ہارٹی کلچربرآمد 6 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلیے روڈ میپ بنایا جائیگا

شعبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز اورملکی وغیرملکی ماہرین سے مددبھی لی جائے گی.

فارم تا مارکیٹ تمام شعبوںکی خامیاں دور کرنے کیلیے سفارشات پیش کی جائیں گی، وحیداحمد فوٹو : اے ایف پی/ فائل

لاہور:
آل پاکستان فروٹ امپورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز مرچنٹس ایسوسی ایشن نے پاکستان میں پھلوں سبزیوں کی پیداوار بڑھانے اور 10 سال میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی برآمدات 50 کروڑ ڈالر کی موجودہ سطح سے 6 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلیے روڈ میپ کی تیاری شروع کردی ہے۔

جس کیلیے ہارٹی کلچر سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈرز اور ملکی ماہرین کے ساتھ غیرملکی ماہرین سے بھی مدد لی جائیگی۔ ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق ہارٹی کلچر سیکٹر میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ سرگرمیوں کو فروغ دے کر آئندہ 10 سال میں 6ارب ڈالر کی برآمدات ممکن بنائی جاسکتی ہیں، اس مقصد کے لیے فارم کی سطح سے پراسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن تک تمام شعبوں کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ہر سطح پر پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کے لیے جامع سفارشات حکومت اور متعلقہ اداروں کے ساتھ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو بھی فراہم کی جائیںگی تاکہ سیاسی جماعتیں اس روڈ میپ کو اپنے منشور میں زرعی اصلاحات کا حصہ بناتے ہوئے ملک کو غربت، مہنگائی اور بے روزگاری سے نجات دلاسکیں، روڈ میپ کی تیاری کے لیے ملک گیر سروے کیا جائے گا۔


جس میں پھلوں کی ورائٹی، فی ایکڑ پیداوار، لاجسٹکس اور ان پٹس کے مسائل، ملکی منڈی کی طلب پوری کرنے کے بعد برآمدات کے لیے دستیاب اضافی پیداوار اور اس کی مالیت درست اندازہ لگایا جائے گا سروے کے اگلے مرحلے میں فارم لیول پر درپیش مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے پھلوں کے معیار کو بہتر بنانے اور فی ایکٹر پیداوار میں اضافے کے لیے عالمی سطح پر رائج ایگری کلچر پریکٹس کی روشنی میں تجاویز مرتب کی جائیں گی۔ وحید احمد نے بتایا کہ ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے ملکی و غیرملکی ماہرین کی مدد سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پلان تیار کیا جائے گا موجودہ ورائٹیز کے معیار کو بہتر بناتے ہوئے نئی ورائٹیز تیار کی جائیں گیاور پاکستان میں کاشت کے قابل نئے پھلوں کو متعارف کرایا جائے گا، فارم کی سطح پر خامیوں پر قابو پانے کے ساتھ مقامی مارکیٹ کو وسعت دی جائیگی۔

اس مقصد کے لیے تمام بڑے شہروں میں فروٹ اسٹورزکی ریٹیل چین کی منصوبہ بندی پہلے ہی شروع کی جاچکی ہے جہاں پھلوں کے ساتھ پھلوں سے تیار شدہ مصنوعات بھی فروخت کی جائیں گی، مقامی مارکیٹ وسیع ہونے سے اضافی پیداوار کی اچھی قیمت ملے گی ساتھ ہی ایکسپورٹ کیلیے بھی سرپلس پیداوار دستیاب ہوگی، مقامی منڈی کی وسعت کے لیے ملک کی تمام فروٹ منڈیوں کو مربوط کیا جائے گا، پھلوں کی ترسیل کیلیے ٹرانسپورٹ مکینزم اور لاجسٹکس کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے سفارشات تیار کی جائیں گی، ہارٹی کلچر کے شعبے کی ترقی کے روڈ میپ میں زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کو ممکن بنانے کیلیے اقدامات تجویز کیے جائیں گے۔

وحید احمد کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والی فاضل پیداوار کو گودے، سیرپ اور جوس کی شکل میں ایک سال سے زائد عرصے تک محفوظ بنایا جاسکتا ہے اور دنیا بھر میں پاکستانی پھلوں سے تیار مصنوعات متعارف کرائی جاسکتی ہیں، علاقائی تجارت کا فروغ اور پڑوسی ملکوں سے ہارٹی کلچر کے شعبوں میں باہمی تجارت کا فروغ ، ویلیو ایڈیشن بڑھانے کیلیے ٹیریف اور نان ٹیرف تجاویز کے ساتھ تکنیکی تجاویز شامل کی جائیں گی۔
Load Next Story