پاکستان اسٹیل7ماہ گزرنے کے باوجود گیس پریشربحال ہوانہ پیداوار

موجودہ انتظامیہ 18.5ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج خرچ کرنے کے باوجود پاکستان اسٹیل کو بحران سے نہ نکال سکی، ذرائع

موجودہ انتظامیہ 18.5ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج خرچ کرنے کے باوجود پاکستان اسٹیل کو بحران سے نہ نکال سکی، ذرائع فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل میں پیداوار 7ماہ سے بند ہے، گیس پریشر کی بحالی کے لیے حکومتی سطح پر کوئی ٹھوس کوشش نہیں ہوسکی، اس کے برعکس پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ ایک کے بعد دوسرا بزنس پلان سامنے لارہی ہے، منتخب نمائندوں پر مشتمل خصوصی کمیٹیاں پاکستان اسٹیل کی صورتحال پر غور کیلیے اجلاس پر اجلاس کررہی ہیں لیکن صورتحال جوں کی توں ہے۔

اس سلسلے میں قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کا ایک اور اہم اجلاس بدھ 30دسمبر کو کمیٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی اسدعمر کی زیرصدارت اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں پاکستان اسٹیل کی موجودہ صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے سی ای او اور دیگر اعلیٰ انتظامی افسران قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو پاکستان اسٹیل کی بحالی اور پیداوار میں توسیع سے متعلق ایک اور نیا بزنس پلان پیش کریں گے۔

اس پلان میں پاکستان اسٹیل کو 2018 تک مرحلہ وار منافع بخش بنانے، پیداواری گنجائش 1 ملین ٹن سے 3 ملین ٹن تک بڑھانے کے لیے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا، بحالی اور پیداوار میں توسیع کے اس منصوبے پر ٹیکس گزاروں کے 27ارب روپے خرچ ہوں گے، پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ مل کو آئندہ سال کے وسط تک چلانے اور پیداوار بڑھا کر خسارے پر قابو پانے کے لیے 3 آپشنز پر مشتمل ایک اور پلان پہلے ہی پیش کرچکی ہے۔


ذرائع کے مطابق موجودہ انتظامیہ 18.5ارب روپے کا بیل آؤٹ پیکج خرچ کرنے کے باوجود پاکستان اسٹیل کو بحران سے نہ نکال سکی اور مختلف عوامل کو ذمے دار قرار دیا جارہا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسئلہ فیصلہ سازوں کا نہیں بلکہ انتظامیہ کی اہلیت کا ہے، پاکستان اسٹیل کو بڑے خسارے سے دوچار کرنے والوں کا احتساب نہ ہونا بھی اس اہم ادارے کے دیوالیہ تک پہنچنے کی اہم وجہ ہے۔

سال 2008-09میں پاکستان اسٹیل میں کی جانے والی 26ارب روپے کی لوٹ مار کے مقدمے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے 16مئی 2012کے لوٹی گئی رقم برآمد کرنے کے احکام پر ساڑھے 3 سال گزرنے کے باوجود عمل درآمد نہ ہوسکا، پلان پر پلان اور اجلاس پر اجلاس کے باوجود حکومت پاکستان اسٹیل کے مستقبل کا تعین کرنے میں ناکام ہے۔

گیس پریشر کی بحالی کے لیے اکتوبر کے آخری ہفتے میں متعلقہ اداروں اور وزارتوں کے اجلاس میں کرنٹ بلوں کی ادائیگی پر گیس پریشر بحال اور بقایا جات کے عوض سوئی سدرن گیس کمپنی کو زمین کی الاٹمنٹ کی تجویز پر غور کیا گیا تاہم 2 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود اس اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد نہ ہوسکا۔

ذرائع کے مطابق ملازمین اور انتظامیہ میں اس بات کا احساس زور پکڑ رہا ہے کہ پاکستان اسٹیل کو جان بوجھ کر اس صورتحال سے دوچار کیا گیا ہے اور گیس کے پریشر میں کمی کو بطور حربہ استعمال کیا جارہا ہے۔
Load Next Story