بدامنی کیخلاف کراچی چیمبر اور فیڈریشن ایک پالیسی اختیار کریں

لاقانونیت کیخلاف علیحدہ احتجاج کی کال سے تاجروںکی یکجہتی کے متعلق منفی تاثرقائم ہوا،عتیق میر

لاقانونیت کیخلاف علیحدہ احتجاج کی کال سے تاجروںکی یکجہتی کے متعلق منفی تاثرقائم ہوا،عتیق میر فوٹو: فائل

چھوٹے تاجروں نے شہر کی صنعت و تجارت کو بدامنی کی آگ سے بچانے کیلیے کراچی چیمبر اور ایف پی سی سی آئی کومشترکہ طور پر حکمت عملی اختیار کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا ہے کہ کراچی اور یہاںکی معیشت کی بقا کے لیے ایف پی سی سی آئی، کراچی چیمبر اور چھوٹے تاجروں کو یکجا ہونا پڑے گا، شہرمیں مستقل بنیادوں پر بدامنی ولاقانونیت کے خلاف تجارت وصنعت کے نمائندہ ایوانوں کی جانب سے علیحدہ علیحدہ احتجاج اورہڑتال کی کال دینے سے تاجربرادری کی یکجہتی کے بارے میںمنفی تاثر قائم ہوا، قیام امن اورمسائل کے حل کیلیے تاجروں کے مطالبات اگرچہ یکساں ہیں لیکن پلیٹ فارم علیحدہ علیحدہ ہیں اور انہی منفی عوامل کے سبب طویل دورانیے سے کراچی میں قیامِ امن کیلیے ہرسطح پر کی جانے والی کوششوں کے مطلوبہ نتائج سامنے نہیں آ رہے ہیں۔


تجارتی ایوانوں اور تاجروں میں یکجہتی کے فقدان کی وجہ سے بھتہ خوروں نے ریاستوں کی طرزپرشہر کے تجارتی علاقے تقسیم کرلیے ہیںاور موثرروک تھام کا نظام نہ ہونے کے باعث بھتہ خوراب شہرکے تجارتی مراکز کو اپنی وراثت تصورکرنے لگے ہیں۔ عتیق میر نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میںکراچی کے کسی بھی حصے میں تجارت خلامیں روشنی کے مترادف ہے، قیام امن کے لیے ٹھوس اورموثر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو مستقبل میں کوئی بھی کوشش سودمند ثابت نہ ہوسکے گی۔ انھوں نے مستقل امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجر برادری کے مابین اتحاد اور یکجہتی کے بغیر تاجروں کی اجتماعی مشکلات کا خاتمہ ممکن نہیں ہے، تاجروں میں بعض گروپس کے قیام کا بنیادی مقصد تاجر برادری کو یکجا اورمتحد ہونے سے روکنا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بعض ابن الوقت اورغیرمتعلقہ، خودساختہ تاجر رہنما اپنی منفی سرگرمیوں کا معقول معاوضہ وصول کررہے ہیں اورحکومت بھی تاجروں کے درمیان اختلافات کو ہوا دینے کی بہترین قیمت ادا کررہی ہے۔ عتیق میر نے کہا کہ تاجروں کے بڑے رہنما ذاتی انا کی خاطرایک دوسرے کی قیادت کو تسلیم نہیں کررہے جبکہ تاجر برادری میں نااتفاقی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکمران تاجروں کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل کھیل رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت اقتدار کے ساڑھے 4سال کے بعد بھی امن و امان کیلیے تجاویز مرتب کررہی ہے، بقایا مدت میں حکومت سے غیرمعمولی کارکردگی کی امید نہیں۔
Load Next Story