اور پودوں کی عدم موجودگی کے نقصانات کو بیان کیا گیا تھا۔ اس فلم کے ٹائٹل کی ذیلی سرخی یہ تھی:''جب تک آپ جیسے انسان توجہ نہیں دیں گے، تب تک کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔'' یہ بچوں کو براہ راست پیغام تھا کہ دنیا کے ساتھ برا سلوک کرنے کے نتائج خطرناک ہوتے ہیں۔
ڈزنی پکسار کی سپرہٹ فلم Wall*E میگا بجٹ کی غالباً پہلی فلم تھی جس میں دنیا کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی طرف بچوں کی توجہ دلائی گئی تھی۔ یہ فلم 2008ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کا مرکزی کردار ایک تنہا روبوٹ ہے جسے اُس دنیا کی صفائی کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے جو صدیوں کی ماحولیاتی آلودگی کے بعد انسانوں کی رہائش کے قابل نہیں رہی۔ دنیا کی تباہی پر مایوسی کے اظہار کے بجائے فلم یہ پیغامِ آگہی دیتی ہے کہ اگر زمین پر بسنے والے انسان تہیہ کرلیں تو وہ پچھلی نسلوں کے پیداکردہ بگاڑ کو سدھار سکتے ہیں۔
1990ء کی دہائی کے اواخر میں دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک ( G8) کی کانفرنس میں گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پیش کردہ تشویش کن سائنسی تحقیق کے بعد یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا چلا گیا۔ ماحولیاتی تغیر کو اجاگر کرنے میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ فن کار برادری نے بھی Live Earthجیسے کنسرٹس میں حصہ لے کر اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد سے '' کاربن فُٹ پرنٹ'' اور ''ماحول دوست'' جیسی اصطلاحات عام ہوتی چلی گئیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس نوع کی اینی میٹڈ فلموں کے ذریعے بچوں میں ماحولیاتی تغیر اور ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات کے بارے میں شعور اُجاگر کیا جاسکتا ہے۔
اس سوال کا جواب اثبات میں ہے کیوں کہ یہ فلمیں بہت ہی سادہ انداز میں پیغام دیتی ہیں لیکن اس سلسلے میں والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر بچے اپنے طور پر یہ فلمیں دیکھیں گے تو شائد وہ ان فلموں کے پیغام کو سمجھ نہ سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ فلمیں دیکھیں اور اس دوران انھیں کرداروں کے ایکشن کی مدد سے فلم کے بارے میں بتاتے رہیں۔
اداکار جیمز ڈین کی Rebel without a Cause سے لے کر انڈین شاہ کار '' شعلے'' اور جدید کلاسیک موویز جیسے The Matrix اور Avatar تک، فلمیں معاشرے پر اثرانداز ہوئی ہیں۔ فلموں نے لوگوں کے رہن سہن، لباس، انداز گفتگو اور اطوار کو متاثر کیا ہے۔ اور یہ تبدیلی فلموں کے سنیماؤں سے اُترجانے کے برسوں بعد بھی برقرار رہتی ہے۔
ہالی وڈ میں، حال ہی میں بچوں کے لیے ایسی کئی اینی میٹڈ فلمیں بنائی گئی ہیں جن کا موضوع بچوں تک ماحول دوست پیغامات پہنچانا ہے۔ کیا یہ محض ایک رجحان ہے یا یہ فلمیں بچوں کے ذریعے دنیا کو ماحولیاتی آلودگی اور گلوبل وارمنگ کی شکل میں درپیش انتہائی اہم مسئلے کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں؟
ہالی وڈ کے ساتھ ساتھ پچھلے چند برسوں میں دنیا بھر میں ایسی کئی اینی میٹڈ فلمیں بنائی گئی ہیں جو بچوں میں ماحولیات سے متعلق شعور بیدار کرتی ہیں۔ پچھلے مہینے متحدہ عرب امارات میں بیلجین اینی میٹڈ فلم Sammy's Adventures 2 ریلیز کی گئی تھی۔ دراصل یہ فلم A Turtle's Tale کا دوسرا حصہ ہے، جس میں پہلی فلم کی کہانی کو آگے بڑھایا گیا ہے۔ اس فلم میں ایک کچھوے کی داستان بیان کی گئی ہے جو دنیا کے مختلف حصوں کا سفر کرتا ہے اور اس نقصان کا مشاہدہ کرتا ہے جو انسانوں نے اس کے قدرتی مسکن کو پہنچایا ہے۔
چند ہفتے قبل ٹوینٹیتھ سینچری فوکس نے آنجہانی امریکی مصنف اور شاعر، ڈاکٹر سیوس کی بچوں کے لیے لکھی گئی کتاب کو اینی میٹڈ فلم The Lorax کی صورت میں سیلولائیڈ پر منتقل کیا۔ اس فلم میں درختوں سے محروم دنیا کا تصور پیش کیا گیا تھا اور درختوں اور پودوں کی عدم موجودگی کے نقصانات کو بیان کیا گیا تھا۔ اس فلم کے ٹائٹل کی ذیلی سرخی یہ تھی:''جب تک آپ جیسے انسان توجہ نہیں دیں گے، تب تک کچھ بھی بہتر نہیں ہوگا۔'' یہ بچوں کو براہ راست پیغام تھا کہ دنیا کے ساتھ برا سلوک کرنے کے نتائج خطرناک ہوتے ہیں۔
ڈزنی پکسار کی سپرہٹ فلم Wall*E میگا بجٹ کی غالباً پہلی فلم تھی جس میں دنیا کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنے کی طرف بچوں کی توجہ دلائی گئی تھی۔ یہ فلم 2008ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس فلم کا مرکزی کردار ایک تنہا روبوٹ ہے جسے اُس دنیا کی صفائی کرنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے جو صدیوں کی ماحولیاتی آلودگی کے بعد انسانوں کی رہائش کے قابل نہیں رہی۔ دنیا کی تباہی پر مایوسی کے اظہار کے بجائے فلم یہ پیغامِ آگہی دیتی ہے کہ اگر زمین پر بسنے والے انسان تہیہ کرلیں تو وہ پچھلی نسلوں کے پیداکردہ بگاڑ کو سدھار سکتے ہیں۔
1990ء کی دہائی کے اواخر میں دنیا کے آٹھ بڑے صنعتی ممالک ( G8) کی کانفرنس میں گلوبل وارمنگ کے حوالے سے پیش کردہ تشویش کن سائنسی تحقیق کے بعد یہ مسئلہ شدت اختیار کرتا چلا گیا۔ ماحولیاتی تغیر کو اجاگر کرنے میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ فن کار برادری نے بھی Live Earthجیسے کنسرٹس میں حصہ لے کر اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے بعد سے '' کاربن فُٹ پرنٹ'' اور ''ماحول دوست'' جیسی اصطلاحات عام ہوتی چلی گئیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس نوع کی اینی میٹڈ فلموں کے ذریعے بچوں میں ماحولیاتی تغیر اور ماحولیاتی آلودگی کے منفی اثرات کے بارے میں شعور اُجاگر کیا جاسکتا ہے۔
اس سوال کا جواب اثبات میں ہے کیوں کہ یہ فلمیں بہت ہی سادہ انداز میں پیغام دیتی ہیں لیکن اس سلسلے میں والدین کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔ اگر بچے اپنے طور پر یہ فلمیں دیکھیں گے تو شائد وہ ان فلموں کے پیغام کو سمجھ نہ سکیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر یہ فلمیں دیکھیں اور اس دوران انھیں کرداروں کے ایکشن کی مدد سے فلم کے بارے میں بتاتے رہیں۔