دسمبرمیں عالمگیر سائبر سفارتی لڑائی چھڑنے کا خطرہ
دنیا بھرسے وفود انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز یونین کے اجلاس کیلیے دبئی میں جمع ہونگے.
LONDON:
دنیا بھر سے ٹیلی کام وانٹرنیٹ سیکٹر کے وفود دسمبر میں اقوام متحدہ کی ایجنسی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز یونین کے اجلاس میں شرکت کیلیے دبئی میں جمع ہوں گے۔
جہاں خدشہ ہے کہ سائبرسفارتی لڑائی چھڑ جائے اور اس لڑائی کی بڑی وجہ اقوام متحدہ کو انٹرنیٹ کنٹرول دینے سے متعلق گلوبل ٹیلی کام رولز کی تشکیل نو کی تجاویز ہیں، روس، چین اور دیگر ممالک انٹرنیٹ کو گلوبل فون کالز کے لیے تکنیکی معیارات بنانے والی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی اتھارٹی کے ماتحت کرنے کے حق میں ہیں تاہم امریکا اس کا مخالف ہے کیونکہ اس کی نظر میں انٹرنیٹ کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دینے سے سائبراسپیس کی آزاد فطرت کے طور پر شہرت کو نقصان پہنچے گا جبکہ آزاد انٹرنیٹ تجارت کے فروغ کے ساتھ آزادی اظہار کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔
اقوام متحدہ کے کنٹرول کو جواز بنا کر بعض ممالک مخالفین کیخلاف کریک ڈائون کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آمریت پسند حکومتیں انٹرنیٹ کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دینے کی تجویز کی حمایت کریںگی جبکہ مغربی ممالک اس کی مخالفت کریںگے جس کا مطلب ہے کہ اس معاملے میں ترقی پذیر ممالک فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہونگے کیونکہ تجویز پر تعطل کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوا توکوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آئے گی مگر ترقی پذیر ممالک نے دبائو ڈالا تو آ بھی سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے کنٹرول کے طریقہ کار کافی اختلافات ہیں اور امریکا اس کو ڈیل کرے گا کیونکہ خیال یہی ہے کہ امریکا انٹرنیٹ کا مالک اور اس کا انتظام کرتا ہے تاہم یہی مخالفین کی ٹھوس دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ انٹرنیٹ کے انتظام کو چلانے کیلیے عالمی ادارے کے قیام پر زور دے سکتے ہیں تاہم انسانی حقوق کے تحفظ کیلیے قومی قوانین کی عالمی قوانین سے ہم آہنگی کیلیے کوئی راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔
دنیا بھر سے ٹیلی کام وانٹرنیٹ سیکٹر کے وفود دسمبر میں اقوام متحدہ کی ایجنسی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشنز یونین کے اجلاس میں شرکت کیلیے دبئی میں جمع ہوں گے۔
جہاں خدشہ ہے کہ سائبرسفارتی لڑائی چھڑ جائے اور اس لڑائی کی بڑی وجہ اقوام متحدہ کو انٹرنیٹ کنٹرول دینے سے متعلق گلوبل ٹیلی کام رولز کی تشکیل نو کی تجاویز ہیں، روس، چین اور دیگر ممالک انٹرنیٹ کو گلوبل فون کالز کے لیے تکنیکی معیارات بنانے والی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین کی اتھارٹی کے ماتحت کرنے کے حق میں ہیں تاہم امریکا اس کا مخالف ہے کیونکہ اس کی نظر میں انٹرنیٹ کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دینے سے سائبراسپیس کی آزاد فطرت کے طور پر شہرت کو نقصان پہنچے گا جبکہ آزاد انٹرنیٹ تجارت کے فروغ کے ساتھ آزادی اظہار کا بھی بڑا ذریعہ ہے۔
اقوام متحدہ کے کنٹرول کو جواز بنا کر بعض ممالک مخالفین کیخلاف کریک ڈائون کرسکتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آمریت پسند حکومتیں انٹرنیٹ کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دینے کی تجویز کی حمایت کریںگی جبکہ مغربی ممالک اس کی مخالفت کریںگے جس کا مطلب ہے کہ اس معاملے میں ترقی پذیر ممالک فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہونگے کیونکہ تجویز پر تعطل کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوا توکوئی ڈرامائی تبدیلی نہیں آئے گی مگر ترقی پذیر ممالک نے دبائو ڈالا تو آ بھی سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کے کنٹرول کے طریقہ کار کافی اختلافات ہیں اور امریکا اس کو ڈیل کرے گا کیونکہ خیال یہی ہے کہ امریکا انٹرنیٹ کا مالک اور اس کا انتظام کرتا ہے تاہم یہی مخالفین کی ٹھوس دلیل ہے جس کی بنیاد پر وہ انٹرنیٹ کے انتظام کو چلانے کیلیے عالمی ادارے کے قیام پر زور دے سکتے ہیں تاہم انسانی حقوق کے تحفظ کیلیے قومی قوانین کی عالمی قوانین سے ہم آہنگی کیلیے کوئی راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔